ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا چیف جسٹس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
انسداد دہشت گردی کی عدالتوں سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں کے معاملے پر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی معین قریشی نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کیسز میں فئیر ٹرائل نہ ملنے کی شکایت کی گئی ہے۔
معین ریاض قریشی کی جانب سے لکھے گئے خط میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو مداخلت کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں 9 مئی کیسز میں انصاف فراہم نہیں کیا گیا، گزشتہ دنوں میں عدالتیں خصوصاً اے ٹی سی رات 2 بجے تک لگائی گئیں۔
خط میں کہا گیا کہ 9 مئی کیسز میں نامزد قیادت اور کارکنان کے خلاف سیاسی کیسز بنائے گئے اور نامزد لوگوں کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب وقت بھی نہیں دیا گیا، وکیل نے اگر تیاری کے لیے وقت مانگا تو اس کو مسترد کیا گیا۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ فئیر ٹرائل نہ دینا آرٹیکل 10-اے کی خلاف ورزی ہے لہٰذا چیف جسٹس آف پاکستان مداخلت کریں اور 9 مئی کے کیسز کا جائزہ لینے کے لیے جوڈیشل میکانزم تشکیل دیں، گھنٹوں میں عدالتیں لگائی جائیں تا کہ ذہنی دباؤ نہ ہو، نامزد ملزم کو اپنا وکیل چننے کی آزادی دی جائے۔
خط میں عدالتی کارروائی کو میڈیا کوریج کی اجازت دینے اور آئینی حق کی خلاف ورزی کا رویو کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیف جسٹس
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں پرائیویٹ گارڈ ز نے اپوزیشن اراکین کو گالیاں کیوں دیں؟
پنجاب اسمبلی کے ایوان میں حکومتی رکن احسان ریاض اور اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر کے درمیان تلخ کلامی ہاتھا پائی تک جا پہنچی، واقعے کے دوران صوبائی وزیر ذیشان رفیق بھی ہاتھا پائی میں کود پڑے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، اپوزیشن رکن نے حکومتی رکن کو تھپڑ دے مارا
وزیـر قانون صہیب بھرتھ، عاشق کرمانی اور دیگر ارکان بیچ بچاؤ کی کوشش کرتے رہے تاہم ماحول بدستور کشیدہ رہا۔ ہنگامہ آرائی کے باعث اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کرگئی جس کے بعد قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے خالد نثار ڈوگر اور شیخ امتیاز محمود کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کردیا۔ اس واقعے سے سیاسی تناؤ عروج پر تھا، اور ایوان کے اندر کی کشیدگی میڈیا ہال تک پھیل گئی۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے بعد ایوان کے باہر میڈیا ہال میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ایک بار پھر شدید کشیدگی دیکھی گئی۔ جب اپوزیشن ارکان صحافیوں سے گفتگو کے لیے میڈیا ہال پہنچے تو وہاں حکومتی ارکان بھی موجود تھے۔ اس دوران مبینہ طور پر حکومتی ارکان کے ساتھ موجود کچھ افراد جن میں سے کچھ کو ایم پی اے کے گارڈز قرار دیا جا رہا ہے، کی جانب سے اپوزیشن ارکان کو نازیبا اور ننگی گالیاں دی گئیں۔
اپوزیشن ارکان میں احمد مجتبیٰ، اسامہ، اعجاز شفیع، محمد علی اور خالد نثار ڈوگر شامل تھے، جنہیں گالیاں دی گئیں۔
ڈپٹی اپوزیشن لیڈر نے اس واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ یہ نامعلوم افراد کہاں سے آئے اور وہ اپوزیشن ارکان کو گالیاں دینے کی جرات کیسے کررہے ہیں۔ انہوں نے اسے ایوان کے وقار کے منافی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان کے باہر بھی کشیدگی، اپوزیشن کے 2 ارکان کی رکنیت معطل
یہ کوئی پہلا موقع نہیں جب پنجاب اسمبلی کے اندر یا باہر اس طرح کی کشیدگی دیکھی گئی ہو۔ جون 2025 میں اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کیا گیا تھا، جنہوں نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی بجٹ تقریر کے دوران ہنگامہ آرائی کی تھی۔ اس معطلی کو 22 جولائی 2025 کو مذاکرات کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اپوزیشن اراکین اسمبلی اراکین کو گالیاں پنجاب اسمبلی تھپڑ ہاتھا پائی وی نیوز