طیاروں کی حفاظت کے لیے لاہور میں ’نو برڈ زونز‘ بنانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
پنجاب حکومت نے فضائی سفر کو محفوظ بنانے کے لیے لاہور کے مختلف علاقوں کو ’نو برڈ زونز‘ قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد پرندوں کے طیاروں سے ٹکراؤ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے ممکنہ حادثات کی روک تھام ہے۔
یہ بھی پڑھیں:قومی ایئرلائن حادثے سے بچ گئی، پرندہ ٹکرانے سے انجن متاثر
ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن، وائلڈ لائف اور انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی کو متحرک کر دیا گیا ہے تاکہ ہوائی اڈوں کے اطراف ’رنگ فینسنگ‘ یعنی فضائی حفاظتی حصار قائم کیا جا سکے۔
اس ضمن میں غیر قانونی ذبحہ خانے، ماحولیاتی ضابطوں سے ہٹ کر قائم پولٹری فارمز اور بیکریوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وائلڈ لائف فورس کو بھی فوری طور پر متحرک کر دیا گیا ہے، جب کہ ہوائی اڈوں کے قریب ایسا کوئی کاروبار ممنوع قرار دیا گیا ہے جس سے پرندوں کے جمع ہونے کا خدشہ ہو۔
اس سلسلے میں جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق چمڑا رنگنے اور کھلے عام کھالیں دھونے جیسے کاموں پر بھی مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ ہوائی اڈوں کے قریب کچرا پھینکنے پر مکمل پابندی ہوگی، اور صرف ڈھکن والے کوڑے دانوں کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔خلاف ورزی کی صورت میں پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:آذربائیجان کا چیچنیا جانے والا مسافر طیارہ تباہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ
لاہور کے علاقے مشرقی بائی پاس، مناواں، اسپتال داہوری والا، پی کے ایل آئی، چونگی امر سدھو، اچھرہ اور چاہ میراں سمیت دیگر علاقوں سے آپریشن کا آغاز ہوگا۔
پرندوں کی افزائش اور پرواز کو روکنے کے لیے گھروں کی چھتوں پر دانہ ڈالنے، کبوتر پالنے یا اڑانے، درباروں اور عوامی مقامات پر پرندوں کو جمع کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ طیارے کے ٹیک آف، لینڈنگ اور کم اونچائی پر پرواز کے دوران پرندوں سے ٹکراؤ کے باعث حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) اور انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (IATA) کے مطابق 90 فیصد سے زائد فضائی حادثات 3 ہزار فٹ سے کم بلندی پر ہوتے ہیں۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ یہ تمام اقدامات فضائی سفر کو محفوظ بنانے اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ہوائی اڈوں کے گرد نو برڈ زونز بنائے جاتے ہیں اور پنجاب میں بھی اسی طرز پر رنگ فینسنگ کے ذریعے حادثات میں کمی لائی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حکومت پنجاب سول ایوی ایشن لاہور نو برڈ زونز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حکومت پنجاب سول ایوی ایشن لاہور ہوائی اڈوں کے دیا گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی :وفاق سے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلیے27ویں آئینی ترمیم کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے نظام پر کھل کر بات ہونی چاہیے اور انہیں آئینی تحفظ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ بلدیاتی انتخابات مقررہ مدت میں لازمی ہوں اور اگر 27ویں آئینی ترمیم کی ضرورت ہو تو فوراً کی جائے۔لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ منگل کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مقامی حکومتوں کے قیام سے متعلق متفقہ قرارداد منظور کی گئی، جس پر تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی کی کاکس میں 80 سے زاید اراکین شامل ہیں، جن میں سے 35 اپوزیشن کے ہیں جبکہ احمد اقبال چودھری، رانا محمد ارشد اور علی حیدر گیلانی نے اہم کردار ادا کیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ قرارداد میں سفارش کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 140-A میں مقامی حکومتوں کے قیام کے وقت کا تعین کرے اور مقامی حکومتوں کو مالی و انتظامی اختیارات دیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ لوگوں کا ملک 15 سو نمائندوں سے نہیں چل سکتا، اگر عوام کے مسائل نچلی سطح پر حل نہ ہوئے تو جمہوریت پر عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا۔اسپیکر نے کہا کہ ملکی تاریخ کے 77 برس میں قریباً 50 سال مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں رہیں، جس سے عوامی مسائل حل ہونے میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر صفائی، قبرستان اور پانی جیسے مسائل حل نہ ہوں تو عوام کا ریاست سے تعلق کمزور ہوتا ہے۔ملک محمد احمد خان نے توقع ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی بھی آرٹیکل140-A کی اہمیت کو سمجھیں گی۔پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی قرار دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے۔پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینیٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمے داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-Aمیں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، عدالت عظمیٰ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔