ایف آئی اے نے شبر زیدی کیخلاف مقدمہ واپس لینے کیلئے خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کے خلاف درج مقدمہ واپس لینے کے لیے متعلقہ حکام کو باضابطہ طور پر خط ارسال کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کرائم سرکل کی جانب سے بھجوائے گئے خط میں مقدمہ قانون کے تحت “سی کلاس” کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ایف آئی اے نے اپنے مراسلے میں عدالت سے اجازت طلب کی ہے کہ مقدمہ منسوخ کر کے اس کی رپورٹ باضابطہ طور پر عدالت میں جمع کرائی جائے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقدمے میں نامزد سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، ایف بی آر کے دیگر حکام اور نجی بینک کے ملازمین کے نام مقدمے سے نکال دیے جائیں، تاہم چالان کے کالم ٹو میں ان کے نام برقرار رکھے جائیں تاکہ قانونی کارروائی کی شفافیت برقرار رہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن سرکل نے گزشتہ روز شبر زیدی کے خلاف 16 ارب روپے کی مبینہ غیر مجاز ادائیگیوں کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا۔ اب ادارہ اس مقدمے کی منسوخی کے لیے عدالتی اجازت حاصل کرنے کا منتظر ہے تاکہ کارروائی باضابطہ طور پر ختم کی جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایف آئی اے
پڑھیں:
ایف بی آرکے سابق چیئرمین پر16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کاالزام؛ مقدمہ درج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبرزیدی کے خلاف غیرمجاز طور پر 16 ارب روپے سے زائد انکم ٹیکس ریفنڈ کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ریفنڈ حاصل کرنے والوں میں 3 بینک، دو سیمنٹ ساز کمپنیاں اور ایک کیمیکل کمپنی شامل ہے اور مذکورہ کمپنیاں اور بینک بطور چئیرمین ایف بی آر تعیناتی سے قبل ان کی فرم کے کلائنٹس تھے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بطور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے اہلکاروں کی ملی بھگت سے غیر مجاز طور پر ادائیگیاں مئی 2019 سے جنوری 2020 کی مدت میں کیں۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کی جانب سے 29 اکتوبر کو درج ایف آئی آر میں شبر زیدی، ایف بی آر اہلکار اور بینک انتظامیہ کو نامزد کیا گیا۔
مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ درج کردہ انکوائری نمبر 91/2025 کے نتیجے میں مصدقہ معلومات کے حامل ذریعہ رپورٹ کی بنیاد پر کہ شبر زیدی کے بطور چیئرمین ایف بی آر کے دور میں 16 ارب روپے کی خطیر رقم غیر مجاز طور پر مختلف کمپنیوں کو تقسیم کیے جو سید شبر زیدی کے چیئرمین ایف بی آر کا چارج سنبھالنے سے پہلے ان کے کلائنٹ تھے۔
ذرائع کے کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے مطابق دوران تفتیش یہ بات ریکارڈ پر آئی ہے کہ ملزم شبر زیدی 10 مئی 2019 سے 6 جنوری 2020 تک بطور چیئرمین ایف بی آر تعینات رہے، مندرجہ بالا حقائق انسداد بدعنوانی ایکٹ 1947 اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت قابل سزا جرائم کے کمیشن کی تشکیل کرتے ہیں اور مجاز اتھارٹی کے حکم کے تحت سابق چیئرمین ایف بی آر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
 وزیراعظم شہباز شریف سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لیے کل سعودی عرب روانہ ہوں گے
وزیراعظم شہباز شریف سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لیے کل سعودی عرب روانہ ہوں گے