UrduPoint:
2025-09-18@21:29:50 GMT

چین سے لانچ کیا گیا پاکستانی سیٹلائٹ مدار میں پہنچ گیا

اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT

چین سے لانچ کیا گیا پاکستانی سیٹلائٹ مدار میں پہنچ گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2025ء) پاکستان کے خلائی تحقیقی ادارے،اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے مطابق، نیا ’’ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ‘‘ پاکستان کی خلائی تحقیق کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور زمین کا مشاہدہ کرنے کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ کرے گا۔

پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ- 1 (پی آر ایس ایس1) کو جمعرات کو ’’کائیژو-1اے‘‘ کیریئر راکٹ کے ذریعے چین کے ژیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے صبح 10 بجے لانچ کیا گیا تھا۔

پاکستانی خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق سپارکو نے ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ شہری منصوبہ بندی، آفات سے نمٹنے، خوراک کی سکیورٹی اور ماحولیاتی تحفظ میں انقلاب برپا کرے گا۔

(جاری ہے)

یہ سیٹلائٹ موسمیاتی تبدیلیوں کی نگرانی، پانی کے وسائل کے انتظام، زرعی نقشہ سازی اور جنگلات کی کٹائی کی مانیٹرنگ میں بھی مدد فراہم کرے گا۔

‘‘

یہ سیٹیلائٹ لانچ سپارکو، چائنا الیکٹرانکس ٹیکنالوجی گروپ کارپوریشن اور مائیکروسیٹ چائنا کے درمیان تعاون کا نتیجہ ہے۔

یہ سیٹلائٹ فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے درست زراعت، انفراسٹرکچر کی ترقی اور شہری پھیلاؤ کی نگرانی، اور مؤثر علاقائی منصوبہ بندی میں بھی مدد دے گا۔

یہ سیٹلائٹ زلزلوں کے بارے میں بروقت وارننگ، اور گلیشیئرز کے پگھلاؤ پر بھی نظر رکھے گا۔

سماجی و معاشی ترقی میں کردار

سپارکو کے چیئرمین محمد یوسف خان نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ قومی سطح پر مختلف شعبوں میں ترجیحات کو سہارا دے گا اور پائیدار سماجی و معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

سپارکو کے مطابق، یہ سیٹلائٹ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے منصوبوں میں بھی معاون ثابت ہوگا، مثلاً نقل و حمل کے نیٹ ورکس کی نقشہ سازی اور ارضیاتی خطرات کی شناخت میں بھی اس سے مدد ملے گی۔

سیٹلائٹ کے لانچ کی تقریب میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک تکنیکی کامیابی نہیں بلکہ ’’ایک ایسا لمحہ ہے جو ہماری قومی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور چین کے ساتھ ہماری دوستی کو مزید مضبوط کرتا ہے۔‘‘

مختلف حلقوں کی جانب سے مبارک باد

چین نے ژیچانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے پاکستان کے نئے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کی کامیاب لانچ پر مبارکباد دی ہے اور سائنس و ٹیکنالوجی میں دونوں ممالک کے قریبی تعاون کی تصدیق کی ہے۔

اسلام آباد میں چینی سفارت خانے نے جمعرات کو ایک بیان میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ٹویٹ کے بعد پاکستان کی کامیابی کو سراہا۔

سفارت خانے نے کہا، ’’دعا ہے کہ یہ سیٹلائٹ ہمارے فولادی بھائی کی زمینی وسائل کے سروے اور آفات سے بچاؤ و تخفیف کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرے۔‘‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سپارکو کو کامیاب لانچ پر مبارکباد دی اور منصوبے میں تعاون پر چینی شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا۔

صدر آصف علی زرداری نے بھی پاکستانی سائنس دانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا، ’’پاکستان اپنے سائنس دانوں کی صلاحیتوں پر فخر کرتا ہے۔‘‘

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے سپارکو اور چینی شراکت داروں کے انجینیئرز اور تکنیکی ٹیموں کی ’’مثالی شراکت اور غیر متزلزل عزم‘‘ کی تعریف کی۔

ذرائع کے مطابق یہ لانچ دونوں ممالک کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے اسٹریٹجک تعلقات کا تسلسل ہے، خاص طور پر چین-پاکستان اکنامک کاریڈور کے تحت، جس میں خلائی ٹیکنالوجی کا اشتراک بھی شامل ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ یہ سیٹلائٹ کے مطابق میں بھی کرے گا

پڑھیں:

پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے اس معاہدے کے بعد یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ آیا واقعی ایک ملک پر حملہ دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا اور اگر ایسا ہوا، تو دونوں ممالک ایک دوسرے کی کس کس طرح مدد کر سکیں گے؟ مثلاﹰ پاکستان کی بھارت کے ساتھ پرانی رقابت ہے، تو کیا بھارت کی طرف سے کسی ممکنہ حملے کی صورت میں سعودی عرب بھی اپنی افواج کو پاکستان بھیجے گا؟ اس کے علاوہ، کیا یہ معاہدہ خلیج کے خطے میں موجودہ کشیدگی کے تناطر میں کیا گیا ہے؟

پس منظر سے متعلق بڑھتی غیر یقینی صورتحال

خلیج کا خطہ اس وقت کئی محاذوں پر کشیدگی کا شکار ہے۔

ایک جانب غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں تو دوسری طرف اسرائیل نے دیگر ممالک کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق قطر پر اسرائیل کے حالیہ فضائی حملے کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ کئی خلیجی ممالک، جن میں سعودی عرب بھی شامل ہے، نے ماضی میں اپنی سکیورٹی کے لیے زیادہ تر امریکہ پر انحصار کیا ہے۔

لیکن حالیہ واقعات نے اس اعتماد کو کمزور کر دیا ہے۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر قندیل عباس کہتے ہیں، ''امریکہ کی سکیورٹی گارنٹی اب وہ حیثیت نہیں رکھتی جو ماضی میں تھی، قطر پر اسرائیلی حملے اس بات کی علامت ہیں کہ امریکی موجودگی کے باوجود خطہ مکمل طور پر محفوظ نہیں۔ ایسے میں سعودی عرب کو خطے کے اندر نئے اتحادی تلاش کرنا پڑ رہے ہیں، اور پاکستان اس عمل میں سب سے نمایاں ملک کے طور پر سامنے آیا ہے۔

‘‘

ان کے مطابق اس کی ایک وجہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بھی ہے، جس میں پاکستان کی کارکردگی نے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔

ڈاکٹر قندیل عباس کا مزید کہنا تھا کہ خلیجی ممالک نے آپس میں گلف کوآپریشن کونسل کے تحت بھی ایک دوسرے کی حفاظت کے معاہدے کر رکھے ہیں، لیکن قطر پر حملے کے بعد سبھی ممالک اس کا کوئی جواب دینے سے قاصر نظر آئے۔

ڈاکٹر قندیل عباس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملہ خلیجی ریاستوں کی نظر میں امریکی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں تھا اور یہ بھی ایک وجہ ہے کہ یہ عرب ریاستیں اس کا کوئی جواب دینے سے قاصر نظر آئیں۔ معاہدے میں پاکستان کا کردار اور افادیت

تجزیہ کاروں کے مطابق کسی بھی جنگ کی صورت میں اس معاہدے کے تحت زیادہ نمایاں کردار پاکستان ہی کو ادا کرنا پڑے گا کیونکہ سعودی عرب جنگ لڑنے کی ویسی صلاحیت نہیں رکھتا جیسی پاکستان کے پاس ہے۔

جیو پولیٹیکل تجزیہ کار کاشف مرزا کہتے ہیں کہ ایک طرح سے اگر کوئی جنگ لڑنا پڑے، تو وہ پاکستان کو ہی لڑنا پڑے گی کیونکہ حالیہ واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ خلیجی ممالک تمام تر وسائل ہونے کے باوجود کوئی جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

کاشف مرزا کے بقول، ''پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کو ایک طرح سے یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب نے اپنی حفاظت کے لیے پاکستان کی خدمات لی ہیں۔

‘‘ لیکن ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی بہرحال اس سے کافی فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ کوئی بھی ایسا معاہدہ مالی تعاون کے بغیر کوئی حیثیت نہیں رکھتا اور یقیناﹰ سعودی عرب پاکستان میں دفاع اور دیگر مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرے گا۔ ''اب ان امکانات سے کیسے مستفید ہونا ہے، اس کا انحصار پاکستان پر ہو گا۔‘‘ ماضی میں بھی پاکستان نے سعودی عرب کا دفاع کیا؟

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کی باہمی شراکت داری کوئی نئی بات نہیں۔

سعودی افواج کے سینکڑوں افسران نے پاکستان میں تربیت حاصل کی ہے۔ میجر جنرل ریٹائرڈ انعام الحق کے مطابق ماضی میں پاکستانی بریگیڈز سعودی عرب میں تعینات رہی ہیں۔ لیکن اس معاہدے نے اس تعلق کو ایک نئی جہت دے دی ہے، جس میں نہ صرف خطرات کے خلاف ردعمل بلکہ ایک مشترکہ حکمت عملی اور اس کا طریقہ کار بھی شامل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے معاملے میں بھارت اور اسرائیل کو مشترکہ خطرہ سمجھا جائے گا۔

لیکن بالخصوص اس وقت تو کوئی بھی ''خود کو اسرائیل سے محفوظ‘‘ نہیں سمجھ رہا۔ ان کا کہنا تھا، ''اس معاہدے کا تناظر صرف اسی حد تک محدود نہیں بلکہ امریکہ اور اسرائیل کے ایران پر حملوں اور اس کے بعد اسرائیل کے قطر پر حالیہ حملے کو بھی اس معاہدے کے پس منظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ فوجی طاقت اور دفاعی ساز و سامان رکھنے کے باوجود قطر اسرائیل کو خود پر حملہ کرنے سے نہ روک سکا۔

‘‘

میجر جنرل ریٹائرڈ انعام الحق کہتے ہیں، ''یہ معاہدہ پاکستان کے لیے معاشی فوائد بھی لا سکتا ہے۔ سعودی عرب دفاعی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرے گا، جس سے پاکستان کو نہ صرف جدید ٹیکنالوجی ملے گی بلکہ اپنی دفاعی صنعت کو بہتر بنانے کا بھی موقع ملے گا۔‘‘

پاکستان کے لیے ممکنہ مشکلات

عالمی امور کے ماہر سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

بھارت اور اسرائیل تو سعودی عرب اور پاکستان کے اس باہمی تعاون کو تشویش کی نظر سے دیکھیں گے ہی، لیکن اس پر امریکہ اور ایران کا ردعمل بھی سامنے آ سکتا ہے۔

کاشف مرزا کہتے ہیں کہ پاکستان گو کہ اس معاہدے کو سعودی عرب کے ساتھ کثیر الجہتی دفاعی تعاون کو مستحکم کرنے، مشترکہ تربیت اور دفاعی پیداوار کے ذریعے ممکنہ طور پر تعاون کو وسعت دینے کے طور پر دیکھتا ہے، لیکن یہ مختلف ممالک کے بدلے ہوئے اتحاد کی عکاسی بھی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''معاہدے کی زبان امریکہ میں تفکر کی وجہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں پاکستان کے لیے سعودی عرب کی علاقائی دشمنیوں کا حصہ بننے کا خطرہ بھی موجود ہے۔ ممکنہ اسرائیلی کارروائیوں کی روک تھام اس معاہدے کے تحت غیر واضح ہے۔ اس لیے کہ جب ہم اسرائیل کی بات کرتے ہیں، تو اس میں امریکہ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • شہباز شریف برطانیہ کے 4 روزہ دورے پر لندن پہنچ گئے
  • میٹا نے اے آئی چشمے لانچ کردیے، خصوصیات کیا ہیں؟
  • پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
  • صدر آصف علی زرداری اُرومچی پہنچ گئے، شاندار استقبال
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
  • سپارکو ڈے پر یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجرا، پاکستان کے خلائی پروگرام کو خراجِ تحسین
  • پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
  • قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش