بے لگام / ستار چوہدری
ایک تھا فرعون ،جو ہوس اقتدارمیں بنی اسرائیل کے بچے تک قتل کرادیتا تھا۔۔۔ لیکن ۔۔۔ پروگرام تو رب کا چلتا ہے ۔ سب خواہشیں، سب منصوبے ،سب ارادے سمندرمیں ڈوب گئے ۔ ایک تھا معاویہ بن یزید ،اکیس سال کا نوجوان،کئی براعظموں تک پھیلی حکومت،صرف تین ماہ بعد اقتدارکو یہ کہہ کر ٹھوکرماردی، مجھ سے اقتدارکابوجھ نہیں اٹھایا جاتا۔ایسی حکومت پرلعنت،جس کی بنیادوں میں اہل بیت کا خون ہو۔
انسان مر جاتے ہیں،کردارزندہ رہتے ہیں،فرعون ہویا نمرود،ہلاکو خان ہویا ہٹلر،یزید بن معاویہ ہویا معاویہ بن یزید، یہ ہر دور کے کردار ہیں۔۔ منموہن سنگھ نے بطوروزیراعظم آخری پریس کانفرنس میں تاریخی جملہ بولا تھا،ہرآدمی کے کردارکا فیصلہ تاریخ کرتی ہے اور تاریخ کبھی جھوٹ نہیں بولتی،معاویہ بن یزید صرف تین ماہ حکومت کرکے اپنا نام تاریخ میں سنہری حروف میں لکھوا گئے ،یزید بن معاویہ ان کا باپ تھا،تین سال حکومت کرکے تاقیامت لعنتیں سمیٹ لیں،باپ،بیٹا تھے ،خونی رشتہ ،لیکن کردار اپنا اپنا،ذات پات سے کوئی بڑا آدمی نہیں بنتا، آخری خطبے میں نبی مہربان ۖ نے واضح فرما دیا تھا،کسی کو کسی پرکوئی برتری حاصل نہیں،سوائے پرہیزگاری کے ۔کوئی نمازی ہے ،حافظ ہے ،الحاج ہے ،کیا فرق پڑتا ہے ؟یہ اس کے ذاتی معاملات ہیں،دیکھا کیا جاتا ہے ۔۔۔؟ اللہ کے بندوں کے ساتھ اس کے کیسے معاملات ہیں،حافظ تو حجاج بن یوسف بھی تھا، نمازی تواورنگزیب عالمگیر بھی تھا،حجاج نے ہزاروں انسانوں کو مارڈالا،اورنگزیب نے توبھائی بھی قتل کردیے تھے ۔۔۔کافی دنوں سے کچھ لکھ نہیں پایا،نہ جانے کیوں کبھی کبھی لفظوں کا قحط پڑجاتا ہے ،بلاوجہ اداسی،جیسے کچھ کھو گیاہو، یا کسی کی تلاش ہو،یہ انسانی فطرت ہے ،خاموشی کے ان دنوں میں بہت کچھ ہوتا رہا،میرے دوست میڈیا والے صرف اسی بات پر بحث کرتے رہے، بانی چیئرمین کے بیٹے سلمان،قاسم پاکستان آئیں گے یا نہیں۔۔۔ ؟ کیا انہیں پاکستان آنے پرگرفتار کرلیا جائے گا؟ میڈیا ٹرک کی بتی کے پیچھے بھاگتا رہا،حکومت اپنے ٹارگٹ پورے کرتی رہی،80روپے والی چینی 200میں بک رہی۔۔۔چھوڑو یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں۔ ملکی تاریخ میں پہلی بارایک وزیرخارجہ کا شوگر ایڈوائزی بورڈ کا بھی چیئرمین بننے کا انکشاف ہوا۔کیا فرق پڑتا ہے ۔پاکستان امریکا سے تیل خریدے گا۔واہ،کمال،زبردست۔۔ایک وقت آئے گا،پاکستان بھارت کو تیل فروخت کرے گا۔چلو اٹھو !! بھنگڑے ڈالیں،بلاؤ ڈھول والے کو۔۔۔ جوبائیڈن تو عمران خان کا فون ہی نہیں سنتا تھا نہ ہی کرتا تھا،لیکن ٹیرف10فیصد تھا،ٹرمپ تو دوماہ سے ہماری تعریفیں ہی کیے جا رہا،گھر بلا کر کھانا بھی کھلوایا،ہماری خوشنودی کیلئے ہمارے دشمن کی آئے روزبے عزتی بھی کررہا ہے،لیکن ٹیرف19فیصد کردیا۔۔۔ خیر! کیا فرق پڑتا ہے ،ہم آنے والے دنوں میں کھربوں ڈالر کے مالک بننے والے ہیں۔۔۔نئی ریٹنگ تلاش کررہا تھا،غالباً ابھی جاری نہیں ہوئی،9مئی کے فیصلوں کے بعد امید ہے ہمارے عدالتی نظام کی بہت زیادہ ” ترقی” ہوگئی ہوگی،امید نہیں ،یقین ہے ،148سے 200 ہوگی۔۔۔کتنی خوشی کی بات ہے ،مٹھائیاں تقسیم کی جانی چاہئیں۔۔۔یہ بھی سنا ہے ،بڑے میاں کے چھوٹے داماد نے کچھ پاکستانیوں،کچھ عربوں کے اربوں ڈبو دیے ہیں،ویسے دیکھا جائے تو،منی لانڈرنگ ہو یا کہیں کک بیکس کی کہانی،کمیشن لینے کا ہو یا قیمتیں بڑھانے کا قصہ، کھرا شریفوں کے گھر ہی کیوں جاتا ہے ۔۔۔؟
شہراقتدار سے خبرموصول ہوئی ہے ،وزیراعظم کی ” مدت” پوری ہوگئی ہے ،نیا ”دولہا شیروانی لینے کیلئے چپکے چپکے انکل سام” کے پاس گئے ہوئے ہیں،بڑے میاں اور پنجاب کی ملکہ کوتین روز قبل دوست ملک کے سفیر نے بتادیا،پیغام پہنچایا ہے ”میاں صاحب !! کچھ تبدیلی کر رہے ہیں، بس آپ نے خاموش ہی رہنا ہے ” ۔۔۔۔پوری دنیا کا میڈیا تنازع فلسطین پرمباحثے کررہا،فلسطینی بچے بھوک سے مررہے ، اسرائیل ان بھوکوں بچوں کو ہی مارے جارہا لیکن ہمیں کیا۔۔۔؟ہمیں توبس یہ فکر لگی ہے ،عمران خان کے بچے پاکستان آئیں گے یا نہیں۔۔؟ تاریخ تو ہماری بھی لکھی جارہی،حکمرانوں سے لے کر میڈیا تک،عدالتوں سے لیکر سکیورٹی اداروں تک۔۔ اور تاریخ کبھی جھوٹ نہیں بولتی،کوئی تین ماہ حکومت کرکے امرہوجاتے ہیں،کوئی سالوں اقتدار میں رہ کرگندگی کا ڈھیر بن جاتے ہیں۔۔دنیا میں وقت گزرجاتا ہے ۔۔۔ لمحے بدل جاتے ہیں۔۔۔ منظر دُھندلا جاتے ہیں۔۔۔ رونقیں ویسے ہی قائم رہتی ہیں۔۔۔ فرق صرف کل اورآج میں ہوتا ہے ۔۔۔ کل جہاں آپ تھے ،آج وہاں کوئی اورہوگا۔۔۔ یہی زندگی ہے ،پرانے لوگ جاتے ہیں، نئے لوگ آتے ہیں۔۔۔ کہیں کوئی خلا باقی نہیں رہتا۔۔۔ یہی قانون قدرت ہے ۔۔۔اوراس پر کائنات چل رہی ہے ۔۔۔ زندگی نہیں رکتی، کبھی بھی۔۔۔ وہ گزر جاتی ہے ،آپ جیسے بھی گزاریں۔۔۔ہمیشہ یاد رکھیں !! جو ہجوم آپ کی تاجپوشی پر تالیاں بجاتا ہے ، وہی ہجوم آپ کے سر قلم کرنے پر بھی تالیاں بجاتا ہے ، لوگ تماشے کو پسند کرتے ہیں۔۔۔اور کہتے ہیں !!”واہ کیا بات ہے ” ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جاتے ہیں
پڑھیں:
چیئرمین ایف بی آر کا دوٹوک مؤقف: ملک میں منی بجٹ لانے کا کوئی ارادہ نہیں
اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ ملک میں کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اضافی ٹیکسوں کے لیے منی بجٹ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے اور نہ ہی کوئی نیا منی بجٹ لایا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تناظر میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے. تاہم سالانہ ٹیکس ریونیو ہدف میں رد و بدل کے حوالے سے حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا.ایف بی آر ذرائع نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف میں 300 ارب روپے کمی کی درخواست کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے مقررہ ٹیکس ہدف کو 14 ہزار ارب روپے سے نیچے لانے کی کوشش کی جائے گی۔
خیال رہے سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے۔مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور شروع ہو گیا، درآمدی اشیا پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نقصانات میں تعمیر نو کے لیے فیڈرل فلڈ لیوی عائد کی جا سکتی ہے. ممکنہ منی بجٹ میں منی بل کے ذریعے نیا ٹیکس لگانے اور امپورٹڈ غیر ضروری لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔