پی ٹی آئی کی تحریک صرف ایک دن کے احتجاج میں بدل چکی، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی تحریک ایک دن کے احتجاج میں بدل چکی ہے، تمام کارڈز ناکام ہوچکے، پی ٹی آئی کے پاس اب صرف ناکامی کارڈ بچا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنی بنائی ہوئی تباہی کی سرنگ میں داخل ہو چکے جس سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں، ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن عمران خان صرف ان سے بات کرنا چاہتے ہیں جو پی ٹی آئی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ماضی اور حال ہے مگر اس جماعت کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں رہا، عوام پی ٹی آئی کے بیانیے سے بیزار ہو چکے ہیں، سلمان اور قاسم کے ویزا درخواست دینے سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ وہ خود کو پاکستانی شہری تسلیم نہیں کرتے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے آل پارٹیز کانفرنس کے حالیہ اعلامیے کے حوالے سے سوال پر کہا کہ یہ اعلامیہ فوج سے بغض اور پی ٹی آئی کے درد سے لبریز تھا، پاکستان کی عظیم فتح معرکہ حق کا اعلامیے میں ذکر تک نہ کرنا شرم ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی، معاشی اور سفارتی میدانوں تمام محاذوں پر کامیابیاں کسی ایک نہیں، قومی اداروں اور قیادت کی مشترکہ حکمت عملی اور کاوش کا نتیجہ ہے۔
پی ٹی آئی لیڈروں اور کارکنوں کو سزاؤں کے حوالے سے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ برطانیہ میں 2 ہفتوں کے اندر بلوائیوں کو سزائیں دے دی گئیں جبکہ پاکستان میں 9 مئی کے واقعات کو دو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور سزاؤں کا آغاز اب ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی سیاسی بحران نہیں ہے یہ بحران صرف اُن چند افراد کے ذہنوں میں پل رہا ہے جو ذاتی انا اور تلخی کا شکار ہیں، ریاست کا پہیہ رواں دواں ہے، ادارے کام کر رہے ہیں، معاشی کامیابیاں جاری ہیں اور پاکستان آگے بڑھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا دورہ پاکستان ثبوت ہے کہ پاکستان نے ایران اسرائیل جنگ میں مثبت کردار ادا کیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سینیٹر عرفان صدیقی نے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی نے کہا وہ کسی دباؤ میں نہیں ہیں، سینیٹر علی ظفر
سینیٹر علی ظفر : فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ کسی دباؤ میں نہیں ہیں، وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے، عدالتی جنگ لڑیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اب نیا حربہ استعمال ہو رہا ہے، کیس کی اپیل کی سماعت ہی نہیں ہو رہی، حکومت کی جانب سے توشہ خانہ، سائفر، عدت میں نکاح اور القادر ٹرسٹ سمیت چار مقدمات بنائے گئے، ریکارڈ پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، بانی پی ٹی آئی کو 10 بائے 12 کے کمرے میں رکھا گیا ہے، یہ لوگ جب چاہیں بانی پی ٹی آئی کو کسی سے ملنے نہیں دیتے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ اسلام آباد میں 5 اگست کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہوں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عوام کو پتہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو قید میں دو سال ہو گئے، ان کے خلاف ملک بھر میں 125 ایف آئی آرز درج ہوئیں، حکومت کی جانب سے 4 بڑے مقدمات بنائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پہلا مقدمہ توشہ خانہ ون کا ہے، توشہ خانہ کیس میں کہا گیا ہار کا مہنگا تحفہ فروخت کر دیا گیا، کہا گیا کیس کو عام عدالت میں نہیں سنا جائے گا ان کا کیس جیل میں سنا گیا، توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل بھی پیش نہیں ہونے دیے گئے، توشہ خان ون جھوٹا کیس تھا ان کے پاس ثبوت کوئی نہیں تھا، میٹرک پاس، اسپیئر پارٹس ایکسپرٹ کے بیان پر سزا دے دی گئی، میں ہائیکورٹ میں پیش ہوا تو اس کیس کی سزا ختم ہوئی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پہلے مقدمے میں بات نہیں بنی تو دوسرا سائفر کا کیس آ گیا، اس کیس میں بھی ہمیں پیش نہیں ہونے دیا گیا، عدالت نے خود ہی وکیل متعین کر دیا اور سزا سنا دی، بانی پی ٹی آئی کےخلاف تیسرا کیس عدت میں نکاح کا تھا، عدت میں نکاح کے کیس میں عدالتی نظام کی ساکھ متاثر ہوئی، عدت میں نکاح کے کیس میں بھی سزا سنا دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چوتھا کیس القادر ٹرسٹ کا تھا اس میں بھی جیل ٹرائل کیا گیا، ان کو اس کیس میں بھی کوئی شہادت نہیں ملی، ریکارڈ پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، اس میں بھی سزا دی گئی۔