مختلف حادثات و واقعات میں5خواتین سمیت 10افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)شہر قائد میں مختلف حادثات اورواقعات میں 5 خواتین سمیت 10 افراد جاں بحق ہو گئے۔پولیس اور ریسکیو ذرائع کے مطابق اورنگی ٹاؤن تھانے کی حدود قصبہ MPR کالونی جمشید پمپ کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 20 سالہ خاتون سونیا زوجہ رحمت اللہ جاں بحق ہو گئیں۔نیو کراچی بلال کالونی سیکٹر 11-K میں غوثِ اعظم بیکری کے قریب موٹر سائیکل سے گرنے کے باعث 39 سالہ ثاقب ولد آفتاب علی جاں بحق ہو گیا۔ سعدی ٹاؤن مدینہ کالونی کے قریب پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں زخمی ہونے والا 40 سالہ شخص دورانِ علاج جناح اسپتال میں دم توڑ گیا۔اورنگی ٹاؤن 10 نمبر پھول والی گلی میں ایک گھر سے 35 سالہ ساجد ولد صغیر کی لاش پھندے سے لٹکی ہوئی ملی۔لانڈھی زون گیٹ کے قریب تار چوری کی کوشش کے دوران 30 سالہ شخص کرنٹ لگنے سے موقع پر جاں بحق ہو گیا۔بلدیہ میمن گوٹھ کے علاقے تندور والی گلی میں گھر میں کرنٹ لگنے سے 40 سالہ خاتون تہمینہ زوجہ یوسف جاں بحق ہو گئیں۔اورنگی ٹاؤن سیکٹر 1 میں ندیم الیکٹرونکس شاپ کے قریب ایک درخت گرنے سے 35 سالہ شخص جاں بحق ہو گیا۔منگھوپیر کے علاقے سلطان آباد اجتماع گاہ روڈ پر واقع مکان کے پانی کے ٹینک میں گر کر 7 سالہ بچی حسنہ دختر شمس الرحمن جاں بحق ہو گئی۔گلزارِ ہجری تھانے کی حدود پیراڈائز بیکری کے قریب سے 35 سالہ شخص کی لاش برآمد ہوئی۔ شرافی گوٹھ ملیر ندی کے قریب ایک پلاسٹک کے ڈرم سے ہاتھ پاؤں بندھی، جھلسی ہوئی 30 سالہ خاتون کی لاش برآمد ہوئی ہے۔پولیس حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو لاپتا خاتون سے متعلق معلومات ہوں تو وہ فوری طور پر قریبی تھانے یا ہیلپ لائن پر اطلاع دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جاں بحق ہو سالہ شخص کے قریب
پڑھیں:
گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
گھوٹکی میں دریائے سندھ کے اونچے درجے کے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو نقل مکانی کے بعد شدید مشکلات کا سامنا ہے، جہاں ایک خاتون نے حالات سے ہار ماننے کے بجائے اپنے روایتی ہنر کو سہارا بنالیا ہے۔
سیلاب کی تباہ کاریاں بہت سے گھروں کو اجاڑ گئیں، مگر حوصلے اور ہنر کے ساتھ جینے کی جستجو آج بھی زندہ ہے۔ سیلاب سے متاثر دریائے سندھ میں واقع ضلع گھوٹکی کے گاؤں ابرو لکھن کی 60 سالہ مائی ڈاتول نے اپنے ہاتھوں کی محنت سے نہ صرف اپنے بچوں بلکہ اپنے پالتو جانوروں کا بھی سہارا بن کر سب کیلئے ایک مثال قائم کر دی ہے۔
جلال پور پیروالا سے پانی نہ نکالا جاسکا، ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویزمحکمہ انہار نے پر موٹروے پر شگاف ڈالنے کو انتہائی ضروری قرار دیا، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی آج جائزہ لے گی۔
یہ بہادر خاتون مختلف رنگوں کے دھاگوں اور شیشہ کا استعمال کرکے سندھی ٹوپیاں بنا کر فروخت کرتی ہیں۔
خاتون کا کہنا ہے کہ سیلاب نے سب کچھ بہا دیا، مگر میرے ہاتھوں کا ہنر میرے ساتھ ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ میرے بچے بھوکے نہ سوئیں اور جانور بھی زندہ رہیں۔ مشکل حالات کے باوجود ان کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی۔
حالیہ سیلاب میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی کے تمام گھر سیلابی پانی میں ڈوب گئے تھے، روڈا اور ایل ڈی اے سے دریائے راوی کی زمین پر غیر قانونی سوسائٹیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب میں گھر بہہ گیا، مجبوری ہے اب یہاں بیٹھے ہیں، بچیوں کیلئے ٹینٹ ملا ہے مگر کھانا خوراک کچھ نہیں دیا ابرو کے گاؤں سے آئے ہیں۔
خاتون نے مزید کہا کہ ٹوپیاں بناتی ہوں، اس میں ایک سے دو ہفتے لگ جاتے ہیں اور 500 سے ایک ہزار میں فروخت ہوتی ہے، سات بچے ہیں ان کا کھانا پورا کروں یا مال مویشی کا چارہ پورا کروں۔
مقامی لوگ بھی اس خاتون کے حوصلے کو سراہتے ہیں اور انہیں ایک جیتی جاگتی مثال قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور سماجی ادارے ایسے باہمت سیلاب متاثرین کی مدد کریں تو یہ نہ صرف اپنے گھر بلکہ اس عارضی خیمہ بستی میں مکین خاندانوں کیلئے روشنی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔