Express News:
2025-08-03@23:25:09 GMT

غزہ :بچوں اور بھوکوں کا قبرستان

اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT

غزہ میں اکیس ماہ سے جاری جنگ میں 72,000 سے زیادہ فلسطینی شہید اور 100,000 زخمی ہو چکے ۔ غذائی قلت سے بچوں کی اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے درمیان اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

حالیہ ہفتوں میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے غزہ کے مایوس اور بھوکے لوگوں کی تقریباً 900 اموات ریکارڈ کی ہیں جب وہ کھانا اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ زیادہ تر ایجنسیوں کا تعلق غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے زیر انتظام چلتے نجی امدادی مراکز سے ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی، UNRWA کی کمیونیکیشن کی ڈائریکٹر ، جولیٹ توما جنگ کے دوران اور اس سے پہلے کئی بار غزہ کا دورہ کر چکی ہیں اور وہاں اور دیگر تنازعات والے علاقوں میں ان بچوں سے ملاقاتیں کرتی رہی ہیں۔کہتی ہیں، غزہ جا کر مجھے آدم بہت یاد آیا۔میں آدم سے برسوں پہلے یمن کے بندرگاہی شہر الحدیدہ میں ملی تھی جو اس وقت محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں تھا۔ ہسپتال کے انتہائی ویران وارڈ میں 10 سال کا ایڈم پڑا تھا، جس کا وزن صرف 10 کلو گرام تھا۔ وہ بول نہیں سکتا تھا، رو نہیں سکتا تھا۔ وہ صرف اتنا کر سکتا تھا کہ سانس لینے کی ایک کرخت آواز نکال لے ۔ کچھ دنوں بعد،آدم غذا نہ ملنے کی وجہ سے مر گیا.

مہلک غذائی قلت: جولیٹ توما بتاتی ہیں، اس سے چند سال پہلے میری ساتھی حنا کا شام سے رات گئے فون آیا۔ وہ رو رہی تھی اور بمشکل ایک لفظ بھی بول سکی۔ حنا نے بالآخر مجھے بتایا کہ علی، ایک 16 سالہ لڑکا مر گیا ہے۔ محاصرے میں آنے والے ایک اور قصبے میں جنگ میں پھنس کر وہ بھی غذائی قلت سے مر گیا تھا۔اگلی صبح میرے سپروائزر، ایک وبائی امراض کے ماہر نے کہا "ایک 16 سال کے لڑکے کا غذائی قلت سے مرنا، یہ بہت کچھ کہتا ہے۔ وہ عملی طور پر ایک آدمی تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ شام کے اس حصے میں کھانا بالکل نہیں۔"

یمن واپس آئیے۔ جولیٹ توما کہتی ہیں، دارالحکومت صنعا میں چلڈرن ہسپتالوں میں سے ایک میں، میں ہیضے کی وبا کے عروج کے دوران بچوں کے وارڈ سے گزر رہی تھی۔ 15 اور 16 سال کے لڑکے زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔وہ اتنے کمزور اور لاغر تھے کہ اپنے بستروں پر بمشکل گھوم سکتے تھے۔ان کے چہروں اور کہانیوں نے مجھے برسوں سے پریشان کر رکھا ہے ۔جو مردو زن شدید بھوک یا قحط جیسے حالات میں کام کرتے ہیں، وہ کبھی چین وسکون کی نیند نہیں لے پاتے۔

2022 میں جولیٹ توما کو غزہ کے اندر اور باہر جانے کا موقع ملا۔ انھوں نے UNRWA کے اسکولوں میں بچوں سے ملاقاتیں کیں… بے عیب لباس پہنے بچے، صحت مند نظر آنے والے ، مسکراتے ہوئے، سیکھنے کے شوقین، اسکول کے کھیل کے میدان میں موسیقی کی آواز پر اوپر نیچے کودتے بچے۔اس وقت غزہ پہلے ہی 15 سال سے زائد عرصے سے ناکہ بندی کی زد میں تھا۔ تاہم خوراک اسرائیل کے ذریعے درآمدات اور مقامی طور پر کاشت کی گئی پیداوار کے ذریعے بازاروں میں دستیاب تھی۔ UNRWA دس لاکھ سے زیادہ لوگوں کو خوراک کی امداد بھی دے رہا تھا۔

جولیٹ توما کہتی ہیں، آدم اور علی کی تصویریں چند ہفتے پہلے تک میری یادداشت کے پیچھے چلی گئی تھیں مگر اب وہ غزہ سے آنے والی خبروں کے باعث اچانک دوبارہ نمودار ہو گئیں۔ہماری غزہ ٹیموں نے کمزور بچوں کی خطرناک تصاویر بھیجنا شروع کر دیں۔ غذائی قلت کی شرح تیزی سے بڑھ رہی اور غزہ کی پٹی میں پھیل رہی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 2 مارچ سے اسرائیلی محاصرہ شروع ہونے کے بعد سے کئی بچے غذائی قلت سے شہیدہو چکے ۔بچے زندہ رہ سکتے ہیں، لیکن کیا ایسا ممکن ہے؟

اس دوران UNRWA نے جنگ زدہ پٹی میں ایجنسی کے کلینک اور میڈیکل پوائنٹس میں 242,000 سے زیادہ بچوں کی اسکریننگ کی جس میں غزہ میں پانچ سال سے کم عمر کے نصف سے زیادہ بچوں کا احاطہ کیا گیا ۔ اسکریننگ کیے جانے والے 10 میں سے ایک بچہ غذائیت کا شکار ہے۔

احلم سات ماہ کا ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اس کا خاندان بے گھر ہو گیا ۔وہ ، غیرموجود حفاظت کی تلاش میں ہے۔ صدمے سے احلم کا جسم کمزور پڑ گیا۔ اب وہ غذائیت کی شدید کمی کا شکار ہے۔ غزہ کے بہت سے بچوں کی طرح اس کے مدافعتی نظام کو صدمے، مسلسل جبری نقل مکانی، صاف پانی کی کمی، ناقص حفظان صحت اور بہت کم خوراک کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔احلم بچ سکتا ہے، لیکن کیا وہ بچ جائے گا؟

بم اور نایاب سامان: غذائی قلت کا شکار بچوں کے علاج کے لیے بہت کم طبی سامان موجود ہے کیونکہ غزہ میں بنیادی چیزیں بہت کم ہیں۔ اسرائیلی حکام نے سخت محاصرہ کر کے خوراک، ادویات، طبی اور غذائیت سے متعلق سامان اور صابن سمیت حفظان صحت سے متعلق مواد کا داخلہ بند کر رکھا ہے۔محاصرے میں بعض اوقات نرمی کی جاتی ہے مگر UNRWA کو جو غزہ کی سب سے بڑی انسانی تنظیم، 2 مارچ سے انسانی امداد لانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

پچھلے ہفتے سلام نامی ایک اور غذائی قلت کا شکار بچی فوت ہوگئی۔ وہ چند ماہ کی تھی۔ جب وہ بالآخر UNRWA کلینک پہنچی تو بہت دیر ہو چکی تھی۔دریں اثنا غذائی قلت کا نشانہ بنے علاج معالجے کے لیے قطار میں کھڑے آٹھ بچے اس وقت مارے گئے جب اسرائیلی افواج نے کلینک کو نشانہ بنایا جس میں وہ موجود تھے۔ جولیٹ توما کے ایک ساتھی نے جو چند منٹ بعد کلینک سے گزرے ، انھیں بتایا کہ اس نے دیکھا ، ماؤں کو کھائی میں دیکھ کر زندہ بچ جانے والے بچے خاموشی سے رو رہے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے آدم نے کیا تھا۔

اس سے پہلے کہ دنیا ایکشن لے ٖ، غزہ میں اور کتنے بچوں کو مرنا ہو گا ؟21ویں صدی میں بچوں کو غذائی قلت سے کیوں مرنا چاہیے، خاص طور پر جب دن دیہاڑے ان کا ہوتا قتل مکمل طور پر روکا جا سکتا ہے؟ غزہ سے باہر کھڑے UNRWA کے خوراک، حفظان صحت کے سامان اور ادویات کے 6,000 ٹرک سبز روشنی کے انتظار میں اندر جانے کی راہ تک رہے ہیں۔

یہ امداد بنیادی طور پر احلام جیسی چھوٹی لڑکیوں کی مدد کرے گی۔ UNRWA کے پاس 1,000 سے زیادہ ہیلتھ ورکرز بھی ہیں جو لڑکوں اور لڑکیوں کو خصوصی غذائی خدمات فراہم کر سکتے ہیں۔غزہ سے UNRWA کی اسکرینوں پر روزمرہ کی ہولناکیوں کے لائیو سٹریم کے درمیان کوئی مدد نہیں کر سکتا مگر اہل غزہ یہ پوچھتے ہیں کہ کارروائی کرنے سے پہلے کتنے اور بچوں، خواتین اور مردوں کو مرنا ہے؟جنگ بندی ہونے میں کتنا وقت لگے گا تاکہ کمزور اور مرتے بچوں پر بم گرنا بند ہو جائیں؟

ظالمانہ اور میکیاویلیئن سکیم: UNRWA کے چیف، فلپ لازارینی کا تو کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کو 'بچوں اور بھوکوں کا قبرستان' بنا رہا ہے۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ میں "قتل کرنے کے لیے ظالمانہ اور میکیاویلیئن سکیم" بنا رہا ہے۔ جیسا کہ عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق مئی سے لے کر اب تک تقریباً ایک ہزار فلسطینی امداد کی تلاش میں شہید ہوچکے ہیں۔ فلپ لازارینی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا "ہماری نگرانی میں غزہ بچوں اور بھوک سے مرنے والے لوگوں کا قبرستان بن گیا ہے۔"انہوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کے پاس ’’باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں… ان کا انتخاب دو موتوں کے درمیان رہ گیا ہے: بھوکا رہنا یا گولی کھا لینا۔‘‘

لازارینی نے وسطی غزہ کے دیر البلاح شہر میں غذائی سپلیمنٹس کے لیے قطار میں کھڑے 9 بچوں اور چار خواتین سمیت 15 افراد کی اسرائیلی فوج کی ہلاکت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ان کا تبصرہ پٹی میں ایک اور خونی دن کے موقع پر آیا۔ طبی ذرائع نے رپورٹ کیا کہ 45 افراد شہید ہو گئے ، ان میں سے 11 رفح میں امدادی تنظیم، GHF کے زیر انتظام امدادی مرکز کے قریب۔

 امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ متنازع GHF تنظیم نے غزہ کے اقوام متحدہ کی زیر قیادت امدادی ترسیل کے وسیع نیٹ ورک کو مؤثر طریقے سے سائیڈ لائن کر دیا ہے جب سے اس نے مئی میں کام شروع کیا تھا۔تب اسرائیل کی جانب سے اس پٹی پر دو ماہ سے زیادہ کی مکمل ناکہ بندی میں نرمی کی گئی۔

 اسرائیلی اخبار، ہرٹز اور دی ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی کی الگ الگ حالیہ رپورٹوں کے مطابق GHF کے ساتھ کام کرنے والے اسرائیلی فوجیوں اور امریکی ٹھیکیداروں نے کھانے کے لیے جمع ہونے والے غیر مسلح فلسطینیوں کو گولی مارنے کا اعتراف کیا ہے،۔نیویارک میں اقوام متحدہ سے رپورٹنگ کرتے ہوئے قطری چینل، الجزیرہ کے گیبریل ایلیزونڈو نے بتایا، ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کارل اسکاؤ نے ایک بریفنگ دی جس میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال "اب تک کی بدترین صورتحال" ہے۔

اسکاؤ نے مذید کہا جو ابھی غزہ کے اپنے چوتھے سفر سے واپس آئے تھے کہ ڈبلیو ایف پی کے پاس دو ماہ تک غزہ کی پوری آبادی کو کھانا کھلانے کے لیے کافی خوراک ہے لیکن ٹرکوں کو اندر جانے نہیں دیا جا رہا تھا۔اس کے بجائے غزہ میں فلسطینیوں کو GHF پر انحصار کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

ایک دوسرا نکبہ: GHF کے مقامات پر قتل کی حد اس وقت سامنے آئی جب اسرائیل نے غزہ کے مستقبل کے سلسلے میں اپنے منصوبے کو آگے بڑھایا جسے وہ ایک "انسان دوست شہر" کہتا ہے ۔ مگر تجزیہ کاروں نے ایک حراستی کیمپ سے تشبیہ دی ہے جسے جنوبی علاقے ، رفح کے کھنڈرات پر بنایا جائے گا۔ میڈیا کی طرف سے تجزیہ کردہ سیٹلائٹ تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ رفح میں زمین کے بڑے حصے کو دہماکوں سے عمارتوں سے خالی کیا جا رہا ہے۔یہ بظاہر فلسطینیوں کی جبری منتقلی کی تیاری میں ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے اسی ہفتے صحافیوں کو بتایا تھا کہ اس زون میں بالآخر غزہ کی مجموعی آبادی اکیس لاکھ ہو گی۔برطانوی اسرائیلی تجزیہ کار ڈینیئل لیوی یو ایس/مڈل ایسٹ پروجیکٹ کے صدرہیں۔انھوں نے نوٹ کیا کہ جنوب میں واقع GHF کے تین امدادی مرکز فلسطینیوں کو رفح کی طرف بڑھانے کے منصوبے کا لازمی حصہ تھے۔انہوں نے بتایا :

 "ان GHF ڈسٹری بیوشن سائٹس کی پوزیشننگ سوشل ڈیموگرافک انجینئرنگ کے اسرائیلی منصوبے کا پہلے سے طے شدہ حصہ تھی۔ان کے ذریعے فلسطینیوں کو جنوب کی طرف منتقل کرنا مقصود تھا تاکہ اسرائیل غزہ کے بقیہ علاقوں پر اپنا تسلط جما سکے۔اہل فلسطین کو مویشیوں کی طرح رفح کی سمت ہانک دیا گیا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ غزہ کے باقی حصوں سے فلسطینیوں کو "نسلی طور پر پاک کرنے" کے لیے رفح کو "اسٹیجنگ پوسٹ" کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہم گواہی دے رہے ہیں، ایسا لگتا ہے، ایک دوسرا نکبہ جنم لے رہا ہے۔GHF نے اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا ،اس کو فخر ہے کہ وہ امداد کی ترسیل کو "دوبارہ ایجاد" کر رہی ہے۔ "ہمارے محفوظ اور اختراعی چینلز کا مطلب ہے کہ امداد براہ راست ان لوگوں کے ہاتھ میں دی جاتی ہے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔" گروپ نے ایکس پر کہا۔

’ہر روز موت کے دہانے پر‘: میڈیا سے بات کرنے والے طبی ذرائع کے مطابق 18 جولائی تک 45 افراد ، جن میں رفح میں GHF کے مقام پر مرنے والے 11 مقتولین بھی شامل ہیں ، صبح سے ہی غزہ میں شہید ہو چکے تھے۔ہلاک ہونے والوں میں کم از کم آٹھ افراد اس وقت مارے گئے جب اسرائیل نے جبالیہ النزلہ میں حلیمہ السعدیہ اسکول پر بمباری کی جو بے گھر ہونے والوں کو پناہ دے رہا تھا۔ فوج نے رات کو حملہ کیا جب لوگ سو رہے تھے۔

ایک عینی شاہد، احمد خلہ نے بتایا کہ اس نے ایک کلاس روم کے فرش پر مردہ لوگوں کو پڑے ہوئے پایا، جس کے مناظر اس نے "خوفناک سے آگے" کے طور پر بیان کیے۔ان میں ایک چھوٹی سی لڑکی بھی شامل تھی جس کا سر اڑ گیا تھا۔غزہ شہر کے مشرق میں طفہ کے علاقے میں جافا اسٹریٹ پر ایک مکان کو نشانہ بناتے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کم از کم ایک فلسطینی ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے۔ العہلی عرب ہسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ مقتول ایک بچہ تھا۔

غزہ کی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ پٹی کے ہسپتالوں میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے مریض "ہر روز موت کے دہانے پر جا رہے ہیں"۔اس میں کہا گیا ہے کہ چونکہ ہسپتالوں کو راشن ایندھن دینے پر مجبور کیا جاتا ہے، اس سے کچھ محکموں میں بجلی منقطع ہو جاتی ہے اور گردے کے ڈائیلاسز کے علاج سمیت کچھ خدمات کو روکنا پڑتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ تمام اسپتالوں میں کافی تعداد میں ایمبولینسوں کو چلانے کی صلاحیت بھی کم ہو گئی ہے۔ اس باعث زخمیوں اور بیماروں کو جانوروں سے کھینچی گئی گاڑیوں میں لے جانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔"

اس دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان، اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ غزہ تک انسانی امداد کی رسائی پر اسرائیلی پابندیاں بے شمار جانوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔انہوں نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا "اس طرح کی پابندیاں جان لیوا ہیں،" انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے بغیر ہر روز غزہ میں بچے درد سے مر رہے ہیں اور بھوکے لوگوں کو گولی مار دی جاتی ہے جب وہ اسرائیل کی طرف سے اجازت دی گئی امداد تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘n

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو نے کہا کہ غزہ غذائی قلت سے اقوام متحدہ نے بتایا بچوں اور بتایا کہ سے زیادہ کے مطابق انہوں نے میں کہا کا شکار رہے ہیں نے والے جاتی ہے بچوں کی نے ایک رہا ہے کے لیے کیا جا غزہ کی غزہ کے کی طرف گیا ہے

پڑھیں:

طلال چوہدری نے بانی پی ٹی آئی کے بچوں سے متعلق سوالات اٹھا دیے

طلال چوہدری—فائل فوٹو

وزیرِ مملکت طلال چوہدری نے علیمہ خان کے بیان پر بانیٔ پی ٹی آئی کے بچوں سے متعلق سوالات اٹھا دیے۔

علیمہ خان کے بیان پر وزیرِ مملکت طلال چوہدری نے ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ نے پہلے کہا تھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کے بچوں کے پاس نائیکوپ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کی بات درست ہے تو بانیٔ پی ٹی آئی کے بچوں کو پاکستان آنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں۔

قاسم، سلیمان نے چند دن پہلے پاکستان کے ویزے کیلئے درخواست دی تھی، علیمہ خان

اپنے بیان میں علیمہ خان نے کہا کہ سفیر نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں اسلام آباد میں وزارتِ داخلہ سے منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔

طلال چوہدری نے مزید کہا ہے کہ اگر بانیٔ پی ٹی آئی کے بچوں کو ویزا درکار ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں۔

وزیرِ مملکت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس سارے معاملے کی سچائی کیا ہے؟

واضح رہے کہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ چند روز قبل بانیٔ پی ٹی آئی کے بیٹوں قاسم اور سلیمان نے پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں ویزے کے لیے درخواست دی تھی۔

اپنے بیان میں علیمہ خان نے یہ بھی کہا کہ سفیر نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں اسلام آباد میں وزارتِ داخلہ سے منظوری کا انتظار کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: شادی شدہ خاتون کو قتل کر کے لاش قبرستان لانے کی ویڈیو سامنے آ گئی
  • دو دریا پر بچوں سمیت خودکشی کرنے والے شخص کی لاش مل گئی
  • غزہ میں صرف 36 امدادی ٹرک داخل، بچوں میں قحط شدت اختیار کر گیا
  • اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کو سر اور سینے میں گولیاں مار کر قتل کرنے کا انکشاف
  • لکی مروت : مارٹرگولہ دھماکے سے پھٹ گیا ‘ 5بچے جاں بحق ‘ 12زخمی
  • خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں مارٹر گولا پھٹنے سے 5 بچے جاں بحق، 12 زخمی
  • عمران خان نے بچوں کو پاکستان آنے سے نہیں روکا، ان کا نائیکوپ گم ہو گیا ہے، علیمہ خان
  • کراچی: دو دریا پر سمندر میں چھلانگ لگانے والے شخص کی لاش نکال لی گئی
  • طلال چوہدری نے بانی پی ٹی آئی کے بچوں سے متعلق سوالات اٹھا دیے