بنگلہ دیش میں قائم عبوری حکومت کے سربراہ اور نوبیل امن انعام یافتہ ماہر اقتصادیات محمد یونس نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات فروری 2026 میں منعقد کیے جائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انتخابات کے فوراً بعد وہ اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جائیں گے۔

عالمی خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق قوم سے اپنے خطاب میں محمد یونس نے کہا کہ عبوری حکومت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھا جائے گا جس میں درخواست کی جائے گی کہ انتخابات رمضان سے قبل، فروری 2026 میں منعقد کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی فوج نے میجر صادق کو حراست میں لے لیا، حکومتی مخالفین کی تربیت کا الزام

85 سالہ محمد یونس جو اس وقت عبوری سیٹ اپ میں چیف ایڈوائزر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، نے کہا کہ ملک ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ منتخب قیادت کو اقتدار کی پرامن منتقلی یقینی بنائی جائے۔

قبل ازیں انہوں نے اپریل 2026 میں انتخابات کرانے کا عندیہ دیا تھا تاہم کئی اہم سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس مطالبے کے بعد کہ رمضان سے پہلے انتخابات منعقد کیے جائیں، نئی تاریخ کا اعلان کیا گیا۔

اپنے خطاب میں محمد یونس نے قوم سے دعا کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب کو مل کر منصفانہ اور پُرامن انتخابات کے انعقاد کے لیے دعا کرنی چاہیے تاکہ تمام شہری ایک ’نیا بنگلہ دیش‘ تعمیر کرنے کی جانب قدم بڑھا سکیں۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت انتخابات کے عمل میں مکمل معاونت فراہم کرے گی اور اسے ایک پرامن، شفاف اور خوش آئند موقع میں تبدیل کیا جائے گا۔

محمد یونس نے اپنے خطاب میں اُن شہریوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کے ماضی کے آمر اور ان کے حامی اب بھی سرگرم ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کے لیے حالات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی پر زور دیا کہ وہ اصلاحاتی مذاکرات کے عمل میں اتحاد اور ہم آہنگی کو قائم رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عبوری حکومت نے جامع اصلاحاتی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے، اور خاص طور پر ’جولائی کے قتل عام‘ میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائیاں تیز رفتاری سے جاری ہیں۔

محمد یونس کے خطاب کے دوران دارالحکومت ڈھاکا میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے، پولیس کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا جبکہ بکتر بند گاڑیاں گشت کر رہی تھیں تاکہ شیخ حسینہ واجد کی ممنوعہ جماعت عوامی لیگ کی جانب سے کسی ممکنہ مزاحمت کو روکا جا سکے۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے بھی ایک کھلا خط جاری کیا جس میں کہا گیاکہ یہ دن ماضی کی تلخ یادوں کو دہرانے کے بجائے ایک بہتر مستقبل کی امید جگانے کا لمحہ ہونا چاہیے۔ میں نے کبھی وزارتِ عظمیٰ سے استعفیٰ نہیں دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش پہلے بھی سخت چیلنجز سے گزرا ہے، اور ہم دوبارہ ابھریں گے۔ زیادہ مضبوط، زیادہ متحد اور اس عزم کے ساتھ کہ ہم ایک ایسی جمہوریت قائم کریں گے جو حقیقی معنوں میں عوام کی خدمت کرے۔

یاد رہے کہ ’جولائی ڈیکلریشن‘ کے ذریعے 2024 میں طلبہ قیادت کی سربراہی میں ہونے والی بغاوت کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا گیا ہے، اور اسے آمرانہ طرزِ حکومت سے جمہوریت کی طرف تبدیلی کی علامت قرار دیا گیا ہے۔

اگرچہ بعض حلقے اس اعلامیے پر تنقید کرتے ہیں، تاہم اسے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) سمیت متعدد بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے، جن کی قیادت سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی رہائشگاہ کو میوزیم میں تبدیل کردیا گیا

اعلامیے کے حامی اسے ادارہ جاتی اصلاحات کی بنیاد قرار دے رہے ہیں، جبکہ ناقدین کا خیال ہے کہ اگر اس تبدیلی کے لیے مناسب قانونی اور پارلیمانی ڈھانچا نہ بنایا گیا تو یہ صرف ایک علامتی قدم ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنگلہ دیش عام انتخابات عبوری حکومت فروری 2026 محمد یونس وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش عام انتخابات عبوری حکومت محمد یونس وی نیوز شیخ حسینہ واجد محمد یونس نے عبوری حکومت بنگلہ دیش انہوں نے کی جانب کے لیے

پڑھیں:

طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-7
کراچی(اسٹاف رپورٹر) کراچی کی میڈیکل جامعات میں طلبہ یونین کے انتخابات سے متعلق درخواست کی سماعت ،عدالت نے 3 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ سندھ اسمبلی نے طلبہ یونین انتخابات سے متعلق فروری 2022ء میں قانون منظور کیا تھا، ساڑھے 3 سال کا عرصہ گزر گیا، اب تک انتخابات کا انعقاد نہیں ہوا، عدالت نے استفسار کیاکہ جامعات سے جواب طلب کیا تھا، جواب کہاں ہے؟ جے ایس ایم یو کے وکیل کاکہناتھا کہ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے جواب جمع کرادیا ہے، ڈاؤ یونیورسٹی اور کے ایم ڈی سی کا جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ ان جامعات کو آخری مہلت دے رہے ہیں، عدالت نے 3 ہفتوں میں طلبہ یونین کے انتخابات کا ضابطہ اخلاق بنانے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ طلبہ یونین کے انتخابات کے لیے قوانین اور قواعد و ضوابط کی تیاری کا کام شروع کیا جاچکا ہے مجوزہ آئین سیکرٹری جامعات کو بھی بھیجا گیا ہے، عدالت نے وزارت جامعات اور بورڈز سے بھی طلبہ یونین کی بحالی سے متعلق اقدامات کی وضاحت طلب کی تھی، آئندہ سماعت 6 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات 16 اکتوبر کو ہوں گے
  • چمن دھماکا: شہادتوں پر بلوچستان غمزدہ، حکومت کا ہر ممکن مدد کا اعلان
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات‘ کوئی بھی کام سنبھالنے کے قابل نہیں: جسٹس محسن 
  • جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر سوال اٹھا دیا
  • کراچی میں مارچ 2026 تک نادرا کے مزید 3 میگا سینٹر کھولنے کا اعلان
  • انتخابات سے متعلق دولت مشترکہ کی رپورٹ، پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا اعلان
  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • ملک کے حالات بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کی طرف جارہے ہیں،عمران خان
  • طلبہ یونین الیکشن کا ضابطہ اخلاق 21دن میں تیارکرنے کا حکم
  • بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان