چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے اقدامات، 500روپے کورٹ فیس کا نوٹیفکیشن واپس
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کے اقدامات، 500روپے کورٹ فیس کا نوٹیفکیشن واپس WhatsAppFacebookTwitter 0 5 August, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی ذاتی دلچسپی اور موثر اقدامات کے باعث پنجاب حکومت نے فنانس بل 2024 میں ترمیم کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کی مصدقہ نقل کے لیے مقرر کردہ 500 روپے کورٹ فیس کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا۔
اس اہم فیصلے پر وکلا تنظیموں نے چیف جسٹس عالیہ نیلم کو خراجِ تحسین پیش کیا اور انہیں اپنا اصل لیڈرقرار دیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم سے لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر آصف نسوانہ، لاہور بار کے صدر مبشرالرحمن چوہدری، ملتان، راولپنڈی اور بہاولپور بارز کے عہدیداروں نے ملاقات کی، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز اور رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ امجد اقبال رانجھا بھی موجود تھے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ کورٹ فیس میں اضافے کا فیصلہ ان کی حلف برداری سے قبل کیا گیا تھا تاہم وہ وکلا کے مسائل کو اپنا ذاتی مسئلہ سمجھتے ہوئے اس کے حل کے لیے متحرک ہوئیں۔انہوں نے بتایا کہ جب وکلا تنظیموں کے نمائندے حکومت سے مذاکرات میں کامیاب نہ ہو سکے تو انہوں نے خود چیف سیکرٹری پنجاب سے ملاقات کی اور اپنی بات منوائی، میرے بارے میں بہت کچھ کہا گیا لیکن میں نے ہمیشہ درگزر سے کام لیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ وہ وکلا کی ویلفیئر کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں، پورے پنجاب میں وکلا کے لیے جوڈیشل کمپلیکس تعمیر کیے جا رہے ہیں جبکہ لاہور بار کی عمارت سمیت دیرینہ مسائل کا بھی ادراک ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز نے ملاقات میں بتایا کہ چیف جسٹس عالیہ نیلم کی کوششوں سے پنجاب حکومت نے نوٹیفکیشن میں ترمیم کرتے ہوئے مصدقہ عدالتی فیصلے کی فیس 500 روپے سے کم کرکے 100 روپے کر دی ہے جبکہ عدالتی فیصلے کے ساتھ دیگر دستاویزات کی نقل کے لیے 150 روپے فیس مقرر کی گئی ہے، اس سے قبل فیس 50 روپے سے بڑھا کر 500 روپے کر دی گئی تھی جس پر وکلا برادری نے شدید احتجاج کیا تھا۔
ملاقات میں وکلا تنظیموں کے عہدیداران نے کہا کہ آپ ہی ہماری اصل رہنما ہیں، ہمیں آپ ہی سے امید ہے، چیف جسٹس نے صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ سے گفتگو میں کہا کہ جب کوئی بار کا صدر بنتا ہے تو وہ کسی ایک جماعت کا نمائندہ نہیں ہوتا بلکہ پورے بار کا لیڈر ہوتا ہے۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ نے چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اقدامات کو “تاریخی” قرار دیتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا، ملاقات کے اختتام پر تمام وکلا تنظیموں نے متفقہ طور پر چیف جسٹس عالیہ نیلم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب پی ٹی آئی ارکان کو آزاد قرار دینے کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کے پی میں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا، نیشنل ایکشن پلان پر لازمی عمل ہوگا، وزیر مملکت داخلہ اسلام آباد میں جرائم کی شرح میں اضافہ ، ایک ماہ میں 7قتل، اسٹریٹ کرائم کی 43وارداتیں رپورٹ بجلی کی قیمت میں 77پیسے فی یونٹ مزید کمی کا امکان چینی بحران کی وجہ اسکینڈل نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلی ہے،کوآرڈینیٹر وزیراعظم رانا احسان افضل پاکستان اسٹاک ایکسچینج، ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈیکس ایک لاکھ 43ہزار پوائنٹس عبور کرگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم کورٹ فیس چیف جسٹس
پڑھیں:
حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں، ہم صرف قانون کی خلاف ورزی کو دیکھیں گے، چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہیئے، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔ ہم یہاں صرف قانون کے خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
سپریم کورٹ نے نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلیں مسترد کردیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو نان نفقہ کی ادائیگی سے متعلق شہریوں کی مختلف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ فیملی کورٹ نے شادی کے تاریخ اور بچوں کی تاریخ پیدائش سے نان نفقہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے، درخواست گزار علیحدگی کے بعد سے نان نفقہ دینے کو تیار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ میں حقائق کی جانچ سے متعلق معاملات نہیں آنے چاہیئے، حقائق کی جانچ سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔ ہم یہاں صرف قانون کے خلاف ورزی کو دیکھیں گے۔
نان نفقہ سے متعلق حقائق کی جانچ فیملی کورٹس نے کرنی ہیں۔ سپریم کورٹ حقائق کی جانچ سے متعلق مداخلت نہیں کرے گی، ہم سمجھتے ہیں ہائیکورٹ کو بھی حقائق کی جانچ میں نہیں جانا چاہئے۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مزید مکالمہ کیا کہ آپ نے 2022 سے نان نفقہ ادا نہیں کیا ہے۔ 3 برسوں سے آپ نے اپنے بچوں کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا ہے۔
جسٹس محمد شفیع صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ آپ جو بات کررہے ہیں اس کے لئے ریکارڈ کا جائزہ لینا پڑے گا۔ حقائق کی جانچ کا فورم ماتحت عدالت ہے۔
چیف جسٹس یحی آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ اس مرحلے پر مداخلت نہیں کرے گی۔ عدالت نے نان نفقہ کی ادائیگی کیخلاف مختلف اپیلیں مسترد کردیں۔