پنجاب اسمبلی میں پینل آف چیئرپرسن کے ناموں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی نے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ لوگوں کی داد رسی کے لئے نقطہ اعتراض پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ و چناب میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے، اس سے کئی گاؤں متاثر ہیں، ملتان، جنوبی پنجاب میں دریاؤں کے کٹاؤ سے کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں، اس حوالے سے ہمیں بتایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں پینل آف چیئرپرسن کے ناموں کا اعلان کر دیا گیا۔ چودھری افتخار چھچھر، غلام رضا، سردار اویس دریشک، ذوالفقار علی شاہ، محمد ارشد ملک، حسن ذکاء پینل آف چیئرپرسن میں شامل ہیں۔ حکومتی رکن علی حیدر گیلانی نے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ لوگوں کی داد رسی کے لئے نقطہ اعتراض پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ و چناب میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے، اس سے کئی گاؤں متاثر ہیں، ملتان، جنوبی پنجاب میں دریاؤں کے کٹاؤ سے کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں، اس حوالے سے ہمیں بتایا جائے۔
مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم اے میں کافی میٹنگز ہو رہی ہیں، جہاں بھی سیلاب آنے کی اطلاع ہوتی ہے تو وہ وہاں سے لوگوں کو نقل مکانی کا الرٹ جاری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سیلاب زدہ علاقوں سے مویشی و سامان کے ساتھ علاقہ چھوڑنا نہیں چاہتے۔ مجتبیٰ شجاع الرحمان کا کہنا تھا کہ 1122 کے ساڑھے 8 سو ریسکیو ورکرز کو وزیر اعلیٰ پنجاب نے کیبنٹ میٹنگ میں کیش پرائز دینے کا اعلان کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
سیلاب میں بہہ جانیوالوں کی تلاش ختم، غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی
گلگت بلتستان میں بابو سرٹاپ پر سیلابی ریلے میں بہنے والے 10 افراد کی تلاش میں کامیابی نہ مل سکی اور 14 روز بعد سرچ آپریشن روک دیا گیا جب کہ غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بابو سرٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کے بچنے کی امیدیں ختم ہوگئیں، لاپتہ افراد کی تلاش روک دی گئی جب کہ سرچ آپریشن 14 روز تک جاری رہا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق آپریشن کے دوران ملبے سے تمام گاڑیاں نکال جاچکی ہیں لیکن لاپتہ افراد کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن ختم کرکے لاپتہ افراد کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دی گئی ۔
حالیہ مون سون سیزن میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں بھی دریا سے ملحقہ علاقوں میں کافی نقصان ہوا ، جہلم میں 16 روز بعد بھی سڑکیں اوررابطہ پل بحال نہ ہوسکے۔
تونسہ کے مقام پر سیلابی پانی سے 33 کے قریب مواضعات زیرآب آگئے جبکہ لیہ کے نشیبی علاقے میں بہہ جانے والے گائیڈ بند کی تعمیر دوبارہ شروع کردی گئی ۔
ادھر محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں رواں ہفتے طوفانی بارش کا امکان ظاہر کردیا ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں گلیشیئر اور جھیل پھٹنے کا الرٹ جاری کردیا گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق برفانی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈز کا خدشہ ہے، بعض مقامات پر موسلا دھار بارشیں متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے شہریوں اور متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ممکنہ خطرات کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کو خبردار کر دیا گیا ۔
یاد رہے کہ حالیہ مون سون بارشوں نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے اور بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
ضلع دیامر، گلگت اور غذر میں ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، 21 جولائی کو شاہراہ بابوسر پر ریلہ کئی سیاحوں کو بہا لے گیا تھا، اب تک 10 سے زائد افراد لاپتا ہیں جن کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔