data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251031-08-28
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ریڈ لائن بی آر ٹی کی تعمیر میں تاخیر، منصوبے کی خامیوں، دکانداروں کے نقصانات اور متبادل راستوں کی بدترین صورتحال پر لائحہ عمل کی تیاری کے لیے جماعت اسلامی کی جانب سے قائم کردہ ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کی۔اجلاس میں کنوینر ایکشن کمیٹی و سیکرٹری جنرل پبلک ایڈ کمیٹی نجیب ایوبی، امیر ضلع شرقی نعیم اختر، ڈپٹی سیکرٹری جماعت اسلامی کراچی ابن الحسن ہاشمی، بلدیاتی چیئرمین ظفر خان، نعمان الیاس، ڈاکٹر ریحان احمد، سلیم عمر سمیت اسٹیرنگ کمیٹی اور ایکشن کمیٹی کے اراکین شریک ہوئے۔اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ مہم کو تیز کیا جائے گاکہ آج4 مقامات سبزی منڈی، بیت المکرم مسجد، صفورا چوک اور موسمیات پر کیمپس لگائے جائیں گے،کیمپ آفس بیت المکرم مسجد کے قریب قائم کیا جائے گا جہاں سے ذمے داران عوامی آگہی مہم کا آغاز کریں گے جبکہ کل یکم نومبربروز ہفتہ 4:30 بجے شام بیت المکرم مسجد تا حسن اسکوائر تک ایک’’ احتجاجی مارچ ‘‘کیا جائے گا،مارچ کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کریں گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ حکومت کی نااہلی نے ریڈ لائن منصوبے کو عوام کے لیے عذاب بنا دیا ہے۔ کراچی کے شہریوں کو درپیش مشکلات سے حکومت کو کوئی سروکار نہیں، کیونکہ کراچی ان کے ووٹ کا شہر نہیں۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کو اپنا شہر سمجھتی ہے اور اس کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ صف اول میں رہی ہے۔جیسے ماضی میں یونیورسٹی روڈ تعمیر کرو مہم کامیابی سے چلائی گئی تھی، ویسے ہی اب ریڈ لائن منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے بھی عوامی دباؤ پیدا کیا جائے گا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متاثرہ کاروباری و رہائشی حضرات کے نقصانات کی تفصیل کے لیے سوالنامے تقسیم کیے جائیں گے تاکہ ان کے ازالے کے لیے سیاسی اور قانونی جدوجہد کی جا سکے۔عوامی آگہی کے لیے ہینڈبلز بھی تقسیم کیے جائیں گے جبکہ تاجر نمائندوں اور متاثرین کو احتجاجی مارچ میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔امیر ضلع شرقی نعیم اختر نے اجلاس میں ذمے داران اور کمیٹی ممبران کو بی آر ٹی، ریڈ لائن تعمیر کرو مہم کے حوالے سے خصوصی ہدایات دیں۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی کراچی اجلاس میں ریڈ لائن کیا جائے کے لیے

پڑھیں:

الیکشن کمیشن آف انڈیا کیجانب سے ملک گیر "خصوصی نظرثانی مہم" کے اعلان پر جماعت اسلامی ہند کا احتجاج

بھارت بھر میں اس عمل کو نافذ کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن کو ایس آئی آر سے متعلق عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالوں کے تسلی بخش جوابات فراہم کرنے چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر لسٹوں کی ملک گیر "خصوصی نظرثانی" (Special Intensive Revision – SIR) کے اعلان پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ریاست بہار میں ہونے والے حالیہ SIR سے سبق سیکھنے پر زور دیتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو شفافیت، انصاف اور شمولیت کو یقینی بنانا چاہیئے تاکہ بڑے پیمانے پر ووٹروں کے اخراج کی صورتحال دوبارہ پیدا نہ ہو۔ میڈیا کے لئے جاری ایک بیان میں ملک معتصم خان نے کہا کہ بہار میں SIR کے دوران سنگین بے ضابطگیاں اور شفافیت کی شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں تقریباً 65 لاکھ نام ووٹر لسٹوں سے حذف کر دئے گئے جو کہ ایک غیر معمولی تعداد تھی، نظرثانی کے بعد بھی 47 لاکھ ووٹرز فہرست سے خارج کر دئے گئے۔

اس پورے عمل کے دوران شہریت کا ثبوت فراہم کرنے کا پورا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا جبکہ یہ ذمہ داری حکومت کی تھی۔ اس طرح اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹر لسٹ نظرثانی کے ایک انتظامی کام کو شہریت کی تصدیق کے نیم عدالتی عمل میں بدل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھر میں اس عمل کو نافذ کرنے سے پہلے الیکشن کمیشن کو ایس آئی آر سے متعلق عوام کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالوں کے تسلی بخش جوابات فراہم کرنے چاہیئے۔ اس ضمن میں ملک معتصم خان نے کئی اہم سوالات اٹھائے جن کا جواب الیکشن کمیشن سے طلب کیا گیا۔ انہوں نے پوچھا کہ بہار کے تجربے سے کیا سبق حاصل کیا گیا اور SIR کے رہنما اصولوں میں کیا تبدیلیاں کی گئیں۔ انہوں نے کمیشن کے مقرر کردہ وقت پر بھی اعتراض کیا کہ صرف ایک ماہ میں اتنے وسیع عمل کو انجام دینا مختلف مسائل کو جنم دے گا۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے یہ بھی پوچھا کہ کیا مبینہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی شناخت اس عمل کا مقصد تو نہیں ہے۔ ملک معتصم خان نے یہ وضاحت بھی چاہی کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود آدھار کارڈ کو شہریت کے ثبوت کے طور پر کیوں مسترد کیا جا رہا ہے، جبکہ دیگر دستاویزات قبول کی جا رہی ہیں اور 2002/2003 کی ووٹر لسٹ میں درج نام کی بنیاد پر استثنا کن افراد کو حاصل ہوگا، صرف اس شخص کو جس کا نام لسٹ میں شامل تھا یا اس کے بچوں کو بھی یہ راحت حاصل ہوگی۔ انہوں نے گھر گھر تصدیق کے نئے طریقۂ کار پر بھی اپنے شبہات کا اظہار کیا اور پوچھا کہ کیا اس مسودہ میں نئے ووٹرروں کو شامل کرنے کی اجازت ہے اور الیکشن کمیشن یہ کیسے یقینی بنائے گا کہ جمع کرائے گئے تمام فارموں کی رسید ووٹرروں کو فراہم کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں ریڈ لائن بی آر ٹی کی تعمیر میں تاخیر کے سلسلے میں لائحہ عمل کی تیاری کے لیے جماعت اسلامی کی ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس ہورہا ہے
  • سندھ اسمبلی:ای چالان کے نا م پر بھاری جرمانوں کیخلاف جماعت اسلامی کی قرار داد
  • کراچی ملک کی لائف لائن ہے‘ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے کھنڈر بنادیا ٗ منعم ظفر
  • نااہلی کا اعتراف ناممکن
  • کراچی ملک کی لائف لائن ہے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے کھنڈر بنادیا، منعم ظفر
  • گرین لائن بس منصوبے کی توسیع میں تاخیر، کراچی میں اقتصادی نقصان روزانہ 2 کروڑ روپے
  • کراچی؛ گرین لائن منصوبے کی توسیع میں رکاوٹ سے روزانہ 2 کروڑ روپے کا نقصان
  • سڑکیں کچے سے بدتر ٗجرمانے عالمی معیار کے ٗای چالان سسٹم کا از سر نو جائزہ لیا جائے ٗ منعم ظفر
  • الیکشن کمیشن آف انڈیا کیجانب سے ملک گیر "خصوصی نظرثانی مہم" کے اعلان پر جماعت اسلامی ہند کا احتجاج