میری تربیت نہیں انہیں جواب دوں: اعظم نذیر کا محمود اچکزئی کو ایوان میں جواب
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے محمود اچکزئی کی تنقید پر ردعمل میں کہا کہ وہ بڑے ہیں اور میری تربیت نہیں کہ انہیں جواب دوں۔ قومی اسمبلی اجلاس میں محمود اچکزئی نے اسپیکر کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ نے کہا کہ ایک ممبر نے آئین کی پاسداری نہیں کی، آپ ایوان کے کسٹوڈین کی حیثیت کھو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ کے ممبران کو یہاں سے کھینچ کر نکالا گیا، آپ کو اسٹینڈ لینا چاہیے تھا کہ ممبران کی درگت کیوں بنائی گئی، اگر آپ کسٹوڈین رہنا چاہتے ہیں تو آپ اس پر بحث کرائیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کا سب سے مقبول لیڈر ہے، آپ سب کو اکٹھے بیٹھنا پڑے گا، بات کرنا پڑے گی، ایک نئی سیاست کا آغاز کریں جس میں فیصلے یہ ایوان کرے۔محمود اچکزئی کی تقریر پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پونے 4 سال کے پروڈکشن آرڈر کا رکارڈ نکال لیں،دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے میرے بارے میں بہت سخت باتیں کی ہیں لیکن میری تربیت نہیں کہ ان کی بات کاجواب دوں۔انہوں نے کہا کہ 2 مئی کی شام کی بات ہےہمارا پی ٹی آئی سے پورے ملک میں اکٹھے الیکشن پر اتفاق ہو گیا تھا، پھر عمران خان کا فون آیا اور شاہ محمود نے کہا کہ کوئی حوصلہ افزا خبر نہیں۔وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کو مضبوط کیا گیا، اس ترمیم میں بارز کو تسلیم اور مضبوط کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: محمود اچکزئی نے کہا کہ
پڑھیں:
شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
سینئر اداکارہ غزالہ جاوید نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز انڈسٹری میں وقت کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہیں، اب انڈسٹری میں لوگ پیسے لگا کر ڈرامے اور سیریلز بناتے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
غزالہ جاوید نے حال ہی میں مزاحیہ پروگرام ’مذاق رات‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے کیریئر اور شوبز انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر گفتگو کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ ماضی میں جب معروف فنکار معین اختر حیات تھے تو اس وقت انہیں کئی سیاسی جماعتوں کی جانب سے شمولیت کی پیشکشیں ہوئیں، متعدد لوگ ان کے گھر آئے اور انہیں اپنی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی، تاہم معین اختر نے انہیں مشورہ دیا کہ کسی بھی سیاسی پارٹی کا حصہ نہ بنیں کیونکہ ایک فنکار سب کا ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی ایک کا نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق معین اختر نے کہا کہ فنکار کا دل اتنا بڑا ہوتا ہے کہ وہ سب سے پیار کرتا ہے اور سب اس سے محبت کرتے ہیں، اس لیے خود کو کبھی محدود نہ کریں۔
اپنے کیریئر کے آغاز کے حوالے سے غزالہ جاوید نے بتایا کہ اس وقت ڈراموں کا معیار بہت اعلیٰ تھا، پی ٹی وی پر مہینوں ریہرسل کی جاتی تھی، لیکن وہ اتنی محنت کرنے کی خواہش مند نہیں تھیں، اسی لیے چند سیریلز کرنے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ ڈراموں میں مزید کام نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق ایک موقع پر معین اختر نے انہیں مزاحیہ اسکٹ میں کام کرنے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کردیا کیونکہ وہ ڈرتی تھیں کہ اتنے بڑے فنکار کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی اور وہ زیادہ محنت بھی نہیں کرنا چاہتی تھیں، تاہم بعد میں وہ راضی ہوگئیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج کل لوگ پیسے دے کر انڈسٹری میں آرہے ہیں، ڈرامے اور سیریلز بنارہے ہیں تاکہ خود کو یا اپنی بچیوں کو لانچ کرسکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں شوبز میں آنے پر گھر والے اعتراض کرتے تھے اور واویلا مچ جاتا تھا، لیکن آج کل وہی لوگ چاہتے ہیں کہ اگر کوئی جاننے والا شوبز میں ہے تو وہ اس کے ذریعے کام حاصل کرلیں۔
اداکارہ کے مطابق اب جو نئی اداکارائیں آرہی ہیں وہ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں پرانی نسل کی طرح پابندیوں کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا۔