امریکی صدر ٹرمپ ریڈیو میزبان پر برہم کیوں ہوئے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف ریڈیو میزبان چارلیمین تھا گاڈ پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں ’نسل پرست گھٹیا شخص‘ اور ’کم عقل انسان‘ قراردیا ہے۔
امریکی صدر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب چارلیمین نے ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر ٹرمپ کی صدارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جیفری ایپسٹین کیس سے متعلق اپنی رائے دی۔
چارلیمین، جن کا اصل نام لینارڈ میک کیلوے ہے، ٹرمپ کی بہواورسابق ریپبلکن نیشنل کمیٹی کی شریک چیئرپرسن کی میزبانی میں فوکس نیوز پر نمودار ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ریپبلکن پارٹی کا ٹرمپ کی ’لادا‘ کے ساتھ فوٹو پوسٹ کرنا مذاق کیوں بن گیا؟
امریکی میڈیا کے مطابق، جب ان سے صدر ٹرمپ کی صدارت کو درجہ دینے کا کہا گیا تو ان کا مؤقف تھا کہ وہ اسے اچھا درجہ نہیں دیں گے کیونکہ امریکی معاشرے کے سب سے کمزور طبقہ آج بھی سب سے زیادہ متاثر ہورہاہے۔
اگرچہ چارلیمین نے تسلیم کیا کہ ٹرمپ کے دور میں انہیں ٹیکس میں رعایت کا فائدہ ملا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ ایسی پالیسیز جو لوگوں سے میڈک ایڈ چھین لیں یا انہیں مالی طور پر مزید بدحال کر دیں، وہ ناقابل قبول ہیں۔
مزید پڑھیں: فیڈرل ریزرو کی گورنر ایڈریانا کوگلر مستعفی، ٹرمپ خوش کیوں ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ شاید ایک زندگی میں ایک مرتبہ ہی آنیوالے سیاسی رہنما ہوسکتے ہیں، لیکن امریکا کے پاس اب بڑے پیمانے پر ری سیٹ کا موقع ہے۔
چارلیمین نے یہ بھی کہا کہ ریپبلکن پارٹی میں قدامت پسند دھڑا جیفری ایپسٹین کیس کو استعمال کرتے ہوئے پارٹی کو ٹرمپ کے ’میک امریکا گریٹ اگین‘ اثر سے آزاد کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔
’میرا خیال ہے کہ ریپبلکن پارٹی میں ایک سیاسی بغاوت چل رہی ہے جس پر لوگ توجہ نہیں دے رہے، ایپسٹین کیس ان قدامت پسندوں کے لیے پارٹی واپس حاصل کرنے کا ذریعہ بنے گا، وہ بھی میگا بیس کو ناراض کیے بغیر۔‘
مزید پڑھیں: کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
ان کے یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے جب ٹرمپ کے حامیوں میں اس بات پر غصہ بڑھتا جا رہا ہے کہ محکمہ انصاف نے جیفری ایپسٹین سے متعلق مزید دستاویزات جاری نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، یاد رہے کہ پہلے ان دستاویزات کو جاری کرنے کے اشارے دیے گئے تھے، لیکن حالیہ ہفتوں میں اس پریوٹرن لیا گیا، جس سے کئی سازشی نظریات کو تقویت ملی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پرایک طویل پوسٹ میں چارلیمین پر طنز کے تیر چلائے۔ ’اسے معلوم ہی نہیں کہ وہ کیا کہہ رہا ہے،” ٹرمپ نے لکھا۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنی مبینہ کامیابیوں کی فہرست بھی دی، جن میں متعدد جنگوں کا خاتمہ، جنوبی سرحد کی بندش اورعظیم ترین معیشت کی تخلیق شامل ہے۔
مزید پڑھیں: کیا ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے WTO کو غیر مؤثر بنا دیا؟
صدر ٹرمپ نے چارلیمین کے نام پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص اپنے آپ کو ’گاڈ‘ کیوں کہہ سکتا ہے، ذرا تصور کریں اگر میں اپنے لیے ایسا نام رکھتا تو کیسا ہنگامہ ہوتا۔
صدر ٹرمپ نے مزید الزام لگایا کہ چارلیمین نے نائب صدر کمالا ہیرس کو ووٹ دیا تھا اور ان کی ذہانت کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں ’بیوقوف‘ بھی قرار دیا۔
چارلیمین نے، جو اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ اورکمالا ہیرس دونوں کا انٹرویو کر چکے ہیں، آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے ایک انوکھا تجویز بھی دی، جس میں انہوں نے مزاحیہ اداکار جون اسٹیورٹ کو صدر اوراسٹیفن کولبیرٹ کو نائب صدر کے طور پر تجویز کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیفن کولبیرٹ امریکی صدر جون اسٹیورٹ جیفری ایپسٹین چارلیمین تھا گاڈ ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات کمالا ہیرس محکمہ انصاف میک امریکا گریٹ اگین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر جون اسٹیورٹ ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات کمالا ہیرس محکمہ انصاف چارلیمین نے امریکی صدر ٹرمپ کی کے لیے
پڑھیں:
حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔
پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔