پاکستانیوں کے لیے بڑی خوشخبری، نادرا سے وراثتی سرٹیفکیٹ کا حصول انتہائی آسان ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
قومی ڈیٹا بیس و رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے وراثتی سرٹیفکیٹ کے حصول کا عمل نہایت آسان اور سہل بنا دیا ہے، جس سے شہریوں کے لیے وراثت کے حقوق کا دعویٰ کرنا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو گیا ہے۔
منگل کے روز جاری ہونے والے ایک نئے اعلامیے کے مطابق، قانونی ورثا اب پاکستان بھر میں قائم کسی بھی 186 سکسیشن سرٹیفکیٹ یونٹس (SFUs) پر درخواست جمع کرا سکتے ہیں — قطع نظر اس کے کہ وراثتی جائیداد کس صوبے یا علاقے میں واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے نادرا نے شہریوں کے لیے نئی سہولت متعارف کرانے کا اعلان کردیا
یہ یونٹس نادرا کے مراکز میں اسلام آباد، پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں قائم ہیں۔
بائیومیٹرک عمل بھی مزید آساننادرا نے بائیومیٹرک تصدیق کے عمل کو بھی سہل بنا دیا ہے۔ اب قانونی ورثا اپنی بائیومیٹرک تصدیق نادرا کے قریبی مرکز پر یا ‘پاک آئی ڈی موبائل ایپ’ کے ذریعے گھر بیٹھے مکمل کر سکتے ہیں۔
National Database and Registration Authority (NADRA) has made it significantly easier for citizens to obtain Succession Certificates.
— APP (@appcsocialmedia) August 5, 2025
پہلے نظام میں کیا مسئلہ تھا؟اس سے قبل، درخواست گزاروں کو اسی صوبے میں وراثتی سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دینا پڑتی تھی جہاں جائیداد موجود ہوتی تھی۔ سب تناظر میں ورثا کسی اور صوبے میں رہائش پذیر ہوتے، تو انہیں سفر اور قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اگرچہ نادرا نے پہلے ہی موبائل بائیومیٹرک کی سہولت متعارف کرائی تھی، لیکن درخواست دینے کی پابندی اب تک صوبائی حدود سے منسلک تھی۔
نئی سہولت کے فوائدنئے اقدام کے تحت یہ پابندی مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔ اب شہری پاکستان کے کسی بھی علاقے سے نہ صرف درخواست دے سکتے ہیں بلکہ ادھر ہی یہ سارا عمل مکمل کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے بڑی خوشخبری، نادرا کی شناختی کارڈ سمیت تمام خدمات اب یونین کونسلز میں دستیاب ہونگی
نادرا کے ترجمان کے مطابق تمام نادرا مراکز کو سرکاری طور پر ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، تاکہ شہری اپنی قریبی SFU سے یہ سہولت حاصل کر سکیں۔
نادرا کے اس اقدام کو وراثتی سرٹیفکیٹس کے نظام میں ایک انقلابی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ملک بھر کے شہریوں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
نادرا وراثتی سرٹیفکیٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: وراثتی سرٹیفکیٹ وراثتی سرٹیفکیٹ نادرا کے کے لیے
پڑھیں:
کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی، حصول انصاف سے متعلق سوال پر جسٹس محسن کا جواب
اسلام آباد:سپریم کورٹ میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے اقدامات چیلنج کرنے والے جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ حصول انصاف سے متعلق سوال پر کمنٹ نہیں کروں گا، کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی۔
سپریم کورٹ سے روانگی کے وقت صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو امید ہے سپریم کورٹ سے کوئی سپورٹ ملے گی؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ عدل و انصاف کے ساتھ قانون پر یقین رہا ہے۔
جج سے سوال کیا گیا کہ بطور درخواست گزار کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ جسٹس محسن نے جواب دیا کہ بالکل ایسے جیسے عام پاکستانی محسوس کرتے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ اس عمل سے عام شہری کو ایسا نہیں لگے گا کہ ججز بھی اس طرح انصاف کے لیے جا رہے ہیں؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس پر میں کوئی کمنٹ نہیں کروں گا، جس پر صحافی نے کہا کہ جج صاحب ذٓاتی رائے ہی دے دیں۔ جسٹس محسن نے کہا کہ کیمرے کے سامنے ذاتی رائے نہیں ہوتی۔
ایک سوال کے جواب میں جسٹس محسن نے واضح کیا کہ کیسز کی سماعت مکمل کر کے پھر یہاں آئے ہیں۔
کسی وکلاء تنظیم کے ہیڈ ہونے سے متعلق سوال پر جسٹس محسن نے کہا کہ پھر میں وکالت کر رہا ہوتا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اب وکالت کا معیار کیسا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ چیف جسٹس ڈوگر کے بنائے گئے بینچز کے ججز کے ساتھ آپ بیٹھ رہے ہیں یا نہیں؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے جواب دیا کہ نہیں وہ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھ رہے ہیں۔