data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت کو بین الاقوامی سطح پر ایک اور دفاعی دھچکا اُس وقت لگا جب برازیل نے بھارت سے اس کے تیار کردہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے آکاش میزائل سسٹم کی خریداری کے لیے جاری مذاکرات اچانک روک دیے۔ بھارتی اخبار ”اکنامک ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق برازیل نے مذاکرات معطل کرنے کے بعد یورپی میزائل سسٹم کو ترجیح دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق برازیل کی جانب سے فیصلہ میزائل کی کارکردگی اور تکنیکی خصوصیات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا۔ بھارتی آکاش میزائل کی رینج 25 سے 30 کلومیٹر کے درمیان ہے، جبکہ یورپی میزائل سسٹم کی مار 45 کلومیٹر تک ہے، جو برازیل کی دفاعی ضروریات کو بہتر انداز میں پورا کرتا ہے۔

یہ پیشرفت بھارت کے لیے نہ صرف معاشی نقصان کا باعث بن سکتی ہے بلکہ دفاعی برآمدات کے شعبے میں اس کی ساکھ کو بھی متاثر کر سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بھارت اپنی دفاعی مصنوعات کو عالمی سطح پر فروغ دینے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ بھارت کی اس امید پر بھی پانی پھیر سکتا ہے کہ وہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کو سستے اور مؤثر دفاعی حل فراہم کر کے عالمی اسلحہ مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھا سکے۔ بھارت کی دفاعی صنعت کو درپیش تکنیکی چیلنجز اور بین الاقوامی معیار پر پورا نہ اترنے والے نظام اس کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت  کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔

صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا  ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔

حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے  حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ  ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔

جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صدر ٹرمپ پاکستان کو کیا سمجھتے ہیں؟ دوست یا دشمن؟
  • ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
  • کے پی میں پی ٹی آئی کو دوسرا بڑا جھٹکا، بار کونسل الیکشن میں بھی شکست
  •   برازیل : یونیورسٹی میں لوہے کا ڈھانچہ گرنے سے ایک شخص ہلاک‘ 60 زخمی
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاک افغان مذاکرات پر بھارت کی پریشانی بڑھنے لگی ہے: وزیر دفاع
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • حیدرآباد: پکا قلعہ کے باہر بچے وبڑے پتنگ کی خریداری میں مصروف ہیں
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘