سرحدی جھڑپوں میں لڑاکا طیاروں اور راکٹوں کا استعمال
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جمعرات کو ایک دہائی کی شدید ترین سرحدی جھڑپ میں کم از کم 12 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ متنازع سرحدی علاقے میں ہونے والی اس لڑائی میں ٹینک، توپ خانہ، زمینی افواج اور لڑاکا طیارے استعمال کیے گئے، جس سے خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
ایمرلڈ ٹرائینگل میں جھڑپ کا آغاز
یہ جھڑپیں تین ملکوں کی سرحد پر واقع متنازع علاقے “ایمرلڈ ٹرائینگل” میں ہوئیں، جو کہ تھائی لینڈ، کمبوڈیا اور لاؤس کے درمیان مشترکہ سرحدی علاقہ ہے۔ یہ خطہ پہلے بھی کئی بار جھڑپوں کا مرکز رہا ہے، جبکہ حالیہ کشیدگی کی ابتدا رواں سال مئی میں ایک کمبوڈین فوجی کی ہلاکت سے ہوئی۔
فضائی حملے اور شہری ہلاکتیں
کمبوڈیا کی جانب سے راکٹ اور توپ خانے کے حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ نے F-16 لڑاکا طیارے روانہ کیے، جنہوں نے کمبوڈیا میں دو اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔ تھائی وزارتِ صحت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ایک فوجی اور 11 عام شہری شامل ہیں، جن میں بیشتر سیساکیت صوبے میں ایک پیٹرول پمپ کے قریب راکٹ حملے میں مارے گئے۔
واقعے کی ویڈیوز میں تباہ شدہ دکانوں اور دھوئیں کے بادل دیکھے جا سکتے ہیں۔ ایک مقامی عینی شاہد پرافاس انتراچیون نے بتایا: “ایسا منظر زندگی میں پہلی بار دیکھا، اور رات میں مزید خرابی کا خدشہ ہے۔”
دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزام عائد کر رہے ہیں
تھائی فوج کا دعویٰ ہے کہ لڑائی کی شروعات کمبوڈین فورسز نے کی، جبکہ کمبوڈیا نے اسے دفاعی ردعمل قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس بلانے کی اپیل کی ہے۔
تھائی حکومت نے کمبوڈیا پر “غیر انسانی جارحیت” کا الزام لگایا اور سرحدی راستے بند کر دیے گئے۔ دریں اثنا، تھائی سفارتخانے نے نوم پنہ میں مقیم اپنے شہریوں کو کمبوڈیا فوری چھوڑنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
چین اور ملائیشیا کی تشویش
چین، جو کمبوڈیا کا قریبی اتحادی ہے، نے جھڑپوں پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے فوری مذاکرات کی اپیل کی ہے۔ ملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم نے بھی دونوں ممالک سے پرامن حل کی اپیل کی ہے۔ یاد رہے کہ ملائیشیا اس وقت آسیان (ASEAN) کی صدارت کر رہا ہے۔
سفارتی تعلقات نچلی ترین سطح پر
جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات محدود کر دیے ۔ تھائی لینڈ نے کمبوڈین سفیر کو ملک بدر کر دیا جبکہ کمبوڈیا نے اپنے بیشتر سفارتکاروں کو واپس بلا لیا ہے۔
داخلی سیاسی بحران
سرحدی کشیدگی نے تھائی لینڈ میں سیاسی بحران کو بھی جنم دیا ہے، جہاں وزیرِ اعظم پائی تونگتارن شیناواترا کو اخلاقی ضابطۂ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی پر معطل کر دیا گیا ۔مزید برآں تھائی اور کمبوڈین قیادت کے درمیان خفیہ گفتگو کے افشا ہونے پر عدالتی تحقیقات جاری ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غیر ملکی طیاروں نے سوڈان میں اعصابی گیس بموں سے بمباری کی ہے، یو این میں نمائندے کا بیان
سوڈان ٹریبیون اخبار کے مطابق اردیس نے ریپڈ سپورٹ فورسز کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرنے اور اس گروپ کے ساتھ بات چیت کرنے والوں کو مجرم قرار دینے کے ساتھ ساتھ ریپڈ سپورٹ فورسز کو پیسے اور ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ افریقہ کے شورش زدہ ملک سوڈان میں غیر ملکی طیاروں نے الفاشر میں آرمی ہیڈ کوارٹر پر اعصابی گیس سے بمباری کی ہے۔ اقوام متحدہ میں سوڈان کے مستقل نمائندے نے الزام لگایا کہ غیر ملکی طیاروں نے شمالی دارفور ریاست کے مرکز میں ملکی فوج کے ہیڈ کوارٹر پر اعصابی گیس سے بمباری کر کے آرایس ایف کی مدد کی ہے۔ سلامتی کونسل نے ریپڈ سپورٹ فورسز کی جانب سے شہر پر قبضے کے بعد الفاشر میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس منعقد کیا۔
اجلاس کے دوران اس نے شہر میں شہریوں کے خلاف حملہ آور فورسز کی کارروائیوں کی مذمت کی اور قصور واروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ غیر ملکی طیاروں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مداخلت کی اور اعصابی گیس کے ذریعے شہر الفاشر (ریاست شمالی دارفر کا مرکز) میں چھٹے انفنٹری ڈویژن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق لڑائیوں میں اس قسم کی گیس کا استعمال ممنوع ہے اور سوڈان سلامتی کونسل سے اس اقدام کی مذمت کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
سوڈان ٹریبیون اخبار کے مطابق اردیس نے ریپڈ سپورٹ فورسز کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر تسلیم کرنے اور اس گروپ کے ساتھ بات چیت کرنے والوں کو مجرم قرار دینے کے ساتھ ساتھ ریپڈ سپورٹ فورسز کو پیسے اور ہتھیار فراہم کرنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سلامتی کونسل سے فاشر میں شہریوں کی نسل کشی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ریپڈ سپورٹ فورسز نے الفاشر پر کنٹرول کے چند گھنٹوں میں 2000 سے زیادہ شہریوں کا قتل عام کیا، اور ہسپتال میں داخل 460 مریضوں کو ہلاک کیا۔
سوڈان کے مستقل نمائندے نے کہا کہ ریپڈ سپورٹ فورسز کے ساتھ اس وقت تک کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے ہتھیار نہیں ڈال دیتے۔ اجلاس کے اختتام پر سلامتی کونسل نے فاشر پر ریپڈ سپورٹ فورسز کے حملے اور شہریوں کے خلاف جرائم کی مذمت کی اور قصور واروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے سوڈان نے متعدد بار متحدہ عرب امارات پر تیزی سے رد عمل کی قوتوں کی مالی اعانت اور مسلح کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور ابوظہبی کے خلاف سلامتی کونسل میں ثبوتوں کی حمایت کے ساتھ باضابطہ شکایت جمع کرائی ہے۔