آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ نے خبردار کیا ہے کہ خطرہ ہے کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے کچھ باقی ہی نہ بچے، ان کا یہ بیان اسرائیل کی غزہ میں جاری تباہ کن جنگ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔

آسٹریلوی نشریاتی ادارے اے بی سی کو منگل کی صبح دیے گئے انٹرویو میں آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ سے سڈنی میں منعقدہ ایک بڑے مظاہرے پر سوالات کیے گئے، جس میں اسرائیل کے خلاف اور غزہ پر حملوں کے خلاف سینکڑوں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

منتظمین کے مطابق، اتوار کے روز سڈنی ہاربر برج پر ہونے والے اس احتجاج میں 2 سے 3 لاکھ افراد شریک ہوئے، جبکہ پولیس نے ابتدائی طور پر 90 ہزار افراد کی شرکت کا اندازہ لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

پینی وونگ نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت مظاہرین کی امن اور جنگ بندی کی خواہش کی حمایت کرتی ہے، اور یہ بڑی تعداد میں شرکت آسٹریلوی عوام کی گہری تشویش اور خوف کی عکاسی کرتی ہے جو وہ غزہ میں پیدا ہونے والی ہولناک انسانی صورتحال، خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں اور امداد کی بندش کے مناظر دیکھ کر محسوس کر رہے ہیں۔

تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آسٹریلیا اسرائیل پر پابندیاں لگانے جیسے ٹھوس اقدامات پر غور کر رہا ہے تو پینی وونگ نے کہا کہ وہ پابندیوں کے بارے میں قیاس آرائی نہیں کرتیں کیونکہ ان کا اثر اسی وقت زیادہ ہوتا ہے جب ان کی پیشگی اطلاع نہ دی جائے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آسٹریلیا پہلے ہی جون میں اسرائیلی حکومت کے دو دائیں بازو کے وزرا، اتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹریچ، کے علاوہ بعض شدت پسند یہودی آبادکاروں پر پابندیاں عائد کرچکا ہے۔

مزید پڑھیں:

آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ پینی وونگ کا کہنا تھا کہ جہاں تک تسلیم کرنے کا تعلق ہے، وہ گزشتہ ایک سال سے کہہ رہی ہیں کہ یہ اس بات کا سوال نہیں ہے کہ آیا ایسا ہوگا یا نہیں، بلکہ یہ سوال ہے کہ کب ہوگا۔

پینی وونگ کا یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اطلاعات کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز اتوار کے احتجاج کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو سے بات کرنے کے خواہاں ہیں، البانیز نے اس گفتگو میں ایک بار پھر 2 ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔

آسٹریلین سینٹر فار انٹرنیشنل جسٹس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر روان عرفات نے کہا کہ البانیز کو نیتن یاہو سے صرف اسرائیل اور آسٹریلیا کے درمیان اسلحے کی دو طرفہ تجارت ختم کرنے، نئی پابندیاں لگانے اور نیتن یاہو کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت بھیجنے پر بات کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں:

روان عرفات نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وزیر اعظم البانیز کو ایک ایسے شخص کو، جو جنگی جرائم کا ملزم ہے، کسی بھی صورت میں جواز فراہم نہیں کرنا چاہیے۔

اگرچہ وزیر اعظم البانیز اور وزیر خارجہ وونگ دونوں نے 2 ریاستی حل کی اہمیت پر زور دیا ہے، مگر آسٹریلیا نے اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حوالے سے وہ قدم نہیں اٹھایا جو فرانس اور کینیڈا جیسے ممالک اٹھا چکے ہیں۔

منگل کو وزیر اعظم البانیز اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تھا، جو نومبر 2023 کے بعد ان کے درمیان پہلی باضابطہ ریکارڈ شدہ گفتگو تھی۔

مزید پڑھیں:

سڈنی میں ہونے والے مظاہرے پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے کہا یہ حیرت کی بات نہیں کہ اتنے زیادہ آسٹریلوی شہری متاثر ہوئے اور وہ اپنی تشویش کا اظہار کرنا چاہتے تھے کہ لوگوں کو خوراک، پانی اور بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

تاہم وزیر اعظم البانیز کی لیبر پارٹی کے تحت قائم نیو ساؤتھ ویلز کی ریاستی حکومت نے اس مارچ کو سڈنی ہاربر برج سے گزرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔

یہ احتجاج صرف اس وقت ممکن ہو سکا جب ریاستی سپریم کورٹ کی جج بیلِنڈا رِگ نے فیصلہ دیا کہ اس مقام پر مارچ کا مقصد یہ ہے کہ غزہ میں جاری ہولناک صورتحال اور اس کی شدت عالمی سطح پر فوری ردعمل کی متقاضی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ شواہد اس مارچ کے لیے عوامی حمایت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

اس مارچ میں ریاستی اور وفاقی سطح کے کئی لیبر وزرا نے بھی شرکت کی، جو وزیر اعظم البانیز کی جماعت کے اندر بڑھتی ہوئی تقسیم کی علامت ہے، ماہرین کے مطابق آسٹریلوی عوام اپنی حکومت کی صرف باتوں پر مشتمل پالیسی سے مایوس ہیں۔

لوگ صرف اسرائیل کے غزہ میں مظالم پر ہی نہیں، بلکہ آسٹریلوی حکومت کی خاموش شراکت داری پر بھی غصے میں ہیں، آسٹریلیا ایف 35 لڑاکا طیاروں کی عالمی سپلائی چین کا حصہ ہے، جو اسرائیل روزانہ غزہ پر استعمال کر رہا ہے اور اس طیارے میں استعمال ہونے والے کچھ پرزے ممکنہ طور پر آسٹریلیا سے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلوی عوام آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز پینی وونگ روان عرفات سڈنی وزیر خارجہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آسٹریلوی عوام آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز پینی وونگ روان عرفات وزیر اعظم البانیز تسلیم کرنے مزید پڑھیں پینی وونگ کرنے کے کے خلاف کہا کہ نے کہا کے لیے

پڑھیں:

جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائےجو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔

(جاری ہے)

نائب وزیر اعظم؍وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا یوم استحصال 5 اگست 2025 پر پیغام میں کہا کہ آج کے دن، چھ سال قبل، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش تھے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد قوانین متعارف کروائے ہیں۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، عارضی رہائشیوں کو ووٹر لسٹوں میں شامل کرنا، اسمبلی حلقوں کی حد بندی میں تبدیلی، زمین اور جائیداد کے مالکانہ قوانین میں ترمیم، اور نام نہاد گورنر کو انتظامی اختیارات دینا جیسے انتہائی اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں، مقبوضہ کشمیر دنیا کے انتہائی فوجی زون میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی نے بھارت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد شروع کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی نے ثابت کیا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو اب بھی ایک کالونی سمجھتا ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی فوری ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہیں۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے عہد کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کو مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

متعلقہ مضامین

  • جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
  • اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے پیش نظر دفعہ144نافذ، ضلعی انتظامیہ کا انتباہ
  • مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی پر پاکستان کی شدید مذمت، اسرائیل کی اشتعال انگیزی پر عالمی ردعمل کا مطالبہ
  • سڈنی کے ہاربر برج پر فلسطین کے حق میں تاریخی احتجاج، 3 لاکھ افراد کی شرکت
  • فلسطینی ریاست کے بغیر ہتھیار نہیں ڈالیں گے: حماس کا دوٹوک اعلان
  • برطانیہ اور فرانس میں فلسطینی ریاست بنانے کی صلاحیت نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی منظوری سے ممکن ہے: مارکو روبیو
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس
  • اکبر ایس بابر کا بیرسٹر گوہر کی آسٹریلیا کے ہائی کمشنر سے ملاقات پر خط، غلطی تسلیم کرنے کا مطالبہ
  • آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہتھیار نہیں ڈالیں گے، حماس نے واضح کردیا