’ ڈیجیٹل گرفتاری‘، دوا خریدنے کے چکر میں خاتون 77 لاکھ سے کیسے محروم ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
نئی دہلی کی رہائشی 62 سالہ نیرو، جو نیورولوجیکل بیماری کے باعث ہر ماہ نیند کی گولیوں کی تلاش میں رہتی تھیں، ایک جعلی نارکوٹکس افسر کے دھوکے میں آ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:محکمہ صحت پنجاب میں ٹرانسفر کے نام پر کیسے فراڈ ہو رہا ہے ؟
اگست 2024 میں جب وہ دوا خرید رہی تھیں، تو انہیں ایک کال موصول ہوئی جس میں انہیں غیرقانونی دوا خریدنے اور اسمگلنگ کا ملزم ٹھہرا کر گرفتاری سے بچنے کے لیے رقم ٹرانسفر کرنے کا کہا گیا۔
خوفزدہ نیرو نے مختلف اکاؤنٹس میں 3 لاکھ روپے منتقل کیے۔ کچھ دن بعد ایک اور شخص نے ’اچھے افسر‘ کے طور پر ان سے رابطہ کیا اور اعتماد جیت کر بینک تفصیلات لے لیں۔
ویڈیو کال پر اسکرین شیئرنگ کے ذریعے نیٹ بینکنگ تک رسائی حاصل کر کے فراڈیوں نے ان کے اکاؤنٹ سے مرحلہ وار 77 لاکھ روپے نکال لیے۔
یہ بھی پڑھیں:2025 کے ابتدائی 5 ماہ، آن لائن فراڈ کے ذریعے بھارتی کتنے ملین ڈالرز سے ہاتھ دھو بیٹھے؟
اصل پولیس نے ستمبر 2024 میں شکایت موصول ہونے پر تحقیقات شروع کیں۔
جون 2025 میں دہلی، ہریانہ اور راجستھان میں چھاپوں کے دوران 5 ملزمان (اخیلش، امجد، شاہد، شکیل اور حمید) کو گرفتار کیا گیا۔
ملزمان نے اعتراف کیا کہ وہ خواتین کو ڈرا دھمکا کر اور جعلی پولیس افسر بن کر پیسے بٹورتے تھے۔
پولیس کے مطابق اس گروہ کے موبائل فونز سے دیگر ’سیکسی چور بازاری‘(sextortion) کے ثبوت بھی ملے ہیں، جن کی مزید تفتیش جاری ہے۔
یہ ’ڈیجیٹل گرفتاری‘ کا خطرناک رجحان ہے، جس میں سائبر مجرم جعلی سرکاری افسر بن کر لوگوں کو ڈرا کر پیسے ہتھیا لیتے ہیں۔
نیرو کا کیس بھی اسی طریقہ واردات کی ایک مثال ہے۔ پولیس اب تک صرف 3 لاکھ روپے کی ریکوری کر سکی ہے، اور باقی رقم کی تلاش جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
دہلی ڈیجیٹل فراڈ ڈیجیٹل گرفتاری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دہلی ڈیجیٹل فراڈ ڈیجیٹل گرفتاری
پڑھیں:
ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
اسلام آباد:ڈکی بھائی سے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے گئے، ملزمان کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثوں کی بھی تحقیقات شروع ہوگئیں۔
رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے کے چھ افسران کو ضلع کچہری عدالت لاہور میں پیش کردیا گیا۔ ایف آئی اے نے تین روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں پیش کیا اور ملزمان کو ہتھکڑیاں لگاکر لایا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے سماعت کی۔ ملزمان کی جانب سے رانا معروف ایڈوکیٹ اور فاروق باجوہ ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ پڑھیں : ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے ڈکی بھائی کے 3 لاکھ 420 ڈالر اپنے ’’بائنانس (ڈیجیٹیل پلیٹ فارم) کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے لیکن ایک بھی ٹرانزیکشن کا ثبوت ان کے پاس نہیں ہے، اس کیس کی سوشل میڈیا پر ہائیپ بنا دی گئی ہے،جس کیس کی ہائیپ بنتی ہے اس کا فئیر ٹرائل نہیں ہوتا، جس کیس میں وزیر اعظم ، سی ایم ، چیف جسٹس، آئی جی پنجاب نوٹس لیتے ہیں اس کیس کا بھی فئیر ٹرائل نہیں ہوتا۔
ایڈووکیٹ منیر بھٹی نے کہا کہ کہا گیا کہ ملزمان کال سینٹرز سے ماہانہ لیتے تھے، لیکن ان کے پاس اس کا بھی ثبوت نہیں ہے، کہا گیا کہ سب ڈکی بھائی کو ریلیف دینے کے لئے کیا گیا، ہمیں بتایا جائے ڈکی بھائی کو ابھی تک کہاں ریلیف ملا ہے؟
ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزمان سے رشوت کے 4 کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کرلیے ہیں۔
ایف آئی نے ملزمان سے ہوئی تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی جس میں بتایا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم علی رضا سے 70 لاکھ روپے ریکور کیے گئے، ملزم زوار سے نو لاکھ ریکور کیے گئے، یاسر گجر سے 19 لاکھ ریکور کیے گئے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض سے 36 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے، ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری سرفراز سے ایک کروڑ 25 لاکھ 48 ہزار روپے ریکور کیے گئے۔
ایف آئی اے نے این سی سی آئی اے کے ان گرفتار افسران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات بھی شروع کردیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ تمام لوگ ٹرینڈ لوگ ہیں اس لیے ان سے تفتیش کرنا تھوڑا مشکل ہے، جن کیسز پر یہ تفتیش کر رہے تھے ہم نے ان کی تفصیلات اکٹھی کرنی ہیں، تمام ملزمان کے اثاثہ جات چیک کرنے ہیں۔
عدالت نے وکلا اور تفتیشی افسر کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔