لیاری میں ایک اور عمارت ڈولنے لگی، 4 منزلہ عمارت کا زینہ گر گیا، دیواروں میں دراڑیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاری میں عمارتوں کی ناقص تعمیر کا سلسلہ جاری، ایک اور چار منزلہ عمارت خستہ حالی کے باعث بڑے سانحے سے بال بال بچ گئی۔ بدر کالونی کے قریب واقع اس عمارت کا زینہ اچانک گر گیا، دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں جبکہ ستون اپنی جگہ سے ہٹ چکے ہیں، جس کے باعث مکین خوفزدہ ہو کرعمارت سے باہر نکل آئے۔
افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس عمارت کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے تاحال مخدوش قرار نہیں دیا تھا۔ 60 گز کے پلاٹ پر سن 2000 میں تعمیر کی گئی اس عمارت میں ہر منزل پر دو فلیٹس ہیں جبکہ چھت پر بھی ایک خاندان رہائش پذیر ہے۔ عمارت کی حالت دیکھتے ہوئے فوری طور پر ایس بی سی اے کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور عمارت کا تفصیلی معائنہ شروع کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، لیاری میں حالیہ دنوں میں گرنے والی عمارت کے سانحے کے بعد ایس بی سی اے کے دفتر پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق، ادارے کے 12 افسران کو میٹنگ کے بہانے بلایا گیا اور شناخت کے بعد حراست میں لے لیا گیا۔
حراست میں لیے گئے افسران میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اشفاق کھوکھر، ریٹائرڈ ڈائریکٹر آصف رضوی، لیاری ڈویژن اور ساؤتھ زون کے دیگر افسران شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
ادھر سانحہ بغدادی کی ایف آئی آر کا متن بھی سامنے آ گیا ہے جس کے مطابق 527 گز کے پلاٹ پر دو پانچ منزلہ عمارتیں غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئیں، جن میں مجموعی طور پر 20 فلیٹس موجود تھے۔ عمارت گرنے کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق اور 4 شدید زخمی ہوئے۔
سول سوسائٹی اور متاثرہ خاندانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان سانحات میں ملوث تمام ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پشاور ریڈیوپاکستان میں توڑ پھوڑ کی تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائیگا،صوبائی وزیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-08-11
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک ) خیبر پختونخوا کے وزیر برائے مقامی حکومت، انتخابات اور دیہی ترقی مینا خان آفریدی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں 9 مئی 2023 ء کے فسادات کے دوران ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن قائم کرے گی۔9 مئی 2023 ء کو سابق وزیرِ اعظم اور پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جو کم از کم 24 گھنٹے تک جاری رہے تھے۔ان فسادات کے دوران سرکاری املاک اور فوجی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا جن میں خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں واقع ریڈیو پاکستان کی عمارت بھی شامل تھی۔مینا خان نے پشاور میں وزیراعلیٰ کے مشیر شفیع اللہ جان کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والی توڑ پھوڑ کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے گی۔مینا خان نے کہاکہ چونکہ یہ ( عمارت ) خیبر پختونخوا میں ہے اور ہمارے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اس لیے ہماری پہلی کابینہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں ہونے والے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیشن تشکیل دے گی۔انہوں نے کہاکہ یہ کمیشن اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ ریڈیو پاکستان کی عمارت میں جو کچھ ہوا، اس کے پیچھے کون تھا، اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا جائے گا، ہم دیکھیں گے کہ دروازے کس نے کھولے اور یہ فوٹیج اب تک سامنے کیوں نہیں آئی۔صوبائی وزیر نے اس وڈیو کے بارے میں بھی بات کی جس میں مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو 9 مئی کے فسادات کے دوران لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس کے باہر دکھایا گیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وزیراعلیٰ اْس وقت پشاور میں موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات برائے خیبر پختونخوا امور اختیار ولی خان نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں اس وڈیو کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ (سہیل آفریدی صاحب) عمارت کے سامنے تھے، لیکن انہیں سمجھنا چاہیے کہ اْس وقت سہیل آفریدی صاحب پشاور میں تھے۔’ ’ وہ کوئی ثبوت نہیں ڈھونڈ پا رہے، اس لیے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 9 مئی ایک جال ہے جس کے ذریعے پی ٹی آئی اور عمران خان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ وہ اس بہانے کو وزیراعلیٰ سہیل آفریدی صاحب کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے بھی اختیار ولی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک دن قبل نوشہرہ میں پریس کانفرنس کے دوران جو ویڈیو دکھائی، وہ ’ ایڈیٹ شدہ’ تھی۔صحافیوں کے سوالات کے جواب میں مینا خان نے کہا کہ یہ وڈیو مارچ 2023 میں زمان پارک کے محاصرے کے دوران کی ہے، جب پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کو گرفتار کرنے کے لیے لاہور میں واقع ان کی رہائش گاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے زور دے کر کہا:’ جو وڈیو دکھائی گئی، وہ 9 مئی کی نہیں ہے۔ وہ وڈیو ایڈیٹ اور مسخ کی گئی ہے۔ یہ وڈیو سہیل آفریدی صاحب کے سوشل میڈیا صفحات پر موجود ہے، کوئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ 9 مئی سے دو ماہ پہلے کی ہے۔ آپ ویڈیو میں ہمارے کارکنوں پر واٹر کینن کے استعمال کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔شفیع اللہ جان نے کہا کہ پی ٹی آئی اختیار ولی کے پھیلائے گئے ’ جھوٹ’ کا جواب دے گی، اور خبردار کیا کہ’ جو کوئی بھی جھوٹی ویڈیو استعمال کرے گا، اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔