لاہور میں بلی اور خرگوش کے قتل کی دھمکی پر خاتون کے خلاف مقدمہ درج
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لاہور کے پوش علاقے کی رہائشی خاتون کے خلاف خرگوش کی ہلاکت اور بلی کو مارنے کی دھمکی دینے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 2 میں خاتون کے خلاف جانوروں پر تشدد کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ انسٹاگرام پر خرگوش کی ہلاکت اور بلی کو مارنے کی دھمکی کی جس کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
خاتون کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس اینیمل ریسکیو سینٹر نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے چھاپہ مارا اور 20 سے زائد جانور بدترین حالت میں برآمد کرلیے جس میں سانپ، عقاب اور شکارا بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خاتون کے خلاف درج مقدمے میں جانوروں کو بغیر اجازت رکھنے پر پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہے ۔
پولیس نے جانوروں کو تحویل میں لے کر محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کر دیا جبکہ خنسا بی بی نامی خاتون کے خلاف تھانہ ڈیفنس بی میں مقدمہ درج کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خاتون کے خلاف
پڑھیں:
طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔
نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔
مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔
خیال رہےکہ یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے، توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔