غزہ میں امداد کی مناسب ترسیل نہیں ہو پارہی،اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)اقوام متحدہ نے بتایا کہ کیوں غزہ میں امدادی سرگرمیاں شروع ہونے کے باوجود امداد کی مناسب ترسیل نہیں ہو پارہی ہے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی امدادی امور کی کورڈینیٹر اولگا چیریوکو نے بتایا کہ امداد کی فراہمی کے آغاز سے ہی غزہ میں داخل ہونے والے بہت سے ٹرکوں کو شدید بھوک کے ستائے فلسطینیوں نے خالی کردئیے جو غیر یقینی کی حالت میں اپنے خاندان والوں کے لیے غذا لے جانا چاہتے تھے۔
(جاری ہے)
اولگا چیریوکو نے بتایا کہ امداد کی مناسب تقسیم صرف اس صورت میں ممکن ہوسکے گی جب یہ تسلسل سے جاری رہے گی۔اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی نے بتایا کہ اسرائیل نے ڈھائی ماہ کے دوران غزہ میں خوراک کے فراہمی مکمل طور پر بند کردی تھی، اب جب امداد کے لیے 70 ٹرک یومیہ کی اجازت دی گئی ہے تو یہ 5 سو سے 6 سو ٹرکوں کی یومیہ ضرورت سے بہت کم ہیں۔اقوام متحدہ کی جانب سے بتایا گیا کہ غزہ میں اسرائیل کی غیرقانونی فوجی پابندیوں کی وجہ سے ٹرکوں کی نقل حرکت پر پابندی ہونے کی وجہ سے امداد کا ایک بڑا حصہ غزہ کے جنوبی حصے میں جمع ہوگیا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ نے بتایا کہ امداد کی
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔