وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26ویں ترمیم میں بہتری لانے کیلئے مذاکرات کی دعوت دیدی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اگست ۔2025 )وفاقی حکومت نے اپوزیشن کو 26ویں ترمیم میں بہتری لانے کے لیے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماحول گرم کرنے اور کاغذ پھاڑنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، مسئلہ بات کرنے سے ہی حل ہو گا جبکہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (میپ) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آئیں ہم سب توبہ کریں اور ایک دوسرے کو معاف کریں،تمام صوبوں کو اپنے وسائل کا حق دیں، اگر خانہ جنگی ہوئی تو شہباز شریف کی حکومت ذمے دار ہوگی.
(جاری ہے)
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذر تارڑ نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں اور بتائیں کہ اس ترمیم کو کیسے بہتر بنائیں؟ ہم کل بھی تیار تھے آج بھی تیار ہیں. انہوں نے کہا کہ ماحول گرم کرنے اور کاغذ پھاڑنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا، مسئلہ بات کرنے سے ہی حل ہو گا وزیر قانون کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم سے عدالتوں سے ہونے والی پارلیمان کی بے توقیری کو روکا گیا ہے، پوری دنیا میں ججوں کے تقرر کا یہی طریقہ رائج ہے، 26ویں ترمیم کے بعد زیرالتوا کیسز کم ہوئے ہیں. وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ محمود خان اچکزئی ہمارے بڑے ہیں جتنی سخت باتیں کریں برا نہیں مناﺅں گا اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرے بارے میں بہت سخت باتیں کی ہیں میری تربیت نہیں کہ ان کی بات کا جواب دوں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کسی سیاسی مصلحت کے تحت پنجاب اور کے پی اسمبلی تحلیل کردی گئی، 2 مئی شام کی بات ہے کہ ہمارا پی ٹی آئی سے پورے ملک میں اکٹھے الیکشن پر اتفاق ہوگیا تھا. انہوں نے کہا کہ پھر عمران خان کا فون آیا اور شاہ محمود نے کہا کہ کوئی حوصلہ افزا خبر نہیں وفاقی وزیر نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں پارلیمنٹ کو مضبوط کیا گیا، اس ترمیم میں بارز کو تسلیم اور مضبوط کیا گیا انہوں نے کہا کہ آئیں سر جوڑ کر بیٹھیں مسئلے حل ہوسکتے ہیں قبل ازیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئیں ہم سب توبہ کریں اور ایک دوسرے کو معاف کریں. محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپ نے کہا کہ ایک ممبر نے آئین کی پاسداری نہیں کی آپ ایوان کے کسٹوڈین کی حیثیت کھو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ آپ کے ممبران کو یہاں سے کھینچ کر نکالا گیا، اگر آپ کسٹوڈین رہنا چاہتے ہیں تو آپ اس پر بحث کروائیں، جو اراکین کو ملاقات کی اجازت نہیں دیتا اس کو نکالیں. محمود خان اچکزئی نے یہ بھی کہا کہ عمران خان ملک کا سب سے مقبول لیڈر ہے اس پر اسپیکر قومی نے کہا کہ آپ سب کو اکٹھے بیٹھنا پڑے گا، بات کرنا پڑے گی، پونے 4 سال کے پروڈکشن آرڈر کا ریکارڈ نکال لیں، دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، اس میں آپ ابتدا کریں. محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کے پرخچے اڑائے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی ساتھ دے رہی ہے، آپ کو اسٹینڈ لینا چاہیے تھا کہ ممبران کی درگت کیوں بنائی گئی؟ ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر نیتن یاہو کے خلاف قرارداد پاس ہونی چاہیے، نیتن یاہو کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں لے جانا چاہیے انہوں نے کہا کہ ایک نئی سیاست کا آغاز کریں جس میں فیصلے یہ ایوان کرے، تمام صوبوں کو اپنے وسائل کا حق دیں، اگر خانہ جنگی ہوئی تو شہباز شریف کی حکومت ذمے دار ہوگی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محمود خان اچکزئی نے کہا انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کہا ہے کہ کہ آئیں تارڑ نے
پڑھیں:
چیئرمین ایف بی آر کا دوٹوک مؤقف: ملک میں منی بجٹ لانے کا کوئی ارادہ نہیں
اسلام آباد : چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے واضح کیا ہے کہ ملک میں کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔انھوں نے بتایا کہ اضافی ٹیکسوں کے لیے منی بجٹ کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے اور نہ ہی کوئی نیا منی بجٹ لایا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تناظر میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا ہے. تاہم سالانہ ٹیکس ریونیو ہدف میں رد و بدل کے حوالے سے حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا.ایف بی آر ذرائع نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے ٹیکس ہدف میں 300 ارب روپے کمی کی درخواست کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے مقررہ ٹیکس ہدف کو 14 ہزار ارب روپے سے نیچے لانے کی کوشش کی جائے گی۔
خیال رہے سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان ہے۔مجوزہ منی بجٹ لگژری گاڑیوں، سگریٹس اور الیکٹرانک سامان پر ٹیکس کی شرح بڑھانے پر غور شروع ہو گیا، درآمدی اشیا پر جون میں کم کی گئی ریگولیٹری ڈیوٹی کے برابر لیوی لگائی جاسکتی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نقصانات میں تعمیر نو کے لیے فیڈرل فلڈ لیوی عائد کی جا سکتی ہے. ممکنہ منی بجٹ میں منی بل کے ذریعے نیا ٹیکس لگانے اور امپورٹڈ غیر ضروری لگژری آئٹمز پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے۔