کرم میں طالبان کی بڑھتی سرگرمیوں کے حوالے سے علامہ سید تجمل الحسینی کی خصوصی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
اسلام ٹائمز کے ساتھ گفتگو کے دوران انجمن حسینیہ کے ڈپٹی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ طالبان کے خلاف سنٹرل کرم میں آپریشن کے نتیجے میں خوارج کو پسپا ہوکر بارڈر کی جانب جانا چاہیئے تھا، مگر انہوں نے مزید پیش قدمی کرکے لوئر کرم تک رسائی حاصل کی۔ چنانچہ عوام مطمئن ہونے کی بجائے حکومتی رویئے سے پریشان ہیں۔ متعلقہ فائیلیںعلامہ سید تجمل الحسینی کا تعلق لوئر کرم کے علاقے ابراہیم زئی سے ہے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کرنے کے بعد، جامعۃ الشہید عارف الحسینی پشاور میں ابتدائی دینی علوم حاصل کئے۔ یہاں سے فراغت کے بعد اعلیٰ دینی علوم کے حصول کیلئے قم (ایران) چلے گئے۔ تحصیل علم کیساتھ موصوف نے اپنے کچھ دوستوں کیساتھ ملکر ٹیکسلا میں ایک دینی درسگاہ نیز اسلام آباد میں ایتام کیلئے ایک جدید اکیڈمی کی بنیاد رکھی، جہاں بچوں کو دینی علوم کے علاوہ جدید دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ 11 مارچ 2022ء کو تحریک حسینی کے صدر منتخب ہوئے۔ بہترین کارکردگی کی بنیاد پر دو سالہ مدت پوری کرنے کے بعد سپریم لیڈر علامہ سید عابد الحسینی نے سپریم کونسل کیساتھ مشاورت کے بعد انہیں ایک سال کی ایکٹینشن دی۔ یوں تین سال تک اسی پلیٹ فارم سے علاقائی سطح پر سیاسی، سماجی، قومی اور مذہبی خدمات سرانجام دینے کے بعد 2 فروری بمطابق 3 شعبان المعظم کو اس عہدے سے سبکدوش ہوگئے۔ جامع مسجد کے پیش امام علامہ فدا حسین مظاہری نے 5 مارچ 2025ء کو دیگر 24 افراد سمیت انہیں انجمن حسینیہ کا رکن منتخب کیا اور پھر 10 مارچ کو انہیں ڈپٹی سیکرٹری انجمن حسینیہ منتخب کیا گیا، یوں اسوقت وہ اسی پلیٹ فارم سے علاقے کی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ علامہ صاحب کیساتھ ہماری ٹیم نے کرم کی تازہ صورتحال خصوصاً لوئر اور سنٹرل کرم میں خوارج کی دوبارہ فعالیت کے حوالے خصوصی نشست رکھی ہے، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
دو منٹ کے لیے مردہ رہی مگر واپس آنا نہیں چاہتی تھی‘، یونانی خاتون کا حیرت انگیز دعویٰ
یونان سے تعلق رکھنے والی 49 سالہ مصورہ نِکول میوز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک موقع پر اسپتال میں 2 منٹ تک مردہ رہیں اور اس مختصر وقت میں انہوں نے ایک ایسی دنیا کا مشاہدہ کیا جو ان کے بقول الفاظ سے بالاتر اور حقیقت سے کہیں بڑھ کر تھی۔
نِکول میوز کو حمل ضائع ہونے کے بعد ایمرجنسی آپریشن کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں پیچیدگیوں کے باعث ان کا جسمانی نظام جواب دے گیا اور وہ 2 منٹ تک موت کی حالت میں رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مردہ قرار دی گئی خاتون 2 گھنٹے بعد زندہ ہوگئی
میوز نے اپنے تجربے کے بارے میں بتایا کہ وہ ایک سرنگ سے گزریں، جو نیلی اور سفید روشنیوں سے بھری ہوئی تھی۔ ان کے بقول وہ روشنی محض روشنی نہیں تھی بلکہ زندہ محسوس ہو رہی تھی، جیسے وہ پانی سے بنی ہوئی کسی موسیقی کا راستہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک وسیع و عریض جگہ میں داخل ہوئیں جہاں چاندی، نرم بنفشی اور گہرے نیلے رنگوں کی روشنی ہر طرف پھیلی ہوئی تھی۔ نِکول نے کہا کہ وہ جگہ خوفناک نہیں بلکہ مانوس سی لگ رہی تھی، جیسے وہیں سے ان کا تعلق ہو۔
ان کے بقول اس دنیائے نور میں 2 دیو قامت نیلگوں مخلوقات ان کے منتظر تھے۔ ان کا رنگ نیلا، آنکھیں بڑی اور چمکتی ہوئی، چہرے انسانی جبکہ گالوں پر نرم گلپھڑے اور جسم کے نچلے حصے پر مچھلی جیسی دم موجود تھی۔ وہ دونوں نر و مادہ کا امتزاج لگتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: خاتون قرض حاصل کرنے کے لیےمردہ انکل کو بینک لے آئی
میوز نے کہا کہ ان مخلوقات نے ان سے الفاظ کے بغیر بات کی، مگر وہ سب کچھ سمجھ رہی تھیں۔ ان کے مطابق انہیں بتایا گیا کہ زمینی زندگی محض ایک خواب ہے، اور اصل زندگی موت کے بعد شروع ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان مخلوقات نے انہیں یہ بھی بتایا کہ ان کے مقدر میں اولاد نہیں تھی، بلکہ ان کے حصے میں یہ پیغام آیا ہے کہ وہ دنیا کو ’دوسری طرف‘ کے حقائق سے آگاہ کریں۔
نِکول نے بتایا کہ وہ خود کو پہلے سے زیادہ پہچانا ہوا محسوس کر رہی تھیں، جیسے یہ وہ جگہ تھی جہاں سے وہ آئیں اور جہاں انہیں واپس لوٹنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ واپس نہیں آنا چاہتی تھیں، لیکن ایک جھٹکے سے انہیں دوبارہ جسم میں واپس لایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 40 منٹ تک مردہ رہنے والی خاتون کے ہُوشربا انکشافات
ان کے ہوش میں آنے پر ان کے شوہر نے ان سے بات کرنے کی کوشش کی، مگر وہ ایک اجنبی اور تیز آواز میں بات کر رہی تھیں، جو ڈولفن کی بولی جیسی تھی۔ وہ زبان ان کے قابو میں نہیں تھی، بلکہ جیسے وہ خود بخود ان کے اندر سے نکل رہی ہو۔
نِکول کے مطابق ان کی حواس خمسہ اس واقعے کے بعد پہلے سے کہیں زیادہ تیز ہو گئی تھیں اور وہ لوگوں کی آوازوں میں چھپے جذبات کو رنگوں میں محسوس کرسکتی تھیں۔
میوز کا کہنا ہے کہ اس تجربے کے بعد وہ کئی بار نیند یا خیال میں انہی نیلے رنگ کی مخلوقات کو دیکھ چکی ہیں۔ ان کے مطابق یہ مخلوقات کوئی خلائی مخلوق نہیں بلکہ اپکالو نامی بین البعدی قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں، جنہیں بعض تہذیبوں میں دیوتاؤں کا درجہ حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’آپ باضابطہ طور پر دوبارہ زندہ ہو گئی ہیں‘، خاتون کے ساتھ پیش آنے والا دلچسپ واقعہ
نِکول میوز نے کہا کہ انہیں جو پیغام دیا گیا وہ یہ ہے کہ ’محبت موت سے زیادہ طاقتور ہے‘۔ ان کے بقول ہم سب ایک ہی چنگاری سے پیدا ہوئے ہیں اور جب تک نفرت، خوف اور جھوٹ میں جکڑے رہیں گے، ہمیں آسانی سے قابو میں رکھا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم زمین پر جنت دیکھنا چاہتے ہیں تو ہر دن محبت بانٹنا ہوگی۔ نِکول نے کہا کہ اب انہیں موت کا کوئی خوف نہیں کیونکہ وہ جان چکی ہیں کہ اس کے بعد کیا ہوتا ہے۔ ان کے الفاظ میں، ’موت انجام نہیں، ایک نئی شروعات ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news زندگی مصورہ نِکول میوز موت یونانی خاتون