والد نے والدہ کو بتادیا تھا کہ وہ اللہ سے شہادت کی دعا مانگتے ہیں: سیف اللہ جنید
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
مرحوم جنید جمشید کے بیٹے سیف اللہ جنید نے والد کے ساتھ گزرے آخری لمحات مداحوں سے شیئر کیے ہیں۔سیف اللہ جنید حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شریک ہوئے جس دوران انہوں نے والد کے مختلف واقعات اور ان کے ساتھ گزرے لمحات سے پردہ اٹھایا۔والد کے انتقال پر گفتگو کرتے ہوئے سیف اللہ جنید نے بتایا کہ’ ابا کا انتقال جس وقت ہوا اس وقت میری عمر 14 سال تھی، چترال جانے سے پہلے اتوار کے روز میری ان سے ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات میں انہوں نے مجھے جو بات کہی وہ میرے لیے ابا کا آخری پیغام بن گئی، انہوں نے مجھے کہا تھا کہ ‘ میری خواہش یہ نہیں کہ تم ایک بزنس مین بنو، کسی بڑے عہدے پر فائز ہو یا تم کوئی امیر ترین شخصیت بنو ، میری خواہش ہے کہ میرا بیٹا مذہبی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھا انسان بنے‘۔سیف اللہ جنید کے مطابق ’ ابا ہمیشہ ایسی گفتگو کرتے تھے لیکن اتنی واضح گفتگو ان کی مجھ سے پہلی اور آخری بار تھی جو میرے لیے ان کا آخری پیغام بن گئی اور ان کی یہی نصیحت میرے ساتھ چلتی رہے گی‘۔ جنید جمشید کی زندگی کے آخری چند ماہ سے متعلق بیٹے نے انکشاف کیا کہ ’والد نے شہادت سے 8 ماہ قبل ہی میری والدہ کو یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ ’ عائشہ تم مجھ سے ناراض مت ہونا لیکن میں نے اللہ سے شہادت کی دعا مانگی ہے، ایک طرح سے ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ جو بابا نے اللہ سے مانگا اللہ نے ان کو دیا ‘۔سیف اللہ جنید نے مزید بتایا کہ ’جس سال ابا کا انتقال ہوا اس سے 3 ماہ قبل وہ سب کو ایک ساتھ حج پر لے کرگئے تھے اس سفر میں ہم تینوں بھائی، بھابھی ، امی ابا، بہن اور پھوپھو بھی ساتھ تھیں، وہ سفر میرا یادگار سفر تھا اور یہ حج میرا پہلا حج تھا‘۔واضح رہے کہ جنید جمشید نعت خواں ہونے کے ساتھ ساتھ بزنس مین اور نجی ٹی پروگرام کے میزبان بھی تھے، ان کا انتقال 7 دسمبر 2016 میں ہونے والے طیارے حادثے میں ہوا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سیف اللہ جنید کے ساتھ
پڑھیں:
نشان حیدر سوار محمد حسین کا 54واں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے
لاہور(نیوز ڈیسک) 1971ء کی جنگ میں جرأت، بہادری اور قربانی کی لازوال مثال قائم کر کے نشان حیدر پانے والے سوار محمد حسین کا آج 54واں یومِ شہادت منایا جا رہا ہے۔
پاک فوج، پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی جانب سے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نشانِ امتیاز (ملٹری)، ایچ جے، چیف آف آرمی سٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز، ایڈمرل نوید اشرف اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے سوار محمد حسین شہید نشانِ حیدر کے 54ویں یومِ شہادت پر انتہائی احترام اور قومی فخر کے ساتھ خراجِ عقیدت پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق مسلح افواج نے 1971ء کی جنگ کے شکرگڑھ سیکٹر میں سوار محمد حسین شہید کی غیر معمولی جرات، فرض شناسی اور بہادری کو یاد کیا، جہاں انہوں نے دشمن کے بڑھتے ہوئے ٹینکوں کی نشاندہی کر کے ریکوئیلس رائفلز کے عملے کی بھرپور رہنمائی کی۔
سوار محمد حسین شہید کی بے خوف کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد بھارتی ٹینک تباہ ہوئے اور محاذِ جنگ کا رخ پاکستان کے حق میں بدل گیا، اسی دوران وہ دشمن کی فائرنگ کا نشانہ بن کر جامِ شہادت نوش کر گئے اور ہمیشہ کیلئے قومی تاریخ میں امر ہو گئے۔
نشانِ حیدر سوار محمد حسین شہید کی قربانی آج بھی عزم و ہمت کی مثال ہے اور پاکستان کی سرحدوں کے دفاع کیلئے مسلح افواج کے غیر متزلزل عزم کی علامت سمجھی جاتی ہے، ان کا جذبہ آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ ہے جو مادرِ وطن کی حرمت اور سلامتی کے تحفظ کیلئے ہر دم تیار رہتے ہیں۔
قوم اس بہادر سپوت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کرتی ہے کہ شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک محفوظ، مضبوط اور با وقار پاکستان کی تعمیر جاری رکھی جائے گی۔