کراچی کے علاقے لیاری میں عمارتوں کی ناقص تعمیر کا سلسلہ جاری، ایک اور چار منزلہ عمارت خستہ حالی کے باعث بڑے سانحے سے بال بال بچ گئی۔ بدر کالونی کے قریب واقع اس عمارت کا زینہ اچانک گر گیا، دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں جبکہ ستون اپنی جگہ سے ہٹ چکے ہیں، جس کے باعث مکین خوفزدہ ہو کرعمارت سے باہر نکل آئے۔

افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس عمارت کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے تاحال مخدوش قرار نہیں دیا تھا۔ 60 گز کے پلاٹ پر سن 2000 میں تعمیر کی گئی اس عمارت میں ہر منزل پر دو فلیٹس ہیں جبکہ چھت پر بھی ایک خاندان رہائش پذیر ہے۔ عمارت کی حالت دیکھتے ہوئے فوری طور پر ایس بی سی اے کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور عمارت کا تفصیلی معائنہ شروع کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب، لیاری میں حالیہ دنوں میں گرنے والی عمارت کے سانحے کے بعد ایس بی سی اے کے دفتر پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق، ادارے کے 12 افسران کو میٹنگ کے بہانے بلایا گیا اور شناخت کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔

حراست میں لیے گئے افسران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اشفاق کھوکھر، ریٹائرڈ ڈائریکٹر آصف رضوی، لیاری ڈویژن اور ساؤتھ زون کے دیگر افسران شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

ادھر سانحہ بغدادی کی ایف آئی آر کا متن بھی سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق 527 گز کے پلاٹ پر دو پانچ منزلہ عمارتیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئیں، جن میں مجموعی طور پر 20 فلیٹس موجود تھے۔ عمارت گرنے کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق اور 4 شدید زخمی ہوئے۔

سول سوسائٹی اور متاثرہ خاندانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان سانحات میں ملوث تمام ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ: ایس بی سی اے کے دفتر پر چھاپہ، 6 افسران زیر حراست

لیاری میں پانچ منزل رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے واقعہ کا مقدمہ درج، پولیس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سینیئر افسران  اور متاثرہ عمارت کے مالکان کو حراست میں لے لیا۔

رپورٹ کے مطابق 4 چولائی کو بغدای تھانے کے علاقے لیاری بغدادی فداحیسن شیخا روڈ پر واقع پانچ منزلہ خستہ حال رہائشی عمارت زمین بوس ہو گئی تھی جس کے ملبے تلے دب کر11 خواتین سمیت 27 افراد جاں بحق اور 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ روزمیں پانچ منزل رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے واقعہ مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سیینئرافسران اورعمارت کے مالکان کو نامزد کیا گیا۔

پولیس کی جانب سے رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے واقعہ کامقدمہ درج ہونے کے بعد ایف آئی آرکوسیل کردیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے مقدمے میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں ہیں۔

ادھر پولیس نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پر چھاپہ مار کر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک سابق عہدیدار سمیت 9 سینئرافسران کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا۔

حراست میں لیے جانے والوں میں ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایس بی سے اے عرفان نقوی،زرغام شاہ، آصف رضوی، اشفاق کھوکھر، ڈپٹی ڈائریکٹرفہیم صدیقی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقارشاہ، فہیم مرتضیٰ اور ریٹائرڈ ڈائریکٹر ایس بی سی اے آصف رضوی شامل ہیں۔

پولیس کی جانب سے عمارت کے مالکان کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے افسران سےلیاری میں غیرقانونی تعمیرات  کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لیاری سانحہ، رہائشی عمارت گرنے کے معاملےمیں14 افراد قصور وار قرار
  • لیاری سانحہ؛ رہائشی عمارت زمین بوس ہونے کے معاملے میں 14 افراد قصوروار قرار
  • سانحہ لیاری: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 14 افسران کو قصور وار قرار دے دیا گیا
  • لیاری میں مخدوش عمارتیں گرنا شروع( سنگین سانحے کا خطرہ )
  • لیاری عمارت حادثہ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، 8 افسران اور مالک گرفتار، مقدمہ قتلِ خطا کے تحت درج
  • لیاری میں گرنے والی عمارت کا مقدمہ درج، ایک ڈائریکٹر کے علاوہ تمام ملزمان گرفتار
  • لیاری عمارت حادثہ: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے 9 افسران زیر حراست
  • لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ: ایس بی سی اے کے دفتر پر چھاپہ، 6 افسران زیر حراست
  • کراچی: ایس بی سی اے دفتر پر سادہ لباس اہلکاروں کا چھاپہ، 6 افسران زیرِ حراست