معروف بھارتی اداکار کی پُراسرار موت، ہوٹل کے کمرے سے لاش برآمد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
بھارتی ملیالم فلم انڈسٹری کے مشہور اداکار کلابھاون نواس 51 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ان کی اچانک موت کی خبر نے انڈسٹری کو افسردہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی آر جے سمرن سنگھ گھر میں مردہ پائی گئیں
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق کلابھاون نواس کوچی میں ایک فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں مقیم تھے، جہاں ان کی لاش مقامی ہوٹل کے کمرے سے برآمد ہوئی۔
ہوٹل انتظامیہ نے بتایا کہ اداکار کو طے شدہ وقت پر چیک آؤٹ کرنا تھا، تاہم جب وہ مقررہ وقت پر کمرے سے باہر نہ نکلے تو عملے نے کمرہ چیک کیا۔ اندر داخل ہونے پر وہ بے ہوش حالت میں پائے گئے، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، مگر ڈاکٹرز نے ان کی موت کی تصدیق کردی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کمرے سے کسی قسم کی مشکوک اشیا برآمد نہیں ہوئیں اور بظاہر موت کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم اصل حقائق پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد معلوم ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف بھارتی ٹی وی اداکارہ کا بیٹا مردہ حالت میں کھیت سے برآمد، 2 دوست گرفتار
یاد رہے کہ کلابھاون نواس نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 1995 میں کیا تھا۔ انہوں نے ’ہٹلر برادرز‘ اور ’جونیئر منڈار‘ جیسی فلموں سمیت متعدد پراجیکٹس میں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بھارتی اداکار کلابھاون داس لاش برآمد ملیالم فلم انڈسٹری موت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی اداکار لاش برا مد ملیالم فلم انڈسٹری موت وی نیوز
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔