پنجاب اسمبلی کا اجلاس اُس وقت بدنظمی کا شکار ہو گیا جب اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ کلامی ہاتھا پائی میں بدل گئی، جس کے بعد اجلاس کو 5 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، پنجاب کا ضمنی بجٹ منظور نہ ہوسکا

پنجاب اسمبلی اجلاس میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی اور قائم مقام اسپیکر ظہیر اقبال چنڑ کی گفتگو کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی خالد نثار ڈوگر اپنی نشست سے اٹھ کر مسلم لیگ (ن) کے رکن احسان ریاض کے پاس پہنچے اور انہیں منہ پر تھپڑ دے مارا، اچانک اس حملے سے ایوان میں شدید شور شرابا شروع ہو گیا۔

پنجاب اسمبلی :
ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے کو تھپڑ رسید کردییے
اپوزیشن اور حکومتی ارکان کی ایک دوسرے پر چڑھائی تھپڑوں کی بارش کردی
قائم مقام اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک ظہیر اقبال چنڑ نے ارکان اسمبلی کی ہاتھا کے باعث اجلاس پانچ منٹ کے لیے ملتوی کردیا
حکومتی رکن اسمبلی احسان ریاض اور… pic.

twitter.com/NuNj9qeFB4

— Ghazanfar Abbas (@ghazanfarabbass) July 28, 2025

واقعے کے دوران صوبائی وزیر زیشان رفیق بھی ہاتھا پائی میں کود پڑے، وزیـر قانون صہیب بھرتھ، عاشق کرمانی اور دیگر ارکان بیچ بچاؤ کی کوشش کرتے رہے تاہم ماحول بدستور کشیدہ رہا۔

قائم مقام اسپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے صورتحال کو قابو میں لانے کی متعدد بار کوشش کی اور ارکان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی، تاہم بد نظمی جاری رہنے پر انہوں نے اجلاس 5 منٹ کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کے 26 معطل ارکان کی بحالی، کب کیا ہوتا رہا؟

واضح رہے کہ ہنگامہ آرائی کا آغاز مبینہ طور پر ایک دوسرے پر آوازیں کسنے سے ہوا جس کے بعد معاملہ شدت اختیار کر گیا۔ ایوان میں ارکان نے ایک دوسرے پر چڑھائی کرتے ہوئے تھپڑوں کا تبادلہ کیا، جس پر سیاسی و عوامی حلقوں میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news احسان ریاض پنجاب اسمبلی تھپڑ خالد نثار ڈوگر ہنگامہ آرائی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: احسان ریاض پنجاب اسمبلی تھپڑ خالد نثار ڈوگر ہنگامہ ا رائی پنجاب اسمبلی ایک دوسرے کے لیے

پڑھیں:

تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟

بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔

آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔

یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔

بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔

یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا
  • گڈ گورننس ن لیگ کا ایجنڈا، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آ چکی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں پر اظہار اطمینان
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور
  • پنجاب میں مساجد کے امام کی رجسٹریشن سے متعلق حکومتی وضاحت سامنے آگئی
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی