ایک بڑے مغربی ملک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر 2025 میں ہونے والے 80ویں اجلاس کے دوران فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق، وزیر اعظم مارک کارنی کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیل-فلسطین تنازع کے 2 ریاستی حل کی امید کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ یہ حل ایک طویل عرصے سے کینیڈا کی پالیسی کا حصہ رہا ہے، اور اب ’ہماری آنکھوں کے سامنے یہ امید دم توڑتی نظر آ رہی ہے‘۔
مارک کارنی نے کہا کہ غزہ میں شہریوں کی بگڑتی ہوئی صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ عالمی برادری فوری اور مؤثر اقدامات کرے، کیونکہ اب تاخیر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔
یہ بھی پڑھیے فلسطینی عوام کی آزاد ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں، چین کا واضح مؤقف
جب صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ کیا اقوامِ متحدہ کے اجلاس سے قبل کینیڈا اپنا فیصلہ واپس لے سکتا ہے، تو وزیر اعظم نے جواب دیا کہ نظریاتی طور پر ایسا ایک منظرنامہ ممکن ہے، لیکن ’شاید ایسا جو میں تصور بھی نہیں کر سکتا‘۔
ٹرمپ کی دھمکی: تجارتی معاہدہ خطرے میںدوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے اس فیصلے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے امریکا اور کینیڈا کے درمیان جاری تجارتی معاہدے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پیغام میں ٹرمپ نے لکھا:
یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کردیا
’واہ! کینیڈا نے ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ فلسطین کی ریاستی حیثیت کو تسلیم کر رہا ہے۔ اس سے ہمارے لیے ان کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ اوہ، کینیڈا!!!‘
اسرائیل کا سخت ردعملاسرائیل نے کینیڈا کے فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ اوٹاوا میں اسرائیلی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ:
قابلِ احتساب حکومت، مؤثر اداروں اور ہمدرد قیادت کی غیر موجودگی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا، درحقیقت 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی بربریت کو انعام دینے کے مترادف ہے۔
فلسطینی اور فرانسیسی ردعملدوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک ’تاریخی فیصلہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا کا یہ قدم فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں ایک مضبوط پیغام ہے۔
یہ بھی پڑھیے فرانس کا فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ، اسرائیل کو تشویش لاحق
فرانسیسی حکومت نے بھی کینیڈا کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کینیڈا کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں جاری جنگ اور انسانی بحران کے باعث عالمی سطح پر اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اور کئی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فلسطینی ریاست کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی فلسطینی ریاست کو تسلیم کو تسلیم کر مارک کارنی تسلیم کرنے کینیڈا کے
پڑھیں:
غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پر یو اے ای اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے .رپورٹ
ابوظہبی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 ) اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مغربی کنارے کو ضم کرنے پرمتحدہ عرب امارات (یو اے ای) اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی سطح کم کر سکتا ہے عالمی نشریاتی ادارے نے یواے ای کے اعلی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ابوظہبی نے نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ویسٹ بینک کے کسی بھی حصے کی ضم کاری ریڈ لائن ہوگی مگر انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کے بعد کیا اقدامات ہو سکتے ہیں.(جاری ہے)
متحدہ عرب امارات نے 2020 میں ابراہیمی معاہدوں کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے اور ممکنہ ردعمل میں اپنا سفیر واپس بلانے پر غور کر رہا ہے تاہم ذرائع کے مطابق مکمل تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے یو اے ای چند عرب ممالک میں سے ایک ہے جس کے اسرائیل کے ساتھ رسمی تعلقات ہیں، اور تعلقات کم کرنا ابراہیمی معاہدوں کے لیے بڑا دھچکا ہو گا، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی اہم خارجہ پالیسی کامیابی تھی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران اسرائیل نے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش جاری رکھی ہے کیونکہ یو اے ای خطے کے اہم تجارتی مرکز اور 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا سب سے اہم عرب ملک ہے یو اے ای نے گذشتہ ہفتے دبئی ایئر شو میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں کی شرکت روک دی تھی جس سے تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اشارہ ملتا ہے. اسرائیلی وزارت دفاع نے اس فیصلے سے آگاہی ظاہر کی لیکن تفصیلات فراہم نہیں کیں یو اے ای کی وزارت خارجہ نے بھی تعلقات کی سطح کم کرنے کے امکان پر کوئی جواب نہیں دیا. نیتن یاہو کی حکومت کے دائیں بازو کے وزرا، بشمول وزیر مالیات بیزل ایل سموٹریک اور قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گور، ویسٹ بینک کو ضم کرنے کے حق میں ہیں یو اے ای نے بار بار اسرائیل کی ویسٹ بینک اور غزہ پر پالیسیوں اور القدس کے مقام الاقصیٰ کے موجودہ حالات پر تنقید کی ہے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رہے. اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس ماہ اعلان کیا کہ وہ کبھی بھی فلسطینی ریاست قائم نہیں کریں گے یہ صورتحال خطے میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں پیچیدگی پیدا کر سکتی ہے.