تھائی لینڈ، کمبوڈیا جھڑپیں: اقوام متحدہ کا ہنگامی اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جاری سرحدی جھڑپوں پر غور وخوض کے لیے جمعے کو ایک ہنگامی اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے۔
طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع جمعرات کو شدید لڑائی میں بدل گیا، جب تھائی لینڈ کے صوبے سورن اور کمبوڈیا کے صوبے اودار مینچی کی سرحد کے قریب دو مندروں کے نزدیک تشدد بھڑک اٹھا۔
دونوں ملکوں نے تازہ جھڑپوں کا ذمہ دار ایک دوسرے کو قرار دیا ہے۔
جہاں کمبوڈیا نے تھائی لینڈ پر راکٹ اور گولے برسائے، وہیں تھائی فوج نے سرحد پار کمبوڈیائی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ایف سولہ جنگی طیارے استعمال کیے۔
جھڑپیں دوسرے دن بھی جاریتھائی حکام کا کہنا ہے کہ لڑائی جمعے کی صبح دوسرے روز بھی جاری رہی۔
(جاری ہے)
ان کا مزید کہنا تھا کہ کمبوڈیا بھاری ہتھیار، توپ خانہ اور راکٹ استعمال کر رہا ہے۔تھائی فوج نے ایک بیان میں کہا، ’’کمبوڈیائی فورسز نے ہتھیاروں، فیلڈ آرٹلری، اور بی ایم اکیس راکٹ سسٹمز کے ساتھ مسلسل بمباری کی۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تھائی فورسز نے صورتِ حال کے مطابق جوابی فائرنگ کی۔
تھائی وزارتِ داخلہ نے بتایا کہ ان کے ہاں ہلاکتوں کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔
مزید کہا گیا کہ سرحدی علاقوں کے چار صوبوں سے ایک لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد کو نکال کر تقریباً 300 عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا ہے۔کمبوڈیا میں ہلاکتوں کی درست تعداد تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
ایک کمبوڈیائی صوبائی اہلکار نے جمعے کو بتایا کہ کم از کم ایک شہری ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
صوبہ اودار مینچی کے بانتیے امپل ضلع سے تقریباً 1,500 کمبوڈیائی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، یہ بات صوبائی انتظامیہ کے ترجمان میت میاس فیکدی نے فیس بک پر کہی۔
تنازع کس بارے میں ہے؟دونوں ممالک کا جھگڑا ’’ایمرالڈ ٹرائی اینگل‘‘ نامی علاقے پر ہے، جہاں تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور لاؤس کی سرحدیں ملتی ہیں اور یہاں کئی قدیم مندر واقع ہیں۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تقریباً 800 کلومیٹر طویل سرحد ہے، اور دونوں ممالک کئی مقامات پر سرحد کے تعین پر متفق نہیں۔
سن 2008 سے 2011 کے دوران بھی لڑائیاں ہو چکی ہیں۔
لیکن اقوام متحدہ کی ایک عدالت کے 2013 کے فیصلے نے تقریباً ایک دہائی کے لیے معاملہ حل کر دیا تھا۔موجودہ بحران مئی میں اس وقت شروع ہوا جب دونوں ممالک کی افواج نے ایک چھوٹے سے متنازع سرحدی علاقے میں ایک دوسرے پر فائرنگ کی۔
دونوں فریق کا کہنا تھا کہ انہوں نے دفاع میں کارروائی کی۔ اس جھڑپ میں ایک کمبوڈیائی فوجی ہلاک ہوا۔
اگرچہ بنکاک اور نوم پنہہ نے بعد میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا، مگر صورت حال بدستور تناؤ کا شکار رہی، کیونکہ دونوں جانب سے غیر فوجی اقدامات کے اشارے یا اقدامات جاری رہے۔
عالمی برادری کا ردعملچین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسے جاری جھڑپوں پر گہری تشویش ہے اور وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے گا۔
امریکہ اور فرانس (جو ماضی میں کمبوڈیا کا نوآبادیاتی حکمران رہا) نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یورپی یونین نے بھی جھڑپوں پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے فریقین سے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تھائی لینڈ کے لیے
پڑھیں:
سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک
سوڈان کے دارفور ریجن کے الفشر شہر میں رواں ہفتے پرائیویٹ ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 1500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، سوڈانی فوج کے انخلا کے بعد RSF نے علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور تب سے قتل عام جاری ہے۔ سوڈانی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ اتوار سے بدھ تک تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سوڈانی ڈاکٹرز نیٹ ورک نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دو دن میں 26 ہزار سے زیادہ شہری الفشر سے نکلنے میں کامیاب ہوئے، مگر اب بھی تقریباً 1 لاکھ 77 ہزار شہری شہر میں محصور ہیں۔
گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں اس قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارٹھا نے کہا کہ الفشر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور شہریوں کے لیے کوئی محفوظ راستہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2023 سے جاری حکومت اور پرائیویٹ ملیشیاز کے درمیان لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔