WE News:
2025-07-26@13:50:40 GMT

سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد کی مشروط اجازت

اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT

سعودی عرب میں غیرملکیوں کو ملکیتی جائیداد کی مشروط اجازت

سعودی حکومت نے غیرسعودی افراد واداروں کے لیے مملکت میں جائیداد کی ملکیت وسرمایہ کاری سے متعلق نیا نظام منظور کرلیا ہے، جو موجودہ عالمی سرمایہ کاری کے رجحانات اور وژن سعودی عرب 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔ اس نئے نظام کا نفاذ جنوری 2026 سے ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا سعودی عرب کی جانب سے خیرمقدم

ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی کے تحت جاری کیے گئے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ نیا نظام غیرسعودی افراد، غیرسعودی کمپنیوں، سفارتی مشنز اور ان غیرملکی کمپنیوں پر لاگو ہوگا جن کے سعودی شراکت دار ہوں۔

نیا قانون مملکت کے اندر اور باہر سے آنے والے افراد کو جائیداد کی تمام اقسام میں ملکیت کی اجازت دیتا ہے، بشرطیکہ وہ قانون میں درج معیار پر پورا اتریں۔

نئے نظام کے تحت غیر سعودیوں کو مخصوص دستاویزات کے تحت جغرافیائی حدود میں ملکیت کی اجازت دی جائے گی، تاہم مکہ ومدینہ میں ملکیت صرف مسلمانوں کو دی جا سکے گی، وہ بھی ان علاقوں میں جو حکومت کی جانب سے متعین کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں ٹرین سے سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ

یہ قانون سابقہ قوانین کی نسبت زیادہ کھلا اور سرمایہ کاری دوست تصور کیا جا رہا ہے، جس میں سابقہ نظام 1421 اور سفارتی نظام 1440 کو شامل کر کے جامع اصلاحات کی گئی ہیں۔

تاہم نئے ضوابط کے تحت خالصتاً خالصہ اراضی، عسکری یا حساس مقامات اور ان علاقوں میں ملکیت کی اجازت نہیں ہوگی جہاں قانوناً اجازت نہیں دی گئی۔

ریئل اسٹیٹ اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ نیا قانون سرمایہ کاروں کو یہ موقع دے گا کہ وہ مملکت میں جائیداد کو ذاتی رہائش یا کاروباری مقصد کے لیے حاصل کرسکیں۔

نئے نظام کے تحت ملک میں پراپرٹی کے شعبے میں نئی سرگرمیوں کا آغاز متوقع ہے جس سے ہاؤسنگ مارکیٹ، تعمیراتی شعبے اور ملکی معیشت کو مزید تقویت ملے گی۔

یہ اقدام نہ صرف سعودی عرب میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کا باعث بنے گا بلکہ رہائشی بحران پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہو گا، جیسا کہ وژن 2030 میں بیان کردہ قومی ترقیاتی اہداف میں درج ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جائیداد ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی سعودی عرب مدینہ مکہ وژن 2030.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ریئل اسٹیٹ جنرل اتھارٹی مکہ وژن 2030 سرمایہ کاری میں ملکیت کے تحت

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے حکومت پاکستان کو غیر رجسٹرڈ افراد سے وصول کیے جانے والے اضافی 4 فیصد سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دی اور اسے سیلز ٹیکس نیٹ میں کم از کم 25 فیصد اضافہ سے مشروط کر دیا ہے۔

 انگریزی اخبار سے وابستہ  شہباز رانا کے مطابق یہ انکشاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعلیٰ افسر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جمعرات کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی، جس میں کاروباری طبقے کے تحفظات سنے گئے اور ٹیکس نظام میں اصلاحات پر غور کیا گیا۔

’اضافی ٹیکس، کاروباری حضرات کے لیے سہولت بن چکا ہے‘

ڈاکٹر حامد عتیق نے کہا کہ اضافی 4 فیصد ٹیکس دراصل غیر رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے ٹیکس نیٹ سے باہر رہنے کا ایک آسان راستہ بن چکا ہے۔ کاروباری افراد یہ اضافی ٹیکس صارفین سے وصول کر لیتے ہیں اور خود کو رجسٹرڈ کرانے سے گریز کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے یہ اضافی ٹیکس اصل میں ٹیکس نیٹ میں وسعت کے لیے متعارف کرایا تھا، لیکن اب یہ ٹیکس سے بچنے کا بہانہ بن چکا ہے۔

50,000 نئے افراد کی رجسٹریشن شرط ہے

ایف بی آر کے مطابق، آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس کو ختم کرنے کی صراحتاً مخالفت کی اور کہا کہ جب تک کم از کم 50,000 نئے افراد کو سیلز ٹیکس نیٹ میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، یہ سہولت نہیں دی جائے گی۔

ڈاکٹر عتیق کے مطابق، پاکستان میں صرف 200,000 افراد سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے محض 60,000 افراد ہی باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

’ کاروباری برادری اور ایف بی آر کے درمیان گرما گرم بحث‘

اجلاس میں ایف بی آر اور مختلف چیمبرز کے نمائندوں کے درمیان گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی۔ ایف بی آر کے نئے اختیارات خصوصاً گرفتاری، نقد ادائیگیوں پر جرمانے اور بجلی و گیس منقطع کرنے کے قوانین پر کاروباری برادری نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

فیصل آباد چیمبر آف کامرس کے صدر ریحان بھرارا نے سوال اٹھایا کہ کیا ایف بی آر نے پہلے سے موجود اختیارات جیسے بجلی و گیس کے انقطاع کا بروقت استعمال کیا؟ جس پر جواب میں بتایا گیا کہ ملک میں 5 ملین کمرشل اور 380,000 صنعتی کنکشنز میں سے صرف 5 فیصد موجودہ مالکان کے نام پر ہیں، جس کی وجہ سے انقطاع ممکن نہیں ہو پاتا۔

ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے کا دعویٰ، شفافیت پر سوال

ایف بی آر نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ریٹیل سیکٹر سے 617 ارب روپے ٹیکس وصول کیا گیا جس میں 455 ارب روپے اضافی ٹیکس تھا۔ تاہم اس دعوے پر ماہرین اور ذرائع نے شبہ ظاہر کیا ہے کیونکہ کچھ کارپوریٹ کمپنیاں بھی اس تعریف میں شامل کر دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے سولر پینلز پر 10 فیصد ٹیکس، اب فی واٹ سولر پینل کی قیمت کیا ہوگی؟

گرفتاری کے اختیارات پر تحفظات

سینیٹر انوشہ رحمان نے نئے ٹیکس قوانین میں شامل گرفتاری کے اختیارات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ “شبہ” یا “وجہِ یقین” کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کرنا زیادتی ہے۔ انہوں نے سفارش کی کہ جب تک ایف بی آر کے پاس کسی فرد کے خلاف سیلز ٹیکس فراڈ کے ٹھوس شواہد نہ ہوں، گرفتاری کا اختیار استعمال نہ کیا جائے۔

حکومت کا مؤقف: کاروباری طبقے کو ہراساں نہیں کیا جائے گا

وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے مطابق وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا اور اگر گرفتاری کے اختیارات کا غلط استعمال ہوا تو حکومت فوری کارروائی کرے گی۔

2سال میں 2.2 کھرب روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ

ڈاکٹر حامد عتیق نے بتایا کہ گزشتہ 2 سالوں میں ایف بی آر نے 2.2 ٹریلین روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ روکنے کی کوشش کی اور درجنوں افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شک کرتا ہے تو “ہم ان کو ان قیدیوں سے ملوانے کے لیے تیار ہیں”۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف اضافی جنرل سیلز ٹیکس ایف بی آر

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل معیشت کی طرف قدم: وزیراعظم نے ایف بی آر میں ڈیجیٹل ایکو سسٹم کی تشکیل کی منظوری دیدی
  • وزیرِاعظم کی ایف بی آر کے لیے جدید ڈیجیٹل ایکو سسٹم تشکیل دینے کی منظوری
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں، یحییٰ خان آفریدی
  • عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • اسرائیل میں بجلی کے نظام میں خلل، دھماکے اور آتشزدگیوں کے مشتبہ واقعات
  • میاں بیوی پر مشتمل ڈکیت گروپ، غیرملکیوں کو کیسے لوٹتا تھا؟
  • ’’صرف گولی سے مارنے کی اجازت ہے‘‘