مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کیجانب سے مظاہرین کو دبانے کا عمل صیہونی رژیم کیساتھ تعاون کے مترادف ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں حماس کے رہنماء کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی، حریت پسندوں کو دبانے سے باز آئے اور عوام کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی بجائے صہیونی رژیم کیخلاف صف آراء ہو۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مزاحمتی تحریک "حماس" کے رہنماء "عبد الرحمٰن شدید" نے کہا کہ مغربی کنارے میں عوامی مظاہروں کو فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے ذریعے کچلنا، صیہونی رژیم کے موقف اور جارحیت کے ساتھ ہم آہنگی کی مانند ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مظاہرے کم از کم مغربی کنارے کے لوگوں کی غزہ کے ساتھ مذہبی و قومی یکجہتی کا اظہار ہیں کہ جنہیں کچلنے کی بجائے ان کی حمایت ہونی چاہیے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی حریت پسندوں کو دبانے سے باز آئیں اور عوام کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی بجائے صہیونی رژیم کے خلاف صف آراء ہوں۔ عبد الرحمٰن شدید نے غزہ کی حمایت میں عوامی سرگرمیوں کو جاری رکھنے اور مہمات کو تیز کرنے پر زور دیا تا کہ اس پٹی کا محاصرہ ٹوٹ سکے اور صیہونی رژیم کی جارحیت رُک سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز نے ایک ایسے پُرامن عوامی مظاہرے کو روک دیا جس کا مقصد غزہ میں بھوک ختم کرنے کی اپیل کرنا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی اتھارٹی کی
پڑھیں:
فلسطینی عوام کے لیے تعاون، صحت کے شعبے میں معاہدہ طے
پاکستان اور فلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں، کیونکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جو ریاست فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستان نے کئی بین الاقوامی فورمز پر اسرائیلی قابض افواج کے خلاف فلسطین کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان باقاعدگی سے غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی بھیجتا ہے، جہاں اسرائیل اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔وزارتِ قومی صحت کی جانب سے آج جاری کیے گئے بیان کے مطابق وفاقی وزیر برائے صحت سید مصطفیٰ کمال اور فلسطینی سفیر ڈاکٹر زہیر در زید نے ایم او یو پر دستخط کیے۔ اس موقع پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ’ اس معاہدے کا مقصد دونوں برادر ممالک کے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنانے کے لیے مزید قریبی تعاون کو فروغ دینا ہے۔وزارتِ صحت کی پریس ریلیز کے مطابق تقریب میں سیکریٹری صحت حامد یعقوب، ایڈیشنل سیکریٹری صحت اور ڈائریکٹر جنرل نے بھی شرکت کی۔معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ’ ایک پاکستان-فلسطین ہیلتھ ورکنگ گروپ آئندہ 30 دنوں میں قائم کیا جائے گا جو معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گا اور عملی تعاون کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا۔’معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے اہم شعبے’ ایڈوانسڈ میڈیکل فیلڈز میں استعداد بڑھانے’ پر مرکوز ہوں گے جن میں انٹروینشنل کارڈیالوجی، اعضا کی پیوند کاری، آرتھوپیڈک سرجری، اینڈوسکوپک الٹراساؤنڈ، برن اور پلاسٹک سرجری شامل ہیں۔وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا کہ’ متعدی امراض، امراضِ چشم اور فارماسیوٹیکلز کے شعبوں میں بھی مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، اور مشترکہ تحقیقی مواقع بھی تلاش کیے جائیں گے۔’فلسطین کی حمایت کے عزم کو اجاگر کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے فلسطینی سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ ’ صحت کے شعبے میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی مسلسل مدد کی جائے گی۔’انہوں نے مزید کہا کہ’ پاکستان کے عوام کے دل فلسطین کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور ہم ہر ممکن طریقے سے ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔فلسطینی سفیر نے پاکستان کی مسلسل حمایت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ فلسطین اور پاکستان برادر ممالک ہیں، ہم مل کر اپنے عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔