دریائے چناب اور نسھ میں نچلے درجے کا سیلاب ‘ متعدد دیہات زیرآب فصلیں تباہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
چنیوٹ، پپلاں، میانوالی (نوائے وقت رپورٹ) دریائے چناب اور سندھ میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جس کے باعث متعدد دیہات متاثر ہو گئے ہیں، پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق چنیوٹ میں دریائے چناب کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی کیفیت بدستور قائم ہے، دریا میں اس وقت ایک لاکھ 4 ہزار 139 کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے جس کے باعث قریبی علاقوں میں پانی داخل ہو چکا ہے۔ سیلابی صورتحال کے باعث متعدد دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی زیرِ آب آ گئی ہیں جس سے کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ ادارے ہائی الرٹ پر ہیں، ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل کی نگرانی میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور ٹیمیں متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلع بھر میں پانچ فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں متاثرہ خاندانوں کو ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی جانب غیر ضروری سفر سے گریز کریں, مقامی ریسکیو ٹیمیں اور دیگر ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ادھر دریائے سندھ میں کوٹری بیراج کے مقام پر پانی کی آمد میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پانی میں 7 ہزار 258 کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔ انچارج کنٹرول روم کے مطابق اس وقت بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 78 ہزار 391 کیوسک ہے جبکہ 1 لاکھ 35 ہزار 926 کیوسک پانی کا اخراج کیا جا رہا ہے، پانی کی سطح میں اضافے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد جاری ہے اور صورتحال پر مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقامات پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال تاحال برقرار ہے جس کے باعث نشیبی اور کچے علاقوں میں تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔ فلڈ کنٹرول سنٹر کے مطابق کالاباغ (جناح بیراج) پر پانی کی آمد 3 لاکھ 4 ہزار 924 کیوسک جبکہ اخراج 2 لاکھ 96 ہزار 924 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ چشمہ بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 15 ہزار 416 کیوسک اور اخراج 2 لاکھ 93 ہزار 416 کیوسک ہے۔ سیلابی صورتحال کے باعث کمرمشانی، کچہ دراز والا، سمند والا اور دیگر دیہات تاحال زیرِ آب ہیں جہاں مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، پپلاں کے دیہی علاقوں بھکڑا، کچہ گجرات، موضع ڈھنگانہ اور میلے والی میں دریا کے کنارے شدید کٹاؤ جاری ہے جس کے نتیجے میں متعدد کچے مکانات زمین بوس ہو چکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں سرگرم عمل ہیں تاہم مقامی افراد نے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فوری فراہمی اور کٹاؤ کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سیلابی صورتحال پر پانی کی ا مد علاقوں میں نچلے درجے کے مطابق ہے جس کے کے باعث
پڑھیں:
دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی بعض مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی آنے کے باوجود اوچ شریف، تحصیل خیرپورٹامیوالی، تحصیل صدربہاولپور میں درجنوں بستیاں بستور زیرآب ہیں قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی جاری ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 81 ہزار 86 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 53 ہزار 559 کیوسک ہے سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 58 ہزار 120 کیوسک، کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 853، اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے، نوشہروفیروز میں منجٹھ میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے ہیں، اور سیلابی پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا ہے اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں دوسری جانب مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کے آغاز پرملک کے کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک کردیا، ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے توحید آباد، چھانگا گلی، ایوبیہ سمیت متعدد سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکوں کی بحالی کا کام جاری رہا، چترال میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد شاہراہیں مختلف مقامات پر بند ہوگئیں،انتظامیہ ملبہ ہٹانے میں مصروف رہی. کراچی میں بھی بادلوں کی انٹری ہوگئی، شارع فیصل، گلشن اقبال، ڈرگ روڈ پر بوندا باندی ہوئی، 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ہے دریں اثناءمحکمہ موسمیات نے آ ئندہ24گھنٹوں میں ملک کے بیش تر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، خیبرپختونخوا کے بیش تر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے دیر، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، اور شانگلہ میں بارش کی پیشگوئی ہے. پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، اور گجرات میں بارش متوقع ہے، سندھ میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، مری، اٹک، چکوال اور جہلم میں بادل برسیں گے بارشوں سے بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بڑھ گیا محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے علاقوں موسی خیل، بارکھان، خضدار، ژوب، قلات میں بارش کی توقع ہے جب کہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے. ادھرسیلاب نے پنجاب میں دریاﺅ ں کے کنارے 22 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو ڈبو دیا جس سے سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا صوبائی اداروں نے سیلاب سے زرعی نقصانات سے متعلق وفاقی حکومت کو تازہ اعداد و شمار سے آگاہ کردیا، ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے22 لاکھ ایکڑ رقبہ متاثرہ ہوا، سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا، 10 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا تخمینہ ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبے پر گنے کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، مکئی اور کپاس کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ذرائع کے مطابق سندھ میں پیاز کی تین فیصد تک فصل کو نقصان پہنچا ہے ابھی تک سندھ میں سیلاب کا پانی دریائی حدود سے زیادہ باہر نہیں نکلا ہے تاہم پنجاب کے برعکس سندھ میں سیلاب سے صرف کچے کا علاقہ ہی متاثر ہوا ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر ٹیکس و آبیانہ معاف ہوسکتا ہے، حافظ آباد، سیالکوٹ ، نارووال گوجرانوالہ، گجرات، ملتان میں کسانوں کے ذمہ ٹیکس اور آبیانہ معاف ہوسکتا ہے رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگی ہیںگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بخار، جلدی امراض ، آشوب چشم ، ڈائریا ، سانپ اور کتے کے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں. سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریوں کے مریضوں کی تعداد7 لاکھ55 ہزار ہوگئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سانس کی تکلیف کےساتھ 5 ہزار مریض، بخار کے ساتھ4300،جلدی الرجی کے4ہزار،آشوب چشم کے700 مریض رپورٹ ہوئے سانپ کے کاٹنے کے5 کیسز اور کتے کے کاٹنے کے20 کیسز، ڈائریاکے1900سے زائد مریض سامنے آئے محکمہ صحت پنجاب کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 405 فکس کیمپس میں 2 لاکھ79ہزار مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا.