ترکیہ کا جنگی’’ کتا‘‘ دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
ترکیہ نے دنیا کو اس وقت حیران کر دیا جب اس نے ایک ایسا جدید ترین خودکار جنگی روبوٹ متعارف کرایا جو لیزر گائیڈڈ میزائلوں سے لیس ہے اور خطرناک علاقوں میں کارروائی کے لیے نہایت مؤثر سمجھا جا رہا ہے۔
یہ جدید روبوٹ، جسے کوز” (Koz) کا نام دیا گیا ہے، ترک دفاعی ادارے روکیٹسان (Roketsan) نے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا روبوٹک کتا ہے جو گائیڈڈ میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے حال ہی میں استنبول میں منعقدہ بین الاقوامی دفاعی نمائش میں پہلی بار پیش کیا گیا۔
خودکار کنٹرول اور ہتھیاروں سے لیس
کوز نہ صرف ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جا سکتا ہے بلکہ یہ **مکمل خودمختاری سے بھی کام کر سکتا ہے۔ اس میں **چار عدد لیزر گائیڈڈ منی میزائل** نصب ہیں، جنہیں راکٹسان نے خود تیار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک جدید **الیکٹرو آپٹیکل نظام بھی موجود ہے، جو اسے جاسوسی اور حملے—دونوں مشنز میں استعمال کے قابل بناتا ہے۔
سخت زمینی حالات کے لیے ڈیزائن
یہ روبوٹک ڈاگ خاص طور پر ناہموار اور خطرناک علاقوں میں مؤثر کارروائی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ “کوز” کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ یہ **ریموٹ اور خودکار موڈ** کے درمیان باآسانی سوئچ کر سکتا ہے اور مشکل راستوں پر بھی روانی سے چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جدید جنگ کی نئی سمت
ترکیہ کی یہ اختراع جدید جنگی ٹیکنالوجی میں ایک انقلابی قدم قرار دی جا رہی ہے، کیونکہ یہ بغیر پائلٹ،درست نشانہ لگانے والی اور انسانی جان بچانے والی ٹیکنالوجی کا مظہر ہے۔
توپ کاپی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ریٹائرڈ ریئر ایڈمرل جہات یائجی (Cihat Yayci) نے “کوز” کو ایک “گیم چینجر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ روبوٹ صرف تکنیکی ترقی نہیں، بلکہ انسانی جان کی حفاظت کے لیے ایک بڑی چھلانگ ہے۔ ان کے مطابق، “کوز” کی بدولت اب فوجی خطرناک علاقوں جیسے غاروں، تباہ شدہ عمارتوں، یا اسنائپرز سے متاثرہ شہری علاقوں میں جانے کے بجائے، ان جگہوں کو روبوٹس کی مدد سے صاف کر سکتے ہیں ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔
27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ
سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟
وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔
مزید :