پروفیسر ڈاکٹر قاضی ارشد صدیقی ڈائریکٹر کالجز کراچی مقرر
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
ڈاکٹر قاضی ارشد صدیقی(فائل فوٹو)۔
گریڈ 20 کے پروفیسر اور شپ اونر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر قاضی ارشد صدیقی کو ڈائریکٹر کالجز کراچی مقرر کر دیا گیا۔
چیف سیکرٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق قاضی ارشد حسین صدیقی کو اسی گریڈ کے عہدے ریجنل ڈائریکٹر ڈائریکٹوریٹ آف کالج کراچی ریجن تعینات کر دیا گیا ہے۔
قاضی ارشد حسین صدیقی ریاضی کے پروفیسر ہیں جو اس سے قبل پروفیسر انوار احمد زئی کے دور میں سکریٹری انٹرمیڈیٹ بورڈ بھی رہ چکے ہیں۔
ان کے ڈائریکٹر مقرر ہونے کے بعد گریڈ 20 کے کامرس کے پروفیسر عبدالرشید شیخ کو شپ اونر گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج، کراچی کا پرنسپل تعینات کر دیا گیا ہے۔
عبدالرشید شیخ ایس ایم گورنمنٹ سائنس کالج، کراچی میں تعینات تھے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پروفیسر قاضی ارشد حسین صدیقی یکم اپریل 2019 سے 20 مئی 2019 تک ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات رہے ہیں۔
جبکہ ایک برس قبل 29 جولائی 2024 کو بھی انھیں ڈی جی کالجز کراچی تعینات کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی سمیت سندھ کے مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ڈاکٹر سلیم حیدر
چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں کو پیپلز پارٹی نے تباہ و برباد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، سندھ کی تباہی کی ذمہ دار پاکستان پیپلز پارٹی اب شہری علاقوں پر قبضے کرکے وہاں رہنے والے مہاجروں کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے وسائل پر پورا ملک عیاشیاں کرتا ہے لیکن کراچی کے مقامی مہاجر بیروزگاری، بھوک و افلاس کا شکار ہیں، ان پر تعلیم اور روزگار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں، سندھ کے بدنام زمانہ راشی افسران کو کراچی میں لاکر لگایا گیا ہے اور پورا کراچی اس وقت پیپلز پارٹی کی لوٹ مار اور بھتہ گیری کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے مہاجروں کی قیادت کے دعویدار ایم کیو ایم بھی درپردہ پیپلز پارٹی سے مراعاتیں لے کر مہاجروں کی بے بسی اور ان پر ہونیوالے مظالم پر خاموش ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ کراچی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان رائیڈر کی نوکری کررہے ہیں یا پھر ٹھیلے لگاکر اپنے اہل خانہ کی کفالت کرنے پر مجبور ہیں جبکہ اندرون سندھ کے دیہی علاقوں سے آنے والے کم تعلیم یافتہ افراد کو کراچی کے مرکزی اداروں میں سرکاری نوکریاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر اتحاد تحریک نے ہمیشہ مہاجروں پر ہونے والے مظالم کیخلاف آواز اٹھائی ہے اور اب بھی ہم کسی صورت مہاجروں پر ظلم کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے، اب وقت آگیا ہے کہ کراچی کے مختلف اسٹیک ہولڈر فوری طورپر متحد ہوکر لائحہ عمل طے کریں اور خود اسٹیبلشمنٹ اس تمام صورتحال میں ہوش کے ناخن لے کیونکہ جس طرح مہاجروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، اس کے نتائج کسی طورپر بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔