’’پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئیں‘‘
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو تمام سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئی ہیں۔
یہ بات انہوں نے پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ شفاف ٹرائل ہونا چاہیے اور ہمیں بھی صفائی کاموقع ملنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون کا تقاضہ ہے کہ تمام کیسز جس میں ایک ہی الزام ہو ایک ہی مقدمہ ہوگا،
سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی لیکن اس پر آج تک فیصلہ نہیں ہوا۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو بھی حکم دیا لیکن پھر بھی کیس نہیں روکا گیا، یہ آج تیسرا کیس ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو10،10سال قید کی سزا دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ تمام سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر دی گئی ہیں،
عدلیہ کے متنازع فیصلوں میں آج ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی شیر پاؤ پل پرجلاؤ گھیراؤ کےمقدمے میں یاسمین راشد ،میاں محمود الرشید ،اعجاز چوہدری،عمر سرفرازچیمہ کو دس دس سال قید کی سزا سنا دی جبکہ شاہ محمود قریشی کو مقدمے سے بری کردیا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
نور مقدم قتل کیس میں سزایافتہ مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کر دی ہے یہ اپیل سینئر وکیل خواجہ حارث کے توسط سے جمع کرائی گئی ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا مناسب جائزہ نہیں لیا جبکہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی گئی تھی جس پر عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سزا کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا جبکہ ان ویڈیوز کو ٹرائل کے دوران نہ درست ثابت کیا گیا اور نہ ہی عدالت میں چلایا گیا مجرم کو یہ ویڈیوز فراہم بھی نہیں کی گئیں وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ فیصلے میں متعدد قانونی اور فنی خامیاں موجود ہیں جن کی بنیاد پر سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس اپیل کو سنا جانا ضروری ہے