علی گنڈاپور صادق و امین نہیں رہے، وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف مقدمے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ خیبر پخونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی غرض سے دائر 22 اے کی درخواست پر پشاور کی سیشن کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 جولائی کو جواب طلب کر لیا ہے۔
کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عصمت اللہ وزیر نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے لاہور بار ایسوسی ایشن کو 5 کروڑ روپے فنڈ فراہم کیا، جو اس صوبے کے عوام کی امانت تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فنڈ کے غیر متعلقہ استعمال سے امانت میں خیانت کی گئی ہے، جس کے باعث وزیر اعلیٰ صادق و امین نہیں رہے۔
وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آئین کی متعدد شقوں اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں عوامی فنڈز کا ایسا استعمال ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ پولیس افسران کو وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواستیں دی گئیں، مگر تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ متعلقہ فریقین کو وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔ عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 12 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کے خلاف مقدمہ درج کی درخواست وزیر اعلی
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کب اور کہاں سے شروع ہوگی؟ دو دن میں پتا چل جائے گا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہم نے احتجاجی تحریک کب اور کہاں سے شروع ہوگی؟ دو دن میں پتا چل جائے گا پہلے سے نہیں بتائیں گے۔
یہ بات انہوں نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں ںے ورسک روڈ سے ناصر باغ تک ساڑھے آٹھ کلومیٹر طویل تین لینز پر مشتمل دو رویہ سڑک کے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہماری تحریک بہت وقت سے شروع ہے، اب دوباہ تحریک کا فیصلہ کیا ہے، دو دن میں پتا چل جائے گا کہ کیا ہوگا، پہلے سے تحریک کا نہیں بتاتے ورنہ مخالفین فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے فی الحال کسی جگہ کا نہیں بتایا کہ کس جگہ احتجاج کریں گے، جگہ کا لائحہ عمل ہم بتائیں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کے حلف کے لئے گورنر ہاؤس گیا تھا میں کوئی خفیہ ملاقات نہیں کرتا، فلاسفر بیٹھ کر تصویر پر تہمت لگاتے ہیں بغیر تحقیق الزام لگانا گناہ ہے۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روز منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھا۔ منصوبے کے مطابق ورسک روڈ سے ناصر باغ تک ساڑھے آٹھ کلومیٹر طویل تین لینز پر مشتمل دو رویہ سڑک تعمیر کی جائے گی، جس پر مجموعی طور پر ساڑھے نو ارب روپے لاگت آئے گی۔ سڑک کی تعمیر چار مختلف پیکجز میں مکمل کی جائے گی، جبکہ تین پل اور تین انڈر پاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔ منصوبے کو یونیورسٹی روڈ کے ساتھ دو مقامات پر جوڑا جائے گا تاکہ یہ روڈ ایک متبادل راستے کے طور پر کام کرے۔
وزیراعلیٰ نے سنگ بنیاد پر خطاب میں کہا کہ پشاور میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے اور شہریوں کو اس سلسلے میں سہولت کی فراہمی کےلئے ایک اہم اقدام کے طورپر رنگ روڈ کے ناردرن سیکشن کی تعمیر کے منصوبے پر کام کا آغاز کردیا گیا، اس سڑک کی تکمیل سے یونیورسٹی روڈ پر ٹریفک کے دباؤ میں 50 فیصد تک کمی آئے گی اور شہریوں کو روزمرہ آمدورفت میں آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ کے اس مسنگ لنک کی تعمیر نہایت ضروری تھی مگر ماضی میں اسے بروقت شروع نہیں کیا گیا، ہم نے اب اس دیرینہ منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے اور ایک سال کے اندر یہ منصوبہ مکمل کیا جائےگا، مزید برآں پشاور میں ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے کےلئے رنگ روڈ اور یونیورسٹی روڈ پر انڈر پاسز بھی تعمیر کیے جائیں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ پشاور ہمارا دل ہے، مگر ماضی میں اسے وہ توجہ نہیں دی گئی جو دی جانی چاہئے تھی، موجودہ حکومت نے پشاور کےلئے بجٹ میں خصوصی پیکج شامل کیا ہے تاکہ اسے حقیقی معنوں میں پھولوں کا شہر بنایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پچھلے مالی سال کے دوران 411 منصوبے مکمل کیے، ساڑھے تیرہ سالہ ترقیاتی تھرو فارورڈ کو کم کر کے جاری منصوبوں کو مکمل فنڈنگ فراہم کی گئی۔ ہماری حکومت کا مقابلہ گزشتہ چار حکومتوں کے ترقیاتی منصوبوں سے ہے، رواں دور حکومت میں اتنے ترقیاتی کام کئے جائیں گے جتنے گزشتہ چار اداوار میں بھی نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال میں 130 ارب روپے جاری منصوبوں کی تکمیل کےلئے مختص کیے گئے ہیں اور مزید 50 ارب روپے کی اے ڈی پی پلس فراہم کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو خزانے میں صرف اٹھارہ دن کی تنخواہوں کےلئے فنڈز موجود تھے، مگر عمران خان کی سوچ کے مطابق صوبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کےلئے دن رات کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایسے بھی اضلاع ہیں جہاں ڈی ایچ کیو اسپتال تک نہیں، دل کے امراض کے علاج کے لیے پورے صوبے میں صرف ایک اسپتال ہے جس پر پورے صوبے کا بوجھ ہے، رواں مالی سال میں دو ریجنز میں کارڈیک سینٹرز قائم کیے جائیں گے جس کے بعد ہر ریجن اور ڈویژن کی سطح پر دل کے امراض کے مراکز قائم کیے جائیں گے۔ اسی طرح اعلیٰ تعلیم کے فروغ کےلئے گزشتہ سال 30 کالج کرایہ کی عمارتوں میں شروع کیے گئے جبکہ رواں سال مزید 30 کالج قائم کیے جائیں گے تاکہ ہر حلقے میں تعلیم کی سہولت میسر ہو۔