پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد ایوان کے باہر بھی کشیدگی، اپوزیشن کے 2 ارکان کی رکنیت معطل
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
لاہور: پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی، گالی گلوچ اور ہاتھا پائی کے بعد صورتحال ایوان سے نکل کر اسمبلی احاطے تک جا پہنچی، جہاں حکومتی اور اپوزیشن ارکان ایک بار پھر آمنے سامنے آ گئے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ نے واقعے کے بعد اپوزیشن کے دو ارکان کی رکنیت معطل کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایوان میں جھڑپ کے بعد جب اپوزیشن ارکان پریس ہال سے باہر نکل رہے تھے تو دو نا معلوم افراد ان سے مبینہ طور پر ٹکرا گئے، جنہوں نے بعد ازاں اپوزیشن ارکان کو گالیاں دیں۔ اس ناخوشگوار صورتِ حال میں اسمبلی سیکیورٹی فوری طور پر موقع پر پہنچی اور دونوں فریقین کو علیحدہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، اپوزیشن رکن نے حکومتی رکن کو تھپڑ دے مارا
واقعے میں اپوزیشن رکن احمد مجتبیٰ کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا، جبکہ اسامہ نامی رکن بھی اس واقعے کا حصہ بنے۔ اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ گالیاں دینے والے افراد مبینہ طور پر حکومتی ارکان کے اسٹاف سے تعلق رکھتے تھے۔
بعد ازاں جب حکومتی وزرا پریس کانفرنس کر رہے تھے تو اپوزیشن رکن اعجاز شفیع اچانک پریس ہال میں داخل ہوئے اور بلند آواز میں سوال کیا: ’وہ دو افراد کون تھے جنہوں نے ہمارے ایم پی ایز کو گالیاں دی ہیں؟‘
اعجاز شفیع کے سوال پر دوبارہ شور شرابا شروع ہو گیا، جبکہ حکومتی وزرا انہیں خاموش کروانے کی کوشش کرتے رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا رویہ کسی رکن اسمبلی کے ساتھ پہلے کبھی نہیں روا رکھا گیا۔
گالیاں دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی، اپوزیشن کو حکومت کی یقین دہانی
واقعے کے بعد حکومتی وزرا ذیشان رفیق اور بلال اکبر حکومتی وزرا اپوزیشن ارکان کو لے ساتھ کر اسمبلی میں چلے گئے، حکومت نے اپوزیشن کو یقین دہانی کروائی ہے کہ گالیاں دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تاہم اعجاز شفیع کا کہنا تھا کہ قائم مقام اسپیکر کی عدم موجودگی کے باعث فوری کارروائی ممکن نہیں ہوسکی، جس کے بعد حکومتی ارکان نے یقین دہانی کروائی کہ کل ہم اس معاملے پر کارروائی کروائیں گے اور ملوث افراد کا اسمبلی میں داخلہ بند کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، پنجاب کا ضمنی بجٹ منظور نہ ہوسکا
پنجاب اسمبلی کے اندر ہونے والی اس ہنگامہ آرائی کے بعد، قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ کے فیصلے کی روشنی میں اپوزیشن ارکان خالد زبیر نثار اور شیخ امتیاز محمود کی آئندہ 15 نشستوں کے لیے رکنیت معطل کردی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے معطلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ خالد زبیر نثار نے رکن اسمبلی محمد احسان ریاض پر حملہ کیا، جبکہ شیخ امتیاز محمود نے قائم مقام اسپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کیا، جس بنا پر رول 210 کے تحت دونوں ارکان کی رکنیت معطل کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اپوزیشن پنجاب اسمبلی پی ٹی آئی رکنیت معطل ہنگامہ آرائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن پنجاب اسمبلی پی ٹی ا ئی رکنیت معطل ہنگامہ ا رائی اپوزیشن ارکان ہنگامہ آرائی پنجاب اسمبلی حکومتی وزرا رکنیت معطل اسمبلی میں کے بعد
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی : ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کی قرارداد جمع
پنجاب اسمبلی میں سماجی رابطے کی مقبول ایپ ٹک ٹاک پر مستقل پابندی کے لئے قرارداد جمع کرا دی گئی ۔ قرارداد اپوزیشن رکن اسمبلی فَرُّخ جاوید کی جانب سے پیش کی گئی، جس میں ٹک ٹاک کونوجوان نسل کے اخلاقی زوال کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاک مافیا” نوجوانوں کو بے راہ روی کی طرف لے جا رہا ہے، اور اس پلیٹ فارم کے لائیو چیٹ فیچر کے ذریعے فحاشی اور عریانی کو فروغ مل رہا ہے، جو بچوں اور کم عمر صارفین پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
سستی شہرت اور پیسوں کے لالچ میں نئی نسل کو گمراہ کیا جا رہا ہے
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر نوجوان صرف شہرت اور پیسہ کمانے کی دوڑ میں غیرذمہ دارانہ اور غیر اخلاقی رویوں کو اپنانے لگے ہیں، جو کہ ایک اسلامی معاشرے کے لیے کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پلیٹ فارم ہماری معاشرتی اقدار کے لیے خطرہ بن چکا ہے، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نئی نسل کو اخلاقی تباہی سے بچانا مشکل ہو جائے گا۔”
وفاقی حکومت سے سخت اقدامات کا مطالبہ
اس قرارداد کے ذریعے پنجاب اسمبلی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ وفاقی حکومت پر زور ڈالے کہ ٹک ٹاک اور اس کے لائیو چیٹ فیچر پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔
نوجوانوں کو غیراخلاقی اور منفی رجحانات سے بچانے کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد معاشرے کے اخلاقی ڈھانچے کو محفوظ بنانا اور نئی نسل کو مثبت اور تعمیری راستوں پر گامزن کرنا ہے۔