اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے حملے روکنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
عالمی سطح پر شدید دباؤ، تنقید اور قحط سے متعلق بڑھتے خدشات کے بعد اسرائیل نے غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے حملے روکنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ فضائی اور زمینی راستوں سے امداد پہنچانے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق عسکری کارروائیوں میں عارضی وقفہ غزہ سٹی، دیر البلح اور المواسی میں صبح 10 بجے سے شام 8 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 12 سے رات 10 بجے تک) روزانہ نافذ العمل ہوگا۔
اسی دوران مخصوص راستے بھی کھلے رہیں گے تاکہ شہریوں اور امدادی قافلوں کی نقل و حرکت ممکن بنائی جا سکے۔
دوسری جانب اقوامِ متحدہ اور امدادی اداروں نے اسرائیلی دعوؤں پر شکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی امداد نہ صرف ناکافی بلکہ متاثرہ شہریوں کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) کے سربراہ فلیپ لازارینی نے کہا کہ فضائی امداد مہنگی، غیر مؤثر اور بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
ادھر مصر اور اردن سے بھی زمینی راستوں کے ذریعے امداد روانہ کرنے کی ویڈیوز منظرعام پر آئی ہیں۔ رفح کراسنگ سے مصر کے ٹرک، جبکہ اردن کی جانب سے امدادی قافلے غزہ روانہ کیے گئے ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی صدر اسحٰق ہرزوگ نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ پر الزام عائد کیا کہ خوراک کی قلت میں اس کی ناکامی اور حماس کی جانب سے امداد کے غلط استعمال نے کردار ادا کیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔