اسپین کی حکومت نے غیر ملکی فری لانسرز اور ریموٹ ورک کرنے والوں کے لیے ڈیجیٹل نومیڈ ویزا جاری کرنا شروع کردیا ہے جس کا مقصد دنیا بھر سے ہنر مند آن لائن پروفیشنلز کو قانونی طور پر اسپین میں رہائش اور کام کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریموٹ ورکرز کے لیے ڈیجیٹل نومیڈ ویزے پر سلوینیا جانے کا نادر موقع

ڈیجیٹل نومیڈ ویزا بالخصوص ان افراد کے لیے موزوں ہے جو کسی ہسپانوی (اسپینش) کمپنی کے ملازم نہیں بلکہ بیرون ملک سے آن لائن کام کر رہے ہیں۔ اس اقدام سے پاکستانی شہریوں کو یورپ میں بغیر روایتی ورک پرمٹ کے رہنے اور اپنا ریموٹ کام جاری رکھنے کا نادر موقع میسر آیا ہے۔

اس ویزے کے لیے درخواست گزار کا کسی غیر ہسپانوی کمپنی یا کلائنٹ کے ساتھ کم از کم 3 ماہ سے کام کرنا ضروری ہے۔ درخواست گزار کی ماہانہ کم از کم آمدنی 2،520 یورو ہونی چاہیے جو تقریباً 826،810 پاکستانی روپے بنتی ہے۔

اگر فیملی ممبرز بھی ساتھ ہوں تو آمدنی کی حد بڑھ کر 2،646 یورو (تقریباً 868،176) تک ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ درخواست گزار کے پاس متعلقہ شعبے میں یونیورسٹی کی ڈگری یا کم از کم 3 سال کا تجربہ ہونا لازمی ہے۔

ڈیجیٹل نومیڈ ویزا حاصل کرنے کے لیے مکمل دستاویزات جیسے  پاسپورٹ، آن لائن کام کا ثبوت، بینک اسٹیٹمنٹ، پولیس کریکٹر ریکارڈ (آخری 5 سال کا)، مکمل پرائیویٹ ہیلتھ انشورنس اور آمدنی کے ذرائع کے ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔

مزید پڑھیے: ڈیجیٹل نومیڈ ویزا کیا ہے اور پاکستانی اس کی تلاش میں کیوں ہیں؟

یہ ویزا ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے لیکن بعد میں اس کی توثیق 5 سال تک کے لیے کروائی جاسکتی ہے۔

اگر درخواست گزار اسپین کے اندر سے یعنی سیاحتی ویزے پر موجود ہو کر درخواست دے تو وہ UGE (Unidad de Grandes Empresas)  کے ذریعے 3 سالہ رہائشی پرمٹ حاصل کر سکتا ہے۔ اس دوران درخواست گزار کو سال میں کم از کم 183 دن اسپین میں رہنا ہوگا تاکہ وہ ٹیکس ریذیڈنٹ قرار پائے اور مخصوص ٹیکس سہولتوں جیسے Beckham Law (جس کے تحت آمدنی پر کم شرح سے ٹیکس عائد ہوتا ہے) سے فائدہ اٹھا سکے۔

ویزا درخواست کی سرکاری فیس تقریباً 80 سے 90 یورو (تقریباً 26،260 تا 29،543 پاکستانی روپے) ہے۔ دیگر اخراجات بشمول ڈاکیومنٹس کا ترجمہ، اپوسٹیل، انشورنس اور سفری اخراجات سمیت مجموعی لاگت 200 سے 260 یورو ہوسکتی ہے جو پاکستانی کرنسی میں 65،652 روپے سے 85،347 روپے کے قریب ہے۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل خانہ بدوشوں کے لیے 7 بہترین ممالک کون سے ہیں؟

اسپین کا یہ قدم نہ صرف ملک کی ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دے گا بلکہ پاکستانی فری لانسرز، آئی ٹی ماہرین اور آن لائن بزنس کرنے والوں کے لیے ایک شاندار موقع ہوگا کہ وہ یورپ میں قانونی طور پر رہائش اختیار کریں، اپنی آمدنی میں اضافہ کریں اور بین الاقوامی تجربے سے استفادہ کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپین کا نومیڈ ویزا اسپین کے لیے ڈیجیٹل نومیڈ ویزا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا مناسب فیس والا نومیڈ ویزا یورپ میں ملازمتیں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپین کا نومیڈ ویزا ڈیجیٹل نومیڈ ویزا یورپ میں ملازمتیں درخواست گزار آن لائن کے لیے

پڑھیں:

امریکہ: کچھ سیاحوں کے لیے پندرہ ہزار ڈالر تک کے ضمانتی بانڈز لازمی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) یہ پروگرام امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے تجویز کیا گیا ہے، جس کا مقصد ان سیاحوں کی تعداد کو کم کرنا ہے جو ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی امریکہ میں قیام کرتے ہیں۔

نوٹس کے مطابق قونصل خانے کے اہلکاروں کو تین آپشنز دیے گئے ہیں: پانچ ہزار، دس ہزار یا پندرہ ہزار ڈالر کے بانڈز۔

تاہم عمومی طور پر توقع کی جاتی ہے کہ وہ کم از کم دس ہزار ڈالر کا بانڈز لازمی قرار دیں گے۔

یہ تجویز ایسے وقت میں دی گئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ غیر قانونی امیگریشن کے خلاف سخت اقدامات کر رہی ہے۔

نئے پروگرام کے بارے میں کیا معلوم ہے؟

محکمہ خارجہ کے مطابق، یہ پروگرام قونصل خانے کے اہلکاروں کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ان ممالک کے سیاحوں پر بانڈز عائد کریں جہاں ویزا کی مدت سے تجاوز کرنے والوں کی شرح زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

یہ بانڈز ان افراد پر بھی لاگو ہوں گے جو ان ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جو امریکہ کو مناسب تصدیق اور اسکریننگ کی معلومات فراہم نہیں کرتے۔

یہ پروگرام 20 اگست سے نافذ ہو گا اور تقریباً ایک سال تک جاری رہے گا۔ یہ بی-1 (کاروباری) اور بی-2 (سیاحتی) نان امیگرینٹ ویزا رکھنے والوں پر لاگو ہو گا، اور بانڈز ادا کرنے والوں کو منتخب کردہ ہوائی اڈوں سے ہی امریکہ میں داخل اور خارج ہونا ہو گا۔

محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ تجرباتی پروگرام ٹرمپ انتظامیہ کی امریکی امیگریشن قوانین کے نفاذ اور قومی سلامتی کے تحفظ کے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے۔‘‘

اس قانون سے کون متاثر ہو گا؟

نہ تو نوٹس اور نہ ہی ترجمان نے یہ واضح کیا کہ کون سے ممالک اس قانون کی زد میں آئیں گے، لیکن یہ تمام ممالک پر لاگو نہیں ہو گا۔

ویزا ویور پروگرام سے وابستہ ممالک کے مسافر، جنہیں 90 دن تک کاروباری یا سیاحتی دورے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی، اس قانون سے مستثنیٰ ہوں گے۔

جب پروگرام نافذ ہو گا تو متاثرہ ممالک کی فہرست جاری کی جائے گی۔ مزید یہ کہ درخواست گزار کے حالات کے مطابق بانڈز کی شرط معاف بھی کی جا سکتی ہے۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر مسافر ویزا کی شرائط کے مطابق امریکہ چھوڑ دیتے ہیں تو ان کے جمع شدہ بانڈز واپس کر دیے جائیں گے۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • جرمن قونصل خانے نے کراچی سے ویزا سروس دوبارہ شروع کردی
  • پیرس کی گلیوں کا مان، پاکستانی علی اکبر کو فرانس کا اعلیٰ ترین سول اعزاز کیوں ملنے والا ہے؟
  • پاکستان کی ڈیجیٹل ڈرائیو کو معاشی گیم چینجر میں بدلنے کے لیے مستقل پالیسیاں ضروری ہیں. ماہرین
  • امریکی ویزا ہولڈرز کے لیے نئی شرط لاگو
  • امریکہ: کچھ سیاحوں کے لیے پندرہ ہزار ڈالر تک کے ضمانتی بانڈز لازمی
  • پاکستانی قوم اس بار جشن آزادی مختلف انداز میں منائے گی، کیسے اور کیوں؟
  • امریکی شہریت حاصل کرنے والے شادی شدہ جوڑوں کیلئے ویزا پالیسی مزید سخت
  • قصور، چچا بھتیجی بی آر بی نہر میں ڈوب کر جاں بحق
  • بارسلونا میں معرکۂ حق، جشنِ آزادی ریلی اور کانفرنس، اوورسیز پاکستانیوں کا ملک سے اظہارِ وفا