مصنوعی ذہانت کے باعث زیادہ متاثر ہونے والی نوکریاں کون سی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی کے باعث دنیا بھر میں کئی ملازمتیں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ مائیکروسافٹ کی تازہ رپورٹ نے ان پیشوں کی نشاندہی کی ہے جو اس ٹیکنالوجی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ رکھتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’اے آئی‘ انقلاب: خواتین اور دفتری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں، اقوام متحدہ کی وارننگ
رپورٹ ’ورکنگ ود اے آئی‘ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے ستمبر 2024 تک بنگ کوپائلٹ پر ہونے والی لاکھوں گفتگوؤں کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق سے یہ واضح ہوا کہ مصنوعی ذہانت مختلف دفتری کاموں میں نہایت تیزی سے تحریر، مشورہ، معلومات اکٹھی کرنے جیسے امور انجام دے سکتی ہے۔
مصنوعی ذہانت سے محفوظ نوکریاں
رپورٹ میں ان ملازمتوں کا ذکر کیا گیا ہے جو مصنوعی ذہانت کی آمد سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں
مترجم اور زبانوں کے ماہر
ٹکٹ ایجنٹ اور سفری کلرک
سروسز کے سیلز نمائندے
نشریاتی میزبان اور ریڈیو ڈی جے
مصنفین اور لکھاری
مورخ
کسٹمر سروس نمائندے
مسافروں کی دیکھ بھال کرنے والے
ٹیلیفون آپریٹرز
قانونی ماہرین کے معاون
رپورٹ کے مطابق مترجم اور زبانوں کے ماہرین کی سرگرمیاں بڑی حد تک مصنوعی ذہانت سے تبدیل کی جا سکتی ہیں، لہٰذا یہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والی نوکریوں میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت اور ملازمتوں کا مستقبل: خطرہ، تبدیلی یا موقع؟
اس کے برعکس، طبی عملے جیسے نرسنگ اسسٹنٹ، بلڈ سیمپل لینے والے، شپ انجینئر اور گاڑیوں کے ٹائر ٹیکنیشن جیسے عملی شعبے ابھی تک مصنوعی ذہانت سے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔
ماہرین کی رائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کو خطرہ سمجھنے کے بجائے اسے سیکھنے اور اس کے ساتھ چلنے کا وقت ہے۔ این ویڈیا کے سربراہ نے حالیہ بیان میں کہا
’آپ کی نوکری مصنوعی ذہانت نہیں چھینے گی، بلکہ وہ شخص چھینے گا جو اسے استعمال کرنا جانتا ہوگا، مصنوعی ذہانت کو خوف نہیں بلکہ ترقی کا موقع سمجھا جائے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news روزگار مائیکروسافٹ مصنوعی ذہانت نوکریاں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روزگار مائیکروسافٹ مصنوعی ذہانت نوکریاں مصنوعی ذہانت زیادہ متاثر
پڑھیں:
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
نیویارک (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب متاثرہ علاقوں کی صورتحال شدید انسانی بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لئے امداد فراہم کرے.(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے سربراہ کالوس گیہا نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں انہوں نے موجودہ صورتحال کو شدید انسانی بحران قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی کارلوس گیہا نے کہا ہے کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے. رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاﺅں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے،کئی علاقوں میں پورے پورے گاﺅں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا. ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لئے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دئیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے. انہوں نے کہاکہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمہ داری بھی اٹھانی ہوگی.