کومل میر نے چہرے پر بوٹاکس کروانے سے متعلق خبروں پر خاموشی توڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری کی اداکارہ کومل میر نے اپنی جسمانی تبدیلی سے متعلق خاموشی توڑ دی۔اداکارہ و ماڈل کومل میر ان دنوں اپنے بدلے ہوئے چہرے اور جسامت کے باعث سوشل میڈیا پر خبروں میں ہیں، ان کی تصاویر وائرل ہوئیں تو مداحوں نے سوالات اٹھائے کہ انہوں نے فلرز کروائے ہیں یا وزن بڑھانے کیلئے بھی کوئی پروسیجر کروایا ہے۔تاہم اب اداکارہ کومل میر نے اپنے حالیہ انٹرویو میں ان تمام باتوں کا تفصیل سے جواب دے دیا ہے، انٹرویو میں کومل نے بتایا کہ وہ ہمیشہ کم وزن کا شکار رہیں اور کھانے پینے سے متعلق مسائل کا سامنا کرتی رہی ہیں۔ تاہم حال ہی میں انہوں نے خوارک میں اضافہ کر کے قدرتی طور پر 6 کلو وزن بڑھایا ہے، جو زیادہ تر ان کے چہرے پر ظاہر ہوا۔کومل نے بتایا کہ انہیں ایک فلم آفر ہوئی تھی جس کیلئے انہیں بتایا گیا کہ بڑی سکرین پر بہتر دکھنے کے لیے صحت مند نظر آنا ضروری ہے ورنہ وہ سکرین پر چھوٹی نظر آئیں گی، اس لیے انہوں نے خوراک میں بہتری کی زیادہ کھانا شروع کیا اور فطری طور پر وزن بڑھایا۔
کومل نے سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی کہ انہوں نے چہرے پر فلرز کروائے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ اب خود کو زیادہ خوبصورت اور صحت مند محسوس کرتی ہیں اور دوسروں کی رائے کی پرواہ کیے بغیر اپنی زندگی اپنے طریقے سے گزار رہی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
نیویارک (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب متاثرہ علاقوں کی صورتحال شدید انسانی بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لئے امداد فراہم کرے.(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے سربراہ کالوس گیہا نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں انہوں نے موجودہ صورتحال کو شدید انسانی بحران قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی کارلوس گیہا نے کہا ہے کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے. رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاﺅں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے،کئی علاقوں میں پورے پورے گاﺅں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا. ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لئے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دئیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے. انہوں نے کہاکہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمہ داری بھی اٹھانی ہوگی.