موجودہ پی ٹی آئی قیادت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں جسیی ہے جو صوابی سے آگے نہیں جاسکتی، محمود خان
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے چیئرمین محمود خان کا کہنا ہے کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت نان کسٹم پیڈ گاڑیوں جسیی ہے جو صوابی سے آگے نہیں جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: پرویز خٹک کا پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز سے کوئی تعلق نہیں، چیئرمین میں ہوں، محمود خان
وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں محمود خان نے کہا کہ اپنی حکومت کے دوران شدید مالی و سیاسی مشکلات کے باوجود انہوں نے صوبے کے عوام کی خدمت کی۔
محمود خان نے الزام لگایا کہ موجودہ خیبر پختونخوا حکومت، جس کی قیادت گنڈا پور کر رہے ہیں، نے ان کے دور کے منصوبے ختم کرنے کے علاوہ تقریباً 18 ارب روپے کے فنڈز ملاکنڈ ڈویژن سے دوسرے علاقوں کو منتقل کردیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2022 اور سنہ 2023 میں جو اہم منصوبے اے ڈی پی میں منظور کیے گئے تھے انہیں سال 2024 اور سال 2025 میں ختم کر دیا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں سوات میں صوبے کی پہلی لائیو اسٹاک یونیورسٹی قائم کی گئی مگر موجودہ حکومت نے تاحال اس پر کوئی عملی پیش رفت نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح زرعی اور ایگریکلچرل یونیورسٹیوں کے فنڈز بھی روک دیے گئے ہیں۔
سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے محمود خان نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہ لوگ صرف عمران خان کے نام پر ووٹ لیں گے، یہ نہ تو عمران خان کو رہا کروا سکیں گے اور نہ عوام کو ریلیف دے سکیں گے اور آج وہی ہو رہا ہے۔‘
مزید پڑھیے: خیبرپختونخوا: سابق وزرائے اعلیٰ کا پروٹوکول اور مراعات ختم، اسٹاف بھی واپس
انہوں نے 5 اگست کو تحریک انصاف کی جانب سے نکالی جانے والی ریلیوں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا عمران خان چکدرہ، پشاور، ڈی آئی خان یا ہری پور کی جیل میں ہیں؟ اگر نہیں، تو آپ ان علاقوں میں ریلیاں نکال کر عوام کو کیوں تنگ کر رہے ہیں؟
’موجودہ پی ٹی آئی قیادت عمران خان کو جیل میں دیکھنا چاہتی ہے‘محمود خان نے الزام لگایا کہ موجودہ پی ٹی آئی قیادت کا مقصد صرف عمران خان کو جیل میں رکھ کر خود سیاست کا فائدہ اٹھانا ہے۔ انہوں نے الیکشن کے عمل پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر ایک ہی چیمبر میں بیٹھے اور پہلے سے تیار بیلٹ پیپرز پر ووٹ ڈالے گئے۔
مزید پڑھیں: ’عمران خان کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا‘، 9 مئی واقعات کے بعد پی ٹی آئی چھوڑنے والے محمود خان پھر سامنے آگئے
عمران خان کے صاحبزادوں کی پاکستان آمد کے حوالے سے محمود خان نے کہا کہ اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو یہ ان کا حق ہے لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ انہیں پروٹوکول دے تاکہ وہ اپنے والد سے ملاقات کر سکیں۔
انہوں نے دریائے سوات میں پیش آنے والے واقعے کو بھی صوبے میں بدترین گورننس کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے مزید کیا کہا جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین خیبر پختونخوا سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی پارلیمنٹیرین خیبر پختونخوا سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور موجودہ پی ٹی ا ئی قیادت خیبر پختونخوا انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان نے بتایا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اتحاد کے صدر محمود خان اچکزئی اور سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کو حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دے دیا تاہم پی ٹی آئی کے تمام رہنماؤں کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے کسی بھی قسم کے رابطوں سے روک دیا ہے۔
ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان نے کہا کہ عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ حکومت یا اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات یا بات چیت کرنی ہے تو محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس سے کرے۔ قبل ازیں عمران خان کی بہن ڈاکٹر عظمیٰ خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ فارم 47 یا اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی بات چیت نہیں ہوگی تاہم جو بھی بات ہوگی وہ محمود خان اچکزئی کے ذریعے ہوگی کیونکہ وہ اتحاد کے سربراہ ہیں۔