UrduPoint:
2025-08-05@11:50:47 GMT

بھارت نے روسی تیل پر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکی مسترد کر دی

اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT

بھارت نے روسی تیل پر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکی مسترد کر دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) بھارت نے پیر کے روز روس سے تیل کی مسلسل خریداری پر امریکہ اور یورپی یونین کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو غیر منصفانہ قرار دیا۔

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھاری محصولات عائد کرنے کی دھمکیوں کے درمیان ملک اپنے اقتصادی مفادات کا تحفظ کرے گا۔

حالیہ ہفتوں میں امریکی انتظامیہ کئی بار روس سے سستا تیل خریدنے کے حوالے سے بھارت پر تنقید کر چکی ہے، تاہم نئی دہلی نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ پیر کے روز اس نے اس پر اپنا پہلا رد عمل ظاہر کیا۔

نئی دہلی نے روس کے ساتھ تجارت کے بارے میں کیا کہا؟

رندھیر جیسوال نے ملکی ضروریات کے مطابق توانائی کی فراہمی کو محفوظ بنانے کے قومی خود مختاری کے حق پر زور دیتے ہوئے کہا، "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔

(جاری ہے)

"

انہوں نے مزید کہا کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"

جیسوال نے یہ بھی استدلال کیا کہ بھارت نے روسی تیل کی درآمدات صرف اس وقت شروع کیں، جب مغربی ممالک نے یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد روایتی سپلائی کو یورپ کی جانب موڑ دیا۔ انہوں نے یورپی یونین اور امریکہ دونوں پر اس معاملے میں منافقت کا الزام بھی لگایا۔

جیسوال نے کہا، "یہ دیکھنے کی بات ہے کہ بھارت پر تنقید کرنے والی قومیں خود روس کے ساتھ تجارت میں ملوث ہیں۔ ہمارے معاملے کے برعکس، اس طرح کی تجارت ان کی ایسی کوئی اہم قومی مجبوری بھی نہیں ہے۔"

جیسوال کھاد کیمیکل، لوہا، اسٹیل، مشینری اور ٹرانسپورٹ کے آلات پر مشتمل یورپ اور روس کے درمیان جاری تجارت کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اپنی جوہری صنعت کے لیے روسی یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلیڈیم اور دیگر صنعتی سامان کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔

ٹرمپ نے بھارتی ٹیرفس کے بارے میں کیا کہا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی دہلی پر الزام عائد کیا کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

انہوں نے اس کے لیے بھارتی اشیا پر محصولات میں تیزی سے اضافہ کرنے کی بات کہی۔

اگرچہ ٹرمپ نے بھارت کے خلاف ٹیرفس کی درست شرح کی وضاحت نہیں کی،، تاہم فی الوقت بھارتی مصنوعات پر جو موجودہ 10 فیصد ٹیرفس عائد ہیں، ان کے جمعرات سے 25 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔

ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا دو اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا: "انہیں اس بات کی پرواہ ہی نہیں ہے کہ یوکرین میں کتنے لوگ روسی جنگی مشین کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔"

امریکہ کا یہ اقدام اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.

4 بلین ڈالر تھیں۔ بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔

ادارت: جاوید اختر

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جیسوال نے نئی دہلی کہ بھارت انہوں نے روسی تیل کے ساتھ کہا کہ کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی؛ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت کا ردعمل سامنے آگیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی پر بھارت کا بیان سامنے آگیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مودی حکومت نے امریکی صدر کی ٹیرف میں اضافے کی نئی دھمکی کو قومی مفادات کے منافی غیر منصفانہ اور غیر معقول فیصلہ قرار دیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ روس سے پیٹرول کی درآمدات کا مقصد یوکرین جنگ کے بعد بدلتے ہوئے عالمی حالات میں توانائی کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ روس سے پیٹرول خریدنا بھارتی عوام کے مفاد میں بھی تھا اور بھارتی حکومت نے ملکی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بھی روس سے پیٹرول خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ترجمان بھارتی وزارت خارجہ نے یاد دہانی کروائی کہ 2022 میں یوکرین جنگ کے بعد روسی تیل پر مغربی پابندیاں لگیں اور یورپ نے روسی توانائی کی خریداری کم کر دی تو بھارت نے امریکا سمیت کئی مغربی طاقتوں کی حوصلہ افزائی پر روس سے درآمدات شروع کیں تاکہ عالمی توانائی منڈیوں میں استحکام رہے۔

خیال رہے کہ ٹرمپ کے مزید ٹیرف عائد کرنے کے جارحانہ اور دوٹوک اعلان پر بھارتی وزیراعظم مودی نے تاحال چپ سادھی ہوئی جو ٹرمپ کو اپنا قریبی دوست کہتے نہیں تھکتے تھے۔

مودی کی اس پُراسرار خاموشی کو ناقدین اور اپوزیشن رہنما ناکامی تسلیم کرنا قرار دے رہے ہیں۔

جیسا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت اپنے جارحانہ عزائم کے باعث دنیا میں تنہا رہ گیا تھا اور اسے پاک فضائیہ کے ہاتھوں رافیل طیاروں کا نقصان بھی اُٹھانا پڑا تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے خود انڈیا کو روسی گیس درآمد کرنے کی ترغیب دی تھی.بھارت کا دعوی
  • ”امریکہ خود روس سے خریداری کرتا ہے، ہمیں طعنے کیوں؟“ ٹرمپ کی دھمکی پر بھارت کا رد عمل
  • ٹرمپ کی ٹیرف میں مزید اضافے کی دھمکی؛ بوکھلاہٹ کے شکار بھارت کا ردعمل سامنے آگیا
  • روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف میں اضافے کی دھمکی دے دی
  • امریکہ ،بھارت تجارتی جنگ میں شدت، ٹرمپ کی مودی کو مزید ٹیرف لگانے کی دھمکی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی بھارت پر اضافی ٹیرف لگانے کی دھمکی
  • روسی تیل سے بھارت کا جنگ کی مدد کرنا ناقابل قبول، امریکہ
  • ٹرمپ کے مشیر کا بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین جنگ میں معاونت فراہم کرنے کا الزام
  • بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام