مغربی تعلیم زوال پذیر کیوں ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
ریچل مارسڈن کی تحریر سے ماخوذ
مغربی دنیا کے تعلیمی نظام کو درپیش بحران اب محض خدشہ نہیں بلکہ ایک حقیقت بنتی جا رہی ہے۔ ریچل مارسڈن، جو کہ ایک معروف کالم نگار اور سیاسی تجزیہ کار ہیں، نے اپنی حالیہ تحریر میں کینیڈا اور فرانس جیسے ممالک میں تعلیمی انحطاط کی گہرائی سے نشاندہی کی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ ’احساسات کو مقدم رکھنے‘ والی تعلیم نے علمی معیار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
انفرادی کارکردگی سے اجتماعی ہم آہنگی تکمارسڈن کے مطابق تعلیمی ادارے اب انفرادی کارکردگی کے بجائے ’اجتماعی تعاون‘ کو ترجیح دے رہے ہیں۔
کامیاب طلبہ کی تصاویر ہٹا کر ان کی جگہ مختلف اقلیتوں کے پرچم اور سروے نتائج لگا دیے گئے ہیں جن میں بتایا گیا کہ طلبہ بیت الخلا تک جانے میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
تعلیمی اداروں کا سابقہ نعرہ ’ہم برتری کے طالب ہیں‘ اب بے معنی دکھائی دیتا ہے۔
معیار کے بجائے نرمی کا غلبہبرٹش کولمبیا (کینیڈا) جیسے علاقوں نے ریاضی، کیمیا، فزکس جیسے مضامین کے معیاری ٹیسٹ ختم کر دیے ہیں۔ ان کی جگہ صرف لٹریسی اور نمبریسی کے عمومی ٹیسٹ باقی رہ گئے ہیں۔
ٹیسٹ کے سوالات بچوں کو چیلنج کرنے کے بجائے ان کی سطح سے نیچے رکھے جا رہے ہیں۔
سوالات اتنے آسان ہیں کہ گویا 7 سال کے بچے سے پوچھے جا رہے ہوں، نہ کہ کسی یونیورسٹی میں داخلے کے امیدوار سے۔
گریڈنگ سسٹم میں تبدیلیاب گریڈز کی جگہ مختلف الفاظ نے لے لی ہے مثلاً ’ابھرتا ہوا، ترقی کرتا ہوا، ماہر، یا آگے بڑھتا ہوا، وغیرہ۔
یہ تبدیلی کسی کی کمی کو اجاگر نہ کرنے کے لیے کی گئی ہے۔ لیکن اصل دنیا میں ایسی نرمی کی کوئی جگہ نہیں۔ مارچسن کے بقول، یہی طالبعلم بعد میں سوشل میڈیا پر ’احمق‘ کہلا کر شدید تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔
فرانسیسی تجربہ: ناکامی کے بعد واپسیفرانس نے بھی 2019 میں ہائی اسکول کے لیے ریاضی کو نصاب سے نکال دیا، مگر نتائج اتنے خراب آئے کہ حکومت کو 2023 میں فیصلہ واپس لینا پڑا۔
حالیہ امتحانات میں ہدایات دی گئیں کہ املا اور گرامر کی غلطیوں پر مکمل نمبر نہ کاٹے جائیں بلکہ صرف سمجھ آنے پر توجہ دی جائے۔
تنقیدی سوچ کی کمیمارسڈن طنزیہ انداز میں بتاتی ہیں کہ جب طلبہ فلسفے کے پرچے میں ’ preponderant ‘ جیسے عام الفاظ کے معانی بھی نہیں سمجھ پاتے، تو پھر ان کی علمی بنیادوں پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔
آخر یہ طلبہ گریجویشن کے بعد کس معیار پر کھڑے ہوں گے؟
’محفوظ جگہ‘ مگر کمزور علممارسڈن کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ مغرب میں تعلیم اب حقیقت سے زیادہ احساسات کے گرد گھومنے لگی ہے۔ سختی اور معیار کو ظلم سمجھا جانے لگا ہے۔ نتیجتاً ہم ایسے گریجویٹس دیکھ رہے ہیں جو دنیا کے چیلنجز سے نمٹنے کے بجائے صرف ’سیف اسپیس‘ کی تلاش میں رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا برٹش کولمبیا فرانس کینیڈا مغربی تعلیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا برٹش کولمبیا کینیڈا مغربی تعلیم
پڑھیں:
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی میں ’اسٹڈی موڈ‘ متعارف کرا دیا
مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نمایاں کمپنی اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی میں ’اسٹڈی موڈ‘ کے نام سے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد طلبہ کی تنقیدی اور تخلیقی سوچ کو فروغ دینا ہے۔ اس فیچر کے ذریعے طلبہ کو صرف سوالات کے جوابات نہیں دیے جاتے بلکہ اُن کی سمجھ، کارکردگی اور تصورات پر مبنی جوابی سوالات کے ذریعے سیکھنے کا موقع دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی کا نیا ویب براؤزر گوگل کروم کے لیے چیلنج کیوں؟
اوپن اے آئی کی نائب صدر برائے تعلیم لیا بیلسکی کے مطابق ’اسٹڈی موڈ‘ طلبہ کو ایک جواب حاصل کرنے والے پلیٹ فارم کے بجائے ایک تعلیمی ساتھی کے طور پر چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کی طرف لے جانے کی کوشش ہے۔
Study mode in ChatGPT is designed to be interactive, using Socratic questioning and scaffolded responses to help guide users.
Available to logged-in Free, Plus, Pro, Team users, with availability in ChatGPT Edu coming in the coming weeks.https://t.co/7ZndVHx2OF
— OpenAI (@OpenAI) July 29, 2025
یہ نیا فیچر اوپن اے آئی کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں میں چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے لاکھوں طلبہ کی سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے۔ کیونکہ مختلف مطالعات نے یہ واضح کیا ہے کہ اگرچہ چیٹ جی پی ٹی نوجوانوں کے لیے مفید ہو سکتا ہے، لیکن اس کا حد سے زیادہ استعمال تنقیدی سوچ کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خبردار! کیا آپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے گہرے راز شیئر کرتے ہیں؟
’اسٹڈی موڈ‘ میں چیٹ جی پی ٹی خود طلبہ سے سوالات کرتا ہے تاکہ وہ صرف جوابات پر انحصار نہ کریں بلکہ مفاہمت اور تجزیاتی صلاحیت کو بھی استعمال کریں۔ تاہم، اس فیچر کی افادیت کی کچھ حدود بھی ہیں، کیونکہ طلبہ باآسانی دوبارہ معمول کے چیٹ موڈ میں واپس جا سکتے ہیں۔
As ChatGPT becomes a go-to tool for students, we’re committed to ensuring it fosters deeper understanding and learning.
Introducing study mode in ChatGPT — a learning experience that helps you work through problems step-by-step instead of just getting an answer. pic.twitter.com/B8VbRYJH6r
— OpenAI (@OpenAI) July 29, 2025
فی الحال والدین یا تعلیمی منتظمین کے لیے ایسا کوئی نظام موجود نہیں جس کے ذریعے طلبہ کو مستقل طور پر ’اسٹڈی موڈ‘ میں رکھا جا سکے، تاہم اوپن اے آئی مستقبل میں ان خصوصیات پر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
’اسٹڈی موڈ‘ فی الحال چیٹ جی پی ٹی کے تمام صارفین کے لیے دستیاب ہے، خواہ وہ فری پلان استعمال کر رہے ہوں یا پلس، پرو یا ٹیم پلان۔ اوپن اے آئی جلد ہی اس فیچر کو اپنے ’ایجو‘ سبسکرائبرز کے لیے بھی دستیاب بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ChatGPT google OPENAI we news اسٹڈی موڈ اسٹوڈنٹ اوپن اے آئی تعلیم ٹیکنالوجی چیٹ جی پی ٹی گوگل