پنجاب اسمبلی میں ہاتھا پائی کے بعد اپوزیشن و حکومتی اراکین پھر لڑ پڑے، گالم گلوچ بھی کی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میڈیا ہال میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک بار پھر آمنے سامنے آگئے، اپوزیشن ارکان احمد مجتبیٰ اور اسامہ سے حکومتی ایم پی ایز کے اسٹاف نے بدسلوکی کی، اپوزیشن کے اعجاز شفیع، محمد علی اورخالد نثار ڈوگر نے حکومتی ارکان سے گالم گلوچ کی۔
چیف وہپ ن لیگ رانا محمد ارشد نے کہا کہ یہ لوگ ہمارے ممبران کو زد و کوب کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم نے اپوزیشن کی پریس کانفرنس سنی، یہ لوگ ہم پر حملہ کر رہے ہیں، آج ہمارے ممبر پر حملہ کیا گیا ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن نے حکومتی رکن کو تھپڑ رسید کردیااجلاس کے دوران حکومتی رکن اسمبلی احسان ریاض اور اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، دونوں ارکان کے ایک دوسرے کو آوازیں کسنے پر ہاتھا پائی ہوئی۔
صوبائی وزراء وزیر ذیشان رفیق اور بلال اکبر اپوزیشن ارکان کو لے کر پنجاب اسمبلی میں چلے گئے۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن رکن کے درمیان ہاتھا پائی کے معاملے پر اپوزیشن کے دو رکن خالد نثار ڈوگر اور شیخ امتیاز کو 15 نشستوں کیلئے معطل کردیا گیا۔
قائم مقام اسپیکر پنجاب اسمبلی ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ رولز 210 کے تحت دونوں اراکین کو 15 اجلاسوں کیلئے معطل کرتا ہوں، پنجاب اسمبلی کیا کوئی سبزی منڈی یا کبڈی کا میچ ہےجہاں ایک ممبر دوسرے پر حملہ کردے۔
اپوزیشن ارکان کو معطل کرنے پر اپوزیشن ممبران ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔
پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ نے دونوں اپوزیشن ارکان کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق خالد زبیر نثار اور شیخ امتیاز محمود کو اسمبلی کے 15 اجلاسوں سے معطل کر دیا گیا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ خالد زبیر نثار نے ایوان میں محمد حسان ریاض پر حملہ کیا تھا، شیخ امتیاز محمود نے قائم مقام اسپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کیا تھا، دونوں اپوزیشن ارکان کو رولز 210 کے تحت معطل کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان ہاتھا پائی پر حملہ
پڑھیں:
کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
لاہور:پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے صوبائی حکومت کی جانب سے کسانوں پر زرعی ٹیکس اسمبلی سے منظوری کے بغیر نافذ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر ملک محمد احمد خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ پنجاب کے کسان پر کتنا ٹیکس لگے گا یہ کسی دفتر میں بیٹھ کر خود سے طے نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کا نفاذ صرف اور صرف پنجاب اسمبلی کے دائرہ اختیار میں ہے، کوئی بھی ٹیکس اسمبلی کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے زور دے کر کہا کہ قانون اور آئین کے تحت ٹیکس لگانے کا اختیار ایوان کے پاس ہے، اس سے انحراف برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں رکن اسمبلی ذوالفقار شاہ کی جانب سے اس معاملے پر تحریک استحقاق پیش کی گئی، اسپیکر نے تحریک استحقاق منظور کرتے ہوئے اسے پریولیج کمیٹی کے سپرد کر دیا، کمیٹی معاملے کی مزید چھان بین کر کے اپنی سفارشات ایوان میں پیش کرے گی۔
ایوان میں اس موقع پر پارلیمانی سیکریٹری خالد محمود رانجھا نے وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی تاہم اسپیکر نے واضح کیا کہ اس معاملے پر قانون سازی اور حتمی فیصلہ صرف اسمبلی کا حق ہے۔