ٹرمپ کی مزید ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی؛ مودی کے وزرا روس یاترا پر جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 25 فیصد ٹیرف میں نمایاں اضافے کی دھمکی کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کی شکار ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے مشیرِ خاص کو آئندہ چند روز میں روس جانے کا حکم دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال رواں ہفتے ہی روس جائیں گے جبکہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا دورہ اسی ماہ کے آخر میں متوقع ہے۔
اگرچہ یہ دونوں دورے معمول کی سالانہ مشاورت کا حصہ ہیں تاہم اس وقت امریکا اور بھارت کے درمیان روسی تیل خریدنے کے معاملے پر پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں خاص اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔
توقع ہے کہ صدر پوٹن بھی رواں سال کے آخر میں بھارت کا دورہ کریں گے تاہم اس دورے کو بھارتی مشیر قومی سلامتی اور وزیر خارجہ اپنے روسی دورے میں حتمی شکل دیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے نے مودی سرکار کے مشیر اور وزیر کی روس روانگی سے متعلق بھارتی وزارتِ خارجہ سے تصدیق چاہی لیکن تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
البتہ اس سارے معاملے سے باخبر ایک سے زائد بھارتی حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مشیر قومی سلامتی اور وزیر خارجہ کے علیحدہ علیحدہ دورۂ روس کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے کہ وزیرِاعظم مودی نے گزشتہ برس اکتوبر میں روس کا دورہ کیا تھا اور پوٹن کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات طویل عرصے سے قائم ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت نے روسی تیل پر ٹرمپ کی ٹیرفس کی دھمکی مسترد کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) بھارت نے پیر کے روز روس سے تیل کی مسلسل خریداری پر امریکہ اور یورپی یونین کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو غیر منصفانہ قرار دیا۔
نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھاری محصولات عائد کرنے کی دھمکیوں کے درمیان ملک اپنے اقتصادی مفادات کا تحفظ کرے گا۔
حالیہ ہفتوں میں امریکی انتظامیہ کئی بار روس سے سستا تیل خریدنے کے حوالے سے بھارت پر تنقید کر چکی ہے، تاہم نئی دہلی نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ پیر کے روز اس نے اس پر اپنا پہلا رد عمل ظاہر کیا۔
نئی دہلی نے روس کے ساتھ تجارت کے بارے میں کیا کہا؟رندھیر جیسوال نے ملکی ضروریات کے مطابق توانائی کی فراہمی کو محفوظ بنانے کے قومی خود مختاری کے حق پر زور دیتے ہوئے کہا، "بھارت کو نشانہ بنانا بلاجواز اور غیر معقول ہے۔
(جاری ہے)
"انہوں نے مزید کہا کہ "کسی بھی بڑی معیشت کی طرح، بھارت اپنے قومی مفادات اور اقتصادی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔"
جیسوال نے یہ بھی استدلال کیا کہ بھارت نے روسی تیل کی درآمدات صرف اس وقت شروع کیں، جب مغربی ممالک نے یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد روایتی سپلائی کو یورپ کی جانب موڑ دیا۔ انہوں نے یورپی یونین اور امریکہ دونوں پر اس معاملے میں منافقت کا الزام بھی لگایا۔
جیسوال نے کہا، "یہ دیکھنے کی بات ہے کہ بھارت پر تنقید کرنے والی قومیں خود روس کے ساتھ تجارت میں ملوث ہیں۔ ہمارے معاملے کے برعکس، اس طرح کی تجارت ان کی ایسی کوئی اہم قومی مجبوری بھی نہیں ہے۔"
جیسوال کھاد کیمیکل، لوہا، اسٹیل، مشینری اور ٹرانسپورٹ کے آلات پر مشتمل یورپ اور روس کے درمیان جاری تجارت کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اپنی جوہری صنعت کے لیے روسی یورینیم ہیکسا فلورائیڈ، الیکٹرک گاڑیوں کے لیے پیلیڈیم اور دیگر صنعتی سامان کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔
ٹرمپ نے بھارتی ٹیرفس کے بارے میں کیا کہا؟امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی دہلی پر الزام عائد کیا کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کی حمایت کرنے میں ناکامی کے ساتھ ساتھ رعایتی روسی تیل سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔
انہوں نے اس کے لیے بھارتی اشیا پر محصولات میں تیزی سے اضافہ کرنے کی بات کہی۔اگرچہ ٹرمپ نے بھارت کے خلاف ٹیرفس کی درست شرح کی وضاحت نہیں کی،، تاہم فی الوقت بھارتی مصنوعات پر جو موجودہ 10 فیصد ٹیرفس عائد ہیں، ان کے جمعرات سے 25 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام بھارت کی طرف سے "بڑی مقدار میں روسی تیل خریدنے" اور پھر اسے منافع کے لیے دوبارہ فروخت کرنے کے جواب میں کیے گئے ہیں۔
ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ بھارت کا اس طرح سے روسی تیل خریدنا دو اصل یوکرین کے خلاف ماسکو کی جنگ کو ایندھن فراہم کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا: "انہیں اس بات کی پرواہ ہی نہیں ہے کہ یوکرین میں کتنے لوگ روسی جنگی مشین کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔"
امریکہ کا یہ اقدام اہم تجارتی تعلقات میں تناؤ کا سبب بن رہا ہے۔ امریکہ بھارت کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس میں 2024 میں امریکہ کے لیے بھارت کی مجموعی برآمدات 87.4 بلین ڈالر تھیں۔ بھارت رواں برس اب تک امریکہ کے ساتھ تقریباً 46 بلین ڈالر کا ریکارڈ سرپلس تجارت کر چکا ہے۔
ادارت: جاوید اختر