مصنوعی ذہانت کے شعبے میں نمایاں کمپنی اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی میں ’اسٹڈی موڈ‘ کے نام سے ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد طلبہ کی تنقیدی اور تخلیقی سوچ کو فروغ دینا ہے۔ اس فیچر کے ذریعے طلبہ کو صرف سوالات کے جوابات نہیں دیے جاتے بلکہ اُن کی سمجھ، کارکردگی اور تصورات پر مبنی جوابی سوالات کے ذریعے سیکھنے کا موقع دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی  کا نیا ویب براؤزر گوگل کروم کے لیے چیلنج کیوں؟

اوپن اے آئی کی نائب صدر برائے تعلیم لیا بیلسکی کے مطابق ’اسٹڈی موڈ‘ طلبہ کو ایک جواب حاصل کرنے والے پلیٹ فارم کے بجائے ایک تعلیمی ساتھی کے طور پر چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کی طرف لے جانے کی کوشش ہے۔

Study mode in ChatGPT is designed to be interactive, using Socratic questioning and scaffolded responses to help guide users.

Available to logged-in Free, Plus, Pro, Team users, with availability in ChatGPT Edu coming in the coming weeks.https://t.co/7ZndVHx2OF

— OpenAI (@OpenAI) July 29, 2025

یہ نیا فیچر اوپن اے آئی کی اس کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں میں چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے لاکھوں طلبہ کی سیکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے۔ کیونکہ مختلف مطالعات نے یہ واضح کیا ہے کہ اگرچہ چیٹ جی پی ٹی نوجوانوں کے لیے مفید ہو سکتا ہے، لیکن اس کا حد سے زیادہ استعمال تنقیدی سوچ کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خبردار! کیا آپ بھی چیٹ جی پی ٹی سے گہرے راز شیئر کرتے ہیں؟

’اسٹڈی موڈ‘ میں چیٹ جی پی ٹی خود طلبہ سے سوالات کرتا ہے تاکہ وہ صرف جوابات پر انحصار نہ کریں بلکہ مفاہمت اور تجزیاتی صلاحیت کو بھی استعمال کریں۔ تاہم، اس فیچر کی افادیت کی کچھ حدود بھی ہیں، کیونکہ طلبہ باآسانی دوبارہ معمول کے چیٹ موڈ میں واپس جا سکتے ہیں۔

As ChatGPT becomes a go-to tool for students, we’re committed to ensuring it fosters deeper understanding and learning.

Introducing study mode in ChatGPT — a learning experience that helps you work through problems step-by-step instead of just getting an answer. pic.twitter.com/B8VbRYJH6r

— OpenAI (@OpenAI) July 29, 2025

فی الحال والدین یا تعلیمی منتظمین کے لیے ایسا کوئی نظام موجود نہیں جس کے ذریعے طلبہ کو مستقل طور پر ’اسٹڈی موڈ‘ میں رکھا جا سکے، تاہم اوپن اے آئی مستقبل میں ان خصوصیات پر کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

’اسٹڈی موڈ‘ فی الحال چیٹ جی پی ٹی کے تمام صارفین کے لیے دستیاب ہے، خواہ وہ فری پلان استعمال کر رہے ہوں یا پلس، پرو یا ٹیم پلان۔ اوپن اے آئی جلد ہی اس فیچر کو اپنے ’ایجو‘ سبسکرائبرز کے لیے بھی دستیاب بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ChatGPT google OPENAI we news اسٹڈی موڈ اسٹوڈنٹ اوپن اے آئی تعلیم ٹیکنالوجی چیٹ جی پی ٹی گوگل

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹوڈنٹ اوپن اے ا ئی تعلیم ٹیکنالوجی چیٹ جی پی ٹی گوگل اوپن اے ا ئی چیٹ جی پی ٹی کے لیے

پڑھیں:

امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) ایک اہم پیش رفت میں امریکی قانون سازوں نے "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ" کے نام سے ایک بل کو ایوان میں متعارف کرایا ہے، جس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے ذمہ دار پاکستانی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔

اس بل کی حمایت ریپبلکن اور ڈیموکریٹ دونوں جماعتوں کے قانون ساز مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، جس کا اعلان ایوان کی ذیلی کمیٹی برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کے چیئرمین اور مشی گن سے ریپبلکن پارٹی کے قانون ساز بل ہیزینگا اور کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹ رہنما سڈنی کاملاگر-ڈوو نے مشترکہ پر کیا ہے۔

ایوان کے کئی دیگر نمائندوں نے بھی اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

(جاری ہے)

فریڈم اینڈ اکاؤنٹیبلٹی بل گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس احتساب ایکٹ کے تحت امریکی صدر کو پابندیاں لگانے کا اختیار دیتا ہے۔ اس کے تحت واشنگٹن انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کے ذمہ دار افراد کو نشانہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے۔ اس صورت میں اس بل کا اطلاق پاکستان کی حکومت، فوج یا سکیورٹی فورسز کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں پر ہو گا۔

یہ قانون پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے امریکی حمایت کی بھی تصدیق کرتا ہے اور جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیتا ہے۔

اس سے قبل جون 2024 میں انہیں امور کے حوالے سے ایوان نے ایک قرارداد 901 بھی منظور کی تھی، جس میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالیں۔

تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی تھی۔ اور اب اس سلسلے میں یہ بل متعارف کروایا گیا ہے۔

اس قرارداد میں پاکستان میں جمہوریت کی مضبوط حمایت کا اظہار کیا گیا تھا اور امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور آزادی اظہار کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔

بل میں کیا ہے؟

نئی قانون سازی پر بات کرتے ہوئے کانگریس کے نمائندے ہوزینگا نے کہا، "امریکہ خاموش نہیں بیٹھے گا، کیونکہ ایسے افراد جو اس وقت پاکستان کی حکومت، فوج، یا سکیورٹی فورسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں یا پہلے خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرتے ہیں یا اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "پاکستان فریڈم اینڈ احتساب ایکٹ پاکستان کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ برے عناصر کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ پاکستان میں نہ تو جمہوری عمل اور نہ ہی آزادی اظہار کو ختم کیا جائے گا۔"

کملاگر ڈوو نے زور دیا کہ "جمہوریت کو فروغ دینا اور انسانی حقوق کا تحفظ امریکی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں اور امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کے ساتھ بات چیت میں اس پہلو کو مرکزی حیثیت حاصل ہونی چاہیے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "جمہوری پسماندگی اور عالمی بدامنی کے وقت، امریکہ کو اندرون اور بیرون ملک ان اقدار کا دفاع کرنا چاہیے، اور ان کو نقصان پہنچانے والوں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ مجھے پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالنے والوں کو سزا دینے کے لیے قانون سازی متعارف کرانے میں چیئر ہوزینگا کے ساتھ شامل ہونے پر فخر ہے۔

"

ٹیکساس سے ڈیموکریٹ رہنما جولی جانسن نے مزید کہا، "آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو نقصان پہنچانے یا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب اہلکاروں کو جوابدہ ٹھہرا کر، ہم ایک مضبوط پیغام دیتے ہیں: جمہوریت پر حملہ کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ عالمی سطح پر معافی نہیں پائیں گے۔"

پاکستانی امریکن کا اس بل میں اہم کردار

امریکہ میں مقیم پاکستانی پبلک افیئرز کمیٹی کے سابق صدر اسد ملک کا کہنا ہے کہ "یہ قانون سازی پاکستانی عوام کو بااختیار بناتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ انسانی حقوق، آزادی اظہار اور جمہوریت کی خلاف ورزی کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا اور انہیں مناسب نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

"

فرسٹ پاکستان گلوبل کے ڈاکٹر ملک عثمان نے تارکین وطن کی کاوشوں کے وسیع تر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، "یہ پاکستانی تارکین وطن کی کانگریس میں انتھک وکالت اور ہماری کمیونٹیز میں نچلی سطح پر متحرک ہونے کا ثبوت ہے۔ یہ تاریخی بل حقیقی آزادی اور پاکستانی جمہوریت کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے کے ساتھ، حقوق کی آزادی کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔"

بل کو ایوان کی خارجہ امور اور عدلیہ کی دونوں کمیٹیوں کو نظرثانی کے لیے بھیجا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  •   اسرائیل نے  میزائل شکن لیزر ہتھیار متعارف کر ادیے
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
  • امریکی پابندیوں کے باوجود ہواوے کا نئی اے آئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا اعلان
  • میٹا نے ڈسپلے سے لیس اپنے اولین اے آئی اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیے
  • واٹس ایپ صارفین کےلیے تھریڈز ریپلائی فیچر کی آزمائش
  • واٹس ایپ کی جانب سے میسیج چیٹنگ میں دلچسپ فیچر کی آزمائش
  • مالی نظام کی بہتری کیلئے بلوچستان میں الیکٹرانک سسٹم متعارف
  • ایپل نے آئی فون سمیت دیگر ڈیوائسز کیلئے نیا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرادیا
  • امریکہ: پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا بل متعارف
  • چیٹ جی پی ٹی مقبولیت کھو بیٹھا، امریکا اور برطانیہ میں گوگل جیمینائی ٹاپ پر