نیپالی سفارتکار اقوام متحدہ کے ادارے ایکوساک کے نئے سربراہ منتخب
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اگست 2025ء) اقوام متحدہ میں نیپال کے سفیر لوک بہادر تھاپا ادارے کی معاشی و سماجی کونسل (ایکوساک) کے نئے صدر منتخب ہو گئے ہیں جنہوں نے پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے پر موثر عملدرآمد کے لیے شراکتوں اور کثیرالفریقیت کو مضبوط بنانے کا عزم کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ یہ ان کے ملک اور کثیرالفریقیت سے اس کی مستقل وابستگی کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔
وہ اپنی صدارت کے عرصہ میں 'بہتر نتائج دینے' پر توجہ مرکوز رکھیں گے کیونکہ ایسا کرنا ایک لازمی ضرورت اور کثیرالفریقیت پر اعتماد بحال کرنے، تقسیم کو پاٹنے اور کمزور ترین لوگوں کو بااختیار بنانے کا راستہ ہے۔ Tweet URLآئندہ سال کے لیے ایکوساک کے چار نائب صدور کا انتخاب بھی عمل میں لایا گیا ہے جن میں الجزائر کے عمار بن جامع، سپین کے ہیکٹر گومز ہرنانڈز، ڈومینیکن ریپبلک کے ہوزے بلانکو کونڈے اور آرمینیا کے پارویر ہووانسیان شامل ہیں۔
(جاری ہے)
ایکوساک کے 80 سالایکوساک کو 1945 میں قائم کیا گیا تھا جو اقوام متحدہ کے چھ بنیادی اداروں میں سے ایک ہے اور اس کا کام بین الاقوامی معیشت، تعاون اور ترقی کو فروغ دینا ہے۔ اس کے ارکان کی تعداد 54 ہے جنہیں جنرل اسمبلی باری کی بنیاد پر تین سالہ مدت کے لیے منتخب کرتی ہے۔ یہ نشستیں علاقائی بنیاد پر تقسیم کی جاتی ہیں۔
ایکوساک پائیدار ترقی اور انسانی حقوق جیسے امور پر اقوام متحدہ کے خصوصی و دیگر اداروں اور کئی طرح کے کمیشن کے کاموں کو ہم آہنگ کرتی ہے۔
علاوہ ازیں، یہ بات چیت کو فروغ دینے، اتفاق رائے پیدا کرنے اور عالمی معیشت و سماجی امور پر عملی اقدامات کو آگے بڑھانے والے مرکزی پلیٹ فارم کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔لوک بہادر تھاپا نے کہا ہے کہ دنیا کے ترقیاتی ایجنڈے کو متشکل کرنے اور تمام لوگوں کو مساوی مواقع کی فراہمی کے لیے اس ادارے کا مرکزی کردار ہے۔ اسے لگن، شراکت اور اقوام متحدہ کے تمام ارکان اور متعلقہ فریقین کی فعال شمولیت کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے کے لیے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب
پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔