نیشنل سٹیزن پارٹی یعنی این سی پی نے گزشتہ روز دارالحکومت ڈھاکہ کے مرکزی شہید مینار پر ایک بڑے عوامی اجتماع میں اپنا 24 نکاتی منشور پیش کیا، جس میں ایک دوسری جمہوریہ کے قیام اور منتخب آئین سازاسمبلی کے ذریعے ایک نیا آئین مرتب کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔

پارٹی کے کنوینر ناہید اسلام نے منشور پڑھ کر سناتے ہوئے اعلان کیا کہ نیا بنگلہ دیش ایک ایسی ریاست ہوگی جو مختلف زبانوں، ثقافتوں اور نسلی شناختوں کو تسلیم کرے گی، اور جہاں برابری، انسانی وقار اور سماجی انصاف کو بنیادی اصول بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں جاتیہ ناگورک پارٹی کا آغاز، نئے آئین سمیت ’دوسری جمہوریہ‘ کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ یہ وژن استعماری دور کی مخالفت، جنگِ آزادی، اور جولائی کی عوامی بغاوت جیسے تاریخی لمحات میں عوام کے اجتماعی شعور سے جنم لیتا ہے۔

منشور میں واضح کیا گیا ہے کہ نئی ریاست کا پہلا قدم ایک نیا آئین ہوگا، جو آمریت، موروثی سیاست اور فاشزم جیسے ڈھانچوں کا خاتمہ کرے گا، اور ایک ایسی عوامی جمہوریہ کی بنیاد رکھے گا جو ہر طرح کے امتیاز سے پاک، شمولیتی اور فلاحی ہو۔

آئین میں انتظامیہ، عدلیہ اور مقننہ کے درمیان اختیارات کی علیحدگی اور توازن کو یقینی بنایا جائے گا، جبکہ جولائی کی عوامی تحریک سے متعلق ’جولائی ڈیکلریشن اورجولائی چارٹر‘ کو آئینی حیثیت دی جائے گی۔

این سی پی نے اپنی سیاسی جدوجہد کو جولائی 2024 کی عوامی بغاوت کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ تمام شہدا کو ریاستی اعزاز دے گی، زخمیوں کی مکمل طبی دیکھ بھال، بحالی اور تاحیات تعاون کو یقینی بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں:عوامی لیگ نے متنازع بنا دیا، شیخ مجیب کو بابائے قوم نہیں سمجھتے، بنگلہ دیشی مشیر اطلاعات

پارٹی نے وعدہ کیا کہ عوامی لیگ کے دور حکومت میں ہونے والے جولائی کی نسل کشی، شاپلہ چوک قتلِ عام، بی ڈی آرواقعہ، جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل سمیت مبینہ مظالم پر انصاف فراہم کیا جائے گا اور ذمہ داران کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔

 

منشور میں ریاستی و جمہوری اداروں کی تنظیمِ نو، عدالتی نظام میں اصلاحات، شفاف اور عوامی خدمت پر مبنی بیوروکریسی، اور عوام دوست قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قیام پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیہی سطح پر ’پارلیمانِ دیہات‘ کے قیام اور مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اصلاحات کو ترجیح دیتے ہوئے منشور میں یونیورسل ہیلتھ کیئر، قومی تعمیر پر مبنی تعلیم، تحقیق و اختراع، اور ڈیجیٹل ترقی پر سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا، مذہبی، نسلی اور لسانی اقلیتوں کے حقوق اور وقار کو آئینی تحفظ دینے کا وعدہ بھی منشور کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں:جماعت اسلامی کا بنگلہ دیش کے قیام سے اب تک کے واقعات پر وائٹ پیپر شائع کرنے کا مطالبہ

خواتین کے تحفظ، حقوق اور بااختیاری کو یقینی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی نے ایک ایسی معیشت قائم کرنے کی بات کی ہے جس کا مرکز انسان دوستی اور فلاحی ہو۔ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بڑھانے، تجارت و صنعت کاری کے لیے جامع پالیسی، پائیدار زراعت اور غذائی خودمختاری کو بھی اہم اہداف قرار دیا گیا۔

منشور میں مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کے تحفظ، قدرتی وسائل کے پائیدار انتظام، منظم شہری ترقی، ٹرانسپورٹ اور رہائش جیسے مسائل کے حل، اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔ بیرون ملک مقیم بنگلہ دیشیوں کے حقوق و وقار کے تحفظ، قومی مفاد پر مبنی خارجہ پالیسی، اور جامع قومی دفاعی حکمت عملی کی تیاری بھی پارٹی کے منشور کا حصہ ہے۔

ناہید اسلام نے کہا کہ وہ ایک ایسے بنگلہ دیش کا خواب دیکھتے ہیں جہاں ہر شہری کو وقار، انصاف، سلامتی اور امید کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہو۔ ’یہ 24 نکات محض وعدے نہیں بلکہ ایسے عہد ہیں جو ہمیں ایک خودمختار، جمہوری اور شمولیتی مستقبل کی طرف لے جا سکتے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: سابق بنگہ دیشی وزیر اعظم خالدہ ضیا 6 سال بعد منظر عام پر آگئیں

اجتماع کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی باہمی رضا مندی سے تشکیل دیے گئے’جولائی چارٹر‘ کو 5 اگست تک قانونی حیثیت دی جائے اوراس پرعملدرآمد شروع کیا جائے۔اجتماع کے مقام پر شہدا کے خاندانوں اور زخمیوں کے لیے نشستیں مختص کی گئیں، جبکہ 6 بڑی اسکرینوں پر براہِ راست خطاب دکھایا گیا۔ رہنما سرخ قالین پر بیٹھے جبکہ کارکنان بینرز، جھنڈوں اور نعروں کے ساتھ مختلف قافلوں کی صورت میں شریک ہوئے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے این سی پی کے رکنِ سیکریٹری اختر حسین نے کہا کہ جولائی تحریک سے جنم لینے والی نئی نسل قومی بحرانوں کا سامنا جان کی بازی لگا کر کرے گی، انہوں نے عدلیہ اور انتظامیہ کو سیاسی مداخلت سے آزاد کرنے اور پالیسی سازی میں شفافیت کی ضرورت پر زور دیا۔

پارٹی کے چیف کوآرڈینیٹر ناصرالدین پٹواری نے غلامانہ خارجہ پالیسی کو مسترد کرتے ہوئے مظلوم اقوام سے عالمی اتحاد کا اعلان کیا جبکہ جنوبی کوآرڈینیٹر حسنات عبداللہ نے کہا کہ کوئی بھی دھمکی این سی پی کی تحریک کو روک نہیں سکتی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیوروکریسی ڈیجیٹل ترقی عدالتی نظام غذائی خودمختاری قدرتی وسائل ناہید اسلام نیشنل سٹیزن پارٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیوروکریسی ڈیجیٹل ترقی عدالتی نظام غذائی خودمختاری قدرتی وسائل ناہید اسلام نیشنل سٹیزن پارٹی اعلان کیا بنگلہ دیش کا اعلان جائے گا کے قیام کیا گیا کے لیے گیا ہے کہا کہ

پڑھیں:

راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر خاتون کا قتل،رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا

راولپنڈی:

جرگے کے فیصلے پر خاتون کے قتل کیس میں رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا جب کہ ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کردی گئی۔

غیرت کے نام پر شادی شدہ خاتون سدرہ بی بی کے لرزہ خیز قتل کیس میں عدالت نے گرفتار 6 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کر دی۔ کیس کی سماعت ڈیوٹی سول جج ثمرہ وحید نے کی، جہاں پولیس نے عدالت سے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ پولیس کے مطابق ملزمان سے وہ تکیہ برآمد کرنا باقی ہے جو خاتون کو قتل کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

عدالت نے پولیس کی درخواست جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ملزمان مانی گل، عرب گل، ظفراللہ، عصمت اللہ، ضیا الرحمن اور صالح محمد عرف سلیم گل کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر واپس پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا اور انہیں 4 جولائی کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے ملزمان کے سیاہ کپڑوں سے چہرہ ڈھانپنے پر استفسار کیا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ یہ ایک ہائی پروفائل کیس ہے اور چہروں کو میڈیا سے چھپانے کے لیے ڈھانپا گیا ہے۔ عدالت نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے تمام ملزمان کے چہروں سے نقاب ہٹانے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں وکلائے صفائی کو مقدمے کی فائل کا مطالعہ کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔

کیس میں اہم پیش رفت  ہوئی، جس کے مطابق رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے عدالت کے روبرو دفعہ 164 کے تحت اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے وعدہ معاف گواہ بننے پر آمادگی ظاہر کی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق سدرہ بی بی کی لاش ملزم مانی گل کے لوڈر رکشے میں منتقل کی گئی، جب کہ خیال محمد نے ابتدائی طور پر مرکزی ملزمان کے ساتھ تعاون کیا۔

عدالت نے رکشہ ڈرائیور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا جب کہ 6 دیگر ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ تفتیشی ٹیم نے بتایا کہ مزید تحقیقات جاری ہیں اور تمام پہلوؤں پر باریک بینی سے کام کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو شام 5 بجے طلب، 32 نکاتی ایجنڈا جاری
  • حسینہ کی معزولی کے ایک سال بعد بھی بنگلہ دیش منقسم کیوں؟
  • سندھ کے اسپتالوں میں پاکستانیوں سمیت غیرملکیوں کیلیے مفت علاج کی سہولیات جاری ہیں، شرجیل میمن
  • یو نیور سٹی سطح پر تدر یسی نظام، معیارتعلیم کو زیادہ مو ثر بنایاجائے ، چیئرمین عام لو گ پارٹی
  • ہماری کسی سے لڑائی نہیں، ملک آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے، محمود اچکزئی
  • آئین سے باہر نکلنے والے کو نہ حکمرانی کا حق ہے نہ ہم اسے تسلیم کریں گے، محمود خان اچکزئی
  • گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے جہاں زیب خان اور ارم فاطمہ کی ملاقات
  • راولپنڈی میں جرگے کے فیصلے پر خاتون کا قتل،رکشہ ڈرائیور وعدہ معاف گواہ بن گیا
  • بنگلہ دیشی فوج نے میجر صادق کو حراست میں لے لیا، حکومتی مخالفین کی تربیت کا الزام