data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے 60 دنوں کے اندر غزہ پٹی میں جنگ ختم کرنے پر اپنی رضامندی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ حماس کو غزہ کی پٹی میں رہنے کی اجازت نہیں دوں گا، حماس کا وجود کسی صورت برداشت نہیں، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔

نیتن یاہو نے واشنگٹن میں زیر حراست افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے 60 دنوں کے بعد جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ کو ختم کرنے اور حماس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں شامل 60 دن کی جنگ بندی کے بعد تمام زیر حراست افراد کو واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہاکہ میں حماس کو پٹی میں رہنے کی اجازت نہیں دوں گا، ایسا نہیں ہو گا، میں اس مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا، لیکن میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ ہر زیر حراست شخص مل جائے ، امریکی وِٹکوف منصوبے کے تحت پوری جنگ کو ختم کرنے پر کام کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کے بارے میں میں آپ سے بات نہیں کر سکتا، کچھ کام خاموشی سے ہو رہے ہیں اور میں انہیں آپ کے ساتھ شیئر نہیں کروں گا کیونکہ انہیں راز میں رہنا چاہئے، ہم پہلے ہی صحیح راستے پر ہیں، چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں، اس میں کچھ وقت لگے گا۔ صبر رکھیں۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے بارے

میں پر امید ہے، امریکی ایلچی سٹیو وِٹکوف بھی جلد ہی بالواسطہ مذاکرات ہونے کے بارے میں پر امید ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنگ بندی کے پٹی میں

پڑھیں:

حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛

اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔

اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔

ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔

مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار